بلوچستان میں بارشوں سے تباہی

اداریہ
10 جولائی ، 2022

پاکستان کے چاروں صوبوں سمیت ملک بھر میں بارشوں نے تباہی مچا دی ہے ، شہری چند روز قبل تک بارشوں کیلئے دعائیں مانگ رہے تھے، گرمی کا زور عروج پر تھا،لوڈشیڈنگ کے باعث شہریوں کیلئے مشکلات میں مزید اضافہ ہوا مگر ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث اب موسم بے وقت آتے ہیں، ان کی شدت بھی زیادہ ہوتی ہے اور یہ بسااوقات آفت کارُخ اختیار کر جاتے ہیں۔ پاکستان میں بھی ان دنوں بارشوں نے ایسی ہی تباہی مچائی ہے جس سے ملک بھر میں ہلاکتیں ہوئی ہیں جب کہ شمالی علاقہ جات میں گلیشیئرز کے پگھلنے کے باعث تباہ کاری کا خطرہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ بلوچستان کی پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی ایک رپورٹ کے مطابق، صوبہ میں بارشوں کے باعث مختلف واقعات میں 56افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، جاں بحق ہونے والوں میں10مرد، 22خواتین اور 24بچے شامل ہیں۔خیال رہے کہ ان بارشوں کے بعد کوئٹہ کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان طوفانی بارشوں سے صوبہ بھر میں 48 افراد زخمی بھی ہوئے جب کہ سینکڑوں گھروں کو نقصان پہنچا۔ پی ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق، حالیہ بارشوں سے کوئٹہ کے علاوہ لورالائی، سبی، ہرنائی، دکی، کوہلو، بارکھان اور ژوب زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ مون سون کے باعث اگرچہ ملک بھر میں سیلابی صورتِ حال پیدا ہو گئی ہے مگر بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور صوبے کے اضلاع نصیرآباد، جعفر آباد، سبی، زیارت، ہرنائی، بارکھان، لورالائی، لسبیلہ، کوہلو، ڈیرہ بگٹی، آواران، نوشکی اور چاغی میں بارشوں کا سلسلہ سرِدست جاری ہے جس کے باعث انتظامیہ نے کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنےکے لئے اپنی تیاری مکمل کر لی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں نے شہریوں کیلئے غیرمعمولی مشکلات پیدا کی ہیں جن پر قابو پانےکیلئے پالیسی کی تشکیل کے بنا ملک کیلئے قدرتی آفات پر قابو پانا آسان ثابت نہیں ہو گا۔