کے پی، بلوچستان،اسلام آباد اور سندھ میں طوفانی بارشیں، 9 جاں بحق، کراچی میں انفرااسٹرکچر تباہ

10 جولائی ، 2022

کراچی ،لاہور،اسلام آباد، کوئٹہ،صوابی ، سوات (اسٹاف رپورٹر،نمائندہ جنگ ، خبرایجنسیاں، جنگ نیوز)کے پی ، بلوچستان،اسلام آباد اور سندھ میں طوفانی بارشیں،9 جاںبحق، کراچی میں انفرا اسٹرکچر تباہ، شاہین کمپلیکس کے اطراف اور آئی آئی چندریگر روڈ پر کئی فٹ پانی ، متعدد گاڑیاں خراب،ملیر ندی میں طغیانی،کازوے ٹریفک کیلئے بند ،تباہ حال سڑکوں کے باعث بیشتر مقامات پر ٹریفک جام،نکاسی آب کیلئے فوج میدان میں ،جولائی کے دوران سندھ اور بلوچستان میں بارشوں کا 30سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، مری میں لینڈ سلائیڈنگ، پنجاب کے مختلف ندی نالوں میں طغیانی کاخدشہ ہے۔تفصیلات کےمطابق کراچی میں موسلا دھار بارش سے نظام زندگی ایک با پھر درہم برہم ہوگیا، بارش کا آغاز ہوتے ہی متعدد علاقوں کی بجلی منقطع ہو گئی جس کے باعث پانی کی فراہمی بھی متاثر ہوئی اور متاثرہ علاقوں میں پانی قلت ہوگئی،موسلادھار بارش نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن، ضلعی بلدیات، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اور دیگر متعلقہ اداروں کے دعوئوں کی قلعی کھول کررکھ دی اور بالآخرنکاسی آب کے لئے پاک فوج کو مدد کے لیے آنا پڑا۔ بارش کے سبب شہر کے کئی علاقوں میں پانی کھڑا ہو گیا، شاہین کمپلیکس اور آئی آئی چندریگر روڈ سے ٹاور تک سڑکوں پر کئی فٹ پانی جمع ہونے سے متعدد موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں بند ہوگئیں،ملیر ندی میں طغیانی آگئی اور کازوے ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا لیکن بلدیاتی ادارے پانی کی نکاسی میں ناکام نظر آئے، بارش کے پانی اور تباہ حال سڑکوں کے سبب اکثر مقامات پر ٹریفک جام ہوگیا اور شہری دیر تک پریشانی کے عالم میں ٹریفک کی روانی کا انتظار کرتے رہے، حالیہ شدید بارشوں کے باعث بیشتر علاقوں کی سڑکیں بہہ گئی ہیں لیکن جہانگیر روڈ جو مہینوں سے موئن جو دڑو کا منظر پیش کررہی ہے، وہاں سے گزرنا تو گاڑیوں کے لیے جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگیا ہے، کئی موٹر سائیکل سوار جہانگیر روڈ کے گڑھوں میں گر کر زخمی بھی ہوئے۔ صورت حال کی سنگینی کے پیش نظر پاک فوج کو عوام کی مدد کے لیے آنا پڑااور شہر کے 3 مقامات پر پاک فوج کے جوان نکاسی آب میں مصروف نظر آ ئے، فوج کی ایک ٹیم پاکستان چوک، دوسری سندھ اسمبلی اور تیسری ٹیم سپریم کورٹ، کراچی رجسٹری کی عمارت کے باہر موجود تھی، پاک فوج کی ان ٹیموں نے جدید مشینری کے ذریعے مذکورہ مقامات سے پانی نکالا اور سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں کیا۔دریں اثناءکے الیکٹرک کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ کے ای کا نیٹ ورک مستحکم ہے اور بارش کے دوران بھی شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی بلا تعطل جاری رہی، 1900 فیڈرز میں سے قریباً 200 بارش سے متاثر ہوئے۔ادھر بارش کے دوران کرنٹ لگنے سمیت مختلف حادثات میں 6افراد جاں بحق ہو گئے، ایک شخص خودسوزی کے دوران شدید جھلس گیا،سہراب گوٹھ الآصف اسکوائر کے فلیٹ نمبر e-21 میں کرنٹ لگنے سے 21سالہ عنایت اللہ ولد ندا محمد جاں بحق ہو گیا۔کورنگی مہران ٹاؤن 11-Dبس اسٹاپ کے قریب دکان میں کرنٹ لگنے سے25 سالہ عبدالخالق جاں بحق ہو گیا۔کورنگی بلال کالونی مرتضیٰ چوک کے قریب باڑے میں کرنٹ لگنے سے20 سالہ عبدالرسول جاں بحق ہوا۔بلدیہ سوات کالونی رحمانیہ مسجد کے قریب کرنٹ لگنے سے 30سالہ غفار جاں بحق ہو گیا۔سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا تھانے کی حدود سپر ہائی وے جوکھیو موڑ کے قریب تیز رفتاری کے باعث ٹریفک حادثے میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا جس کی لاش کو اسپتال منتقل کیا گیا۔ فوری طور پر متوفی کی شناخت نہیں ہوسکی،موچکو تھانے کی حدود بلدیہ عابدہ آباد منگل بازار کے قریب پہاڑ سے تودہ گرنے کے باعث اسکی زد میں آ کر ایک شخص جاں بحق ہوگیا جسکی لاش کو سول اسپتال منتقل کیا گیا جہاں متوفی کی شناخت 32 سالہ طفیل ولد منور خان کے نام سے ہوئی ۔ اطلاعات کے مطابق شدید بارشوں کے باعث پہاڑ سے متعدد پتھر لینڈ سلائڈنگ کے باعث گرچکے ہیں اور اسی طرح ایک پتھر لگنےسے اسکی موت واقع ہوئی ۔ عوامی کالونی تھانے کی حدود کورنگی نمبر 6 سیکٹر 51C قریب گھر میں ایک شخص پراسرا طور پر جھلس گیا جسے سول اسپتال کے برنس وارڈ منتقل کیا گیا۔ پولیس کے مطابق 56 سالہ محمد فاروق ولد محمد صادق نے خودسوزی کی ہے اور اسکی حالت تشویشناک ہے جس کے بیان کے بعد مزید واضح ہوگا کہ اس نے خود کو آگ کیوں لگائی ۔کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار اور طوفانی بارشوں کا سلسلہ بدستور جاری ہیں بارشوں سے سینکڑوں کچے مکانات گرگئے بڑی تعداد میں باغات اور فصلات کو نقصان پہنچا ۔تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں خضدار، قلعہ سیف اللہ، مسلم باغ ،پشین، قلات، لسبیلہ،پنجگور، آواران ، خاران ، ژوب، قمرالدین کاریز، قلعہ عبداللہ، چمن ، بارکھان ، کوہلو،زیارت، نصیر آباد،مکران،تربت اورگوادر میں گذشتہ ایک ہفتے سے جاری موسلادھار اور طوفانی بارشوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ہفتہ کو آٹھویں روز بھی ان علاقوںمیں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ زبردست اور تیز بارشیں ہوئی۔ طوفانی اورسلادھاربارش کے باعث کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، مسلم باغ، لسبیلہ، نصیر آباد،پشین ،چمن ،قلعہ عبداللہ ،گوادر ،پنجگور،تربت،آواران، بارکھان، کوئٹہ ، بولان ،کوہلو، کے مقامی ندی نالوں میں طغیانی آگئی ایک ہفتے سے زائد جاری بارشوں نے صوببے میں تباہی مچادی ہیں جس میں اب تک خواتین اور بچوں سمیت 49 افراد جاں بحق جبکہ20افراد زخمی ہوئے ہیں سینکڑوں کچے مکانات گرگئے ہیں کئی علاقوں میں چیک ڈیموں کے ٹوٹنے اور شگاف پڑ گئے ہیں جس کے باعث لوگ گھروں سے نکل کرمحفوظ مقامات کی طرف منتقل ہوگئے ہیں حکومت کی طرف سے بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی بنیادوں پر ریلیف آپریشن شروع کردیا گیا بارشوں اور سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کیا جارہا ہے جبکہ کئی علاقوں میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بارشوں اور سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکال کرمحفوظ مقامات کی طرف منتقل کررہے ہیں اور انہیں خوراک اور دوسری ضروری سامان مہیا کررہے ہیں۔ اتوار کو بھی خضدار،قلات ، کوئٹہ ، دالبندین ، مسلم باغ ، لسبیلہ،پنجگور، آواران ، خاران، پشین، ، ژوب ، بارکھان ، کوہلو، نصیر آباد،مکران،تربت اورگوادر میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی بھی توقع ہے ۔ حب سے نامہ نگار کے مطابق اوتھل میں مون سون کی ہونے والی حالیہ بارشوں نے تباہی مچادی۔بارشوں کے باعث متعدد علاقے زیر آب آگئے درہ گوٹھ،کمبھار محلہ،ہندو محلہ۔بابو محلہ۔ریجہ گوٹھ۔پیر گوٹھ۔چب مانڈڑھ و متعدد علاقے زیر آب آگئے۔موسلادھار بارش کے باعث نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا۔جبکہ متعدد مکانات کی دیواریں بھی گرگئیں۔ ضلع لسبیلہ کے ساحلی علاقے ڈام میں بھی سیلابی ریلے میں پھنسے ہوئے بچوں اور خواتین سمیت 29 افراد کو لسبیلہ ویلفئیر ٹرسٹ کے کوآرڈینیٹر نے اسپیڈ بوٹس اور ریسکیو ٹیم کی مدد سے ریسکیو کرکے محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے۔دکی سےنامہ نگار کے مطابق سیلابی ریلے میں بہہ کر ایک خاتون ہلاک ہو گئی ۔ تفصیلات کے مطابق دکی کےعلاقہ ہوسڑی میں لکڑی گھرلےجاتےہوئے ایک خاتون زوجہ محمدنوازسیلابی ریلے میں بہہ کر ہلاک ہو گئی ۔مقامی لوگوں نے ایک گھنٹےکی جدوجہدکےبعد لاش کوسیلابی ریلےسے نکال لیا۔پنجگور کے علاقے عیسئی میں رخشان ندی میں سیلابی پانی میں بہہ کر ایک شخص جاں بحق ہو گیا ۔ تفصیلات کے مطابق پنجگور کے علاقے عیسئی میں رخشان ندی میں سیلابی پانی میں ڈوب کر بہہ جانے سے راشد جاں بحق ہوگیا ۔ بدین میں آسمانی بجلی گر نے سے 2افراد لقمہ اجل، لورالائی کے نواح میں قائم ڈیم ٹوٹ گیا ۔ راولپنڈی کے نالہ لئی میں پانی کی سطح 10 فٹ تک بلند ہو گئی جس کے باعث انتظامیہ ہائی الرٹ ہے۔ پولیس بدین حکام کا کہنا تھا کہ گاؤں جانبجودھل میں آسمانی بجلی گرنے سے نوجوان جاں بحق ہوا جب کہ گاؤں مڑھ میں بھی آسمانی بجلی گرنے سے ایک ہلاکت ہوئی۔وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان نے پی ایم ڈی کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ سندھ اور بلوچستان میں یکم جولائی سے 9 جولائی تک 30 سال کے دوران اوسطا زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔دوسری جانب نیلم آزاد کشمیر، بھمبر، باغ، سوات اور مینگورہ سمیت کئی شہروں میں بھی بارشیں ہوئیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا حالیہ سپیل 15جولائی تک جاری رہے گا۔بارشوں کا سسٹم اگلے چوبیس گھنٹوں میں جنوبی پنجاب میں بھی داخل ہوجائے گا۔سوات میں رات گئے شدید بارش کے دوران ندی نالوں میں طغیانی آگئی، فضاگٹ کے قریب لینڈ سلائیڈنگ سے ٹریفک کا نظام بھی متاثر ہوا۔ پانی پلازوں اور دکانوں میں داخل ہوگیا جس سے قیمتی اشیاء کو نقصان پہنچا،سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سمیت مختلف علاقوں میں رات کے وقت شدید طوفانی بارش ہوئی جس سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی،برساتے نالوں میں بھی پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوگیا، فضاگٹ کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ ریسکیو اہلکاروں نے بھاری مشینری سے ملبہ ہٹادیا جبکہ پلازوں سے بھی پانی نکال دیا گیا۔ اوتھل میں مون سون کی ہونے والی حالیہ بارشوں نے تباہی مچادی،بارشوں کے باعث متعدد علاقے زیر آب آگئے درہ گوٹھ،کمبھار محلہ،ہندو محلہ،بابو محلہ،ریجہ گوٹھ،پیر گوٹھ،چب مانڈڑھ و متعدد علاقے زیر آب آگئے۔پڈعیدن شہر اور گردونواح کے علاقوں میں وقفے وقفے سے موسلادھار بارش ہوئی، پڈعیدن شہر جل تھل ہوگیا،نشیبی علاقے زیرآب آگئےموسلادھار بارش سے سڑکیں ندی نالوں کے منظر پیش کرنے لگیں ،بارش میں کئی گاڑیاں بند اور پھنس گئیں ۔وفاقی دارالحکومت میں کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی شدید بارش کے باعث سیکٹر ایچ 13 پانی میں ڈوب گیا۔ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن نے بھی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایچ 13 میں زیر تعمیر عمارتوں کی بیسمنٹ میں بارش کا پانی بھرگیا، ایم سی آئی اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیمیں ڈی واٹرنگ پمپ کےذریعے پانی نکال رہی ہیں ۔پی ڈی ایم اے نے شدید بارشوں کے پیش نظر مری میں لینڈسلائیڈنگ اور پنجاب کے مختلف شہروں کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق آج سے مون سون ہوائیں شدت کے ساتھ ملک میں داخل ہو رہی ہیں جس کے باعث آج سے 12 جولائی کے دوران پنجاب کے مختلف علاقوں میں بارش کا امکان ہے جس کے تحت راولپنڈی، گوجرانوالہ، سرگودھا، ساہیوال ، فیصل آباد اور لاہور ڈویژن میں بھی بارش متوقع ہے۔