پاکستان میں عدالتی اصلاحات کے حوالے سے شور مچا ہوا ہے۔شاید پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار عدالتی اصلاحات کی کمی محسوس کی جا رہی ہے ۔خوشی کی بات تو یہ ہے کہ عدلیہ کے ذمہ داران خود بھی عدالتی اصلاحات پر بات کر رہے ہیں ۔ نظر آرہا ہے کہ انہیں بھی احساس ہے کہ عدالتی اصلاحات کے بغیر اب کام نہیں چلے گا۔عدلیہ کو اس وقت2بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔پہلا چیلنج مخصوص سیاسی قیادت کی جانب سے عدلیہ پر چڑھائی ہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ عدلیہ کو مقدمات کے سیاسی تقاضوں کے مطابق نہیں بلکہ قانونی تقاضوں کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں، اس وقت مسلم لیگ (ن )،پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کو بھی عدلیہ کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں۔ہر جانب سے عدلیہ کی کارکردگی پر سنجیدہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں ۔عدالتی اصلاحات پر سوالات اٹھائے گئے ہیں ۔گرین سگنل بھی دیا گیا ہے لیکن مقدمات کے التوا کی بات بھی کی گئی ہے ۔ایسے میں یہ تاثر پیدا ہونا غلط نہ ہو گا کہ پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو عدالتی نظام پر تحفظات ہیں جن کا اب وہ کسی نہ کسی طور پر کھل کر اظہار کر رہی ہیں ۔لیکن اب جو صورتِ حال بن گئی ہے عدلیہ کے پاس بھی اس سے راہ فرار کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ عدلیہ کو اب اپنے اندر اصلاحات کرنا ہو ں گی۔شاید چیف جسٹس پاکستان کو بھی صورتحال کا اندازہ ہے۔وہ متحرک بھی نظر آرہے ہیں ۔اتوار کو بھی کام کر رہے ہیں ۔وہ عوامی اہمیت کے ہر مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں ۔لیکن عام آدمی کیا کرے وہ اپنا مقدمہ عوامی اہمیت کا کیسے بنائے ؟مزہ تو تب ہے کہ پورے پاکستان کی تمام عدالتیں اتوار کو کام کرنا شروع کردیں ۔چھٹیاں ختم کر دی جائیں۔جب تک مقدما ت ختم نہ ہوں‘ چیف جسٹس کے بنچ کا اتوار کو اکیلے کام کرنا کافی نہیں ۔ماتحت عدلیہ کو بھی اتوار کو کام کرنا ہوگا۔جس طرح چیف جسٹس مقدمات میں التوا کے قائل نہیں ۔میری چیف جسٹس آف پاکستان سے گزارش ہے کہ وہ اگر خود رات کو 8بجے کام کرنےکے لیے تیار ہیں تو کام کرنے کے اوقات میں اضافہ کریں ۔چھٹیاں ختم کریں۔اگست کی چھٹیاں ختم کریں ۔ سردیوں کی چھٹیاں ختم کریں ۔شام کو کام کریں ۔
قارئین مجھے ایک واقعہ یاد آگیا، آپ کی نذر کر تا ہوں کہ فرینکفرٹ ہوائی اڈے کے قریب ایک گاؤں جس کا نامtribor تھا، وہاں کی رہائشی ایک بوڑھی عورت نے فرینکفرٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے خلاف عدالت میں کیس دائر کر دیا،جس کی وجہ عورت نے کچھ یوں بیان کی کہ رات کے وقت جہازوں کا شور اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ میں رات کو سو نہیں سکتی، جس کی وجہ سے میری طبیعت اکثر خراب رہتی ہے۔عدالت میں جج نے اُس بوڑھی عورت کی پوری بات سننے کے بعد عورت سے پوچھا کہ آپ اب کیا چاہتی ہیں؟اس شور کے عوض آپ ایئرپورٹ سے کچھ معاوضہ حاصل کرنا چاہتی ہیں یا ایئرپورٹ سے دور ایک عدد گھر حاصل کرنا چاہتی ہے؟عورت نے جواب میں کچھ یوں کہا،میں یہاں اپنے ذاتی گھر میں رہتی ہوں اور عرصۂ دراز سے یہاں زندگی گزار رہی ہوں۔میری طبیعت اب چوں کہ اس قدر شور برداشت نہیں کر سکتی، اس لئے اس مسئلے کا کوئی اور معقول حل تلاش کیا جائے اور ساتھ یہ بھی واضح کیا کہ نہ تو مجھے ہرجانے کی ضرورت ہے اور نہ ہی میں اپنا گاؤں چھوڑ کر کہیں جانا چاہتی ہوں۔اس بات سے اُس وقت کے موجودہ حکام بھی بہت پریشان ہوئے کہ اب اس مسئلے کا کیا حل ہو سکتا ہےکیوں کہ نہ تو عورت یہاں سے جانا چاہتی ہے اور نہ اتنے بڑے ایئرپورٹ کو کہیں اور منتقل کیا جا سکتا ہے۔ایئرپورٹ حکام نے عورت کو اپنے کیس سے پیچھے ہٹ جانے کی پیشکش کی، ایئرپورٹ سے دور اعلیٰ شاندار گھر کے ساتھ بڑی رقم دینے کی پیشکش بھی کی لیکن وہ بوڑھی عورت اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ جج نےبالآخر کہا کہ اگر ہم آپ کی نیند کے ٹائم کو منیج کر لیں، مطلب رات کا مخصوص اوقات میں جب آپ سو رہی ہوں، تب ایئرپورٹ پر کوئی فلائٹ نہیں اترے گی، کیا آپ کو یہ فیصلہ منظور ہے؟ وہ عورت اس فیصلے سے مطمئن ہوگئی اور تب سے لے کر آج تک فرینکفرٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر رات 12 سے لے کر صبح 5 بجے تک کوئی فلائٹ نہیں اترتی۔ یہ ہے وہ عزت ،وہ مقام ،وہ انصاف جو جرمنی اپنے عوام کو دیتا ہے یہاں ہر انسان کے حقوق برابر ہیں اور ہر ایک کے لیے انصاف کا معیار یکساں ہے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور ایپ رائےدیں00923004647998)
مزید خبریں
-
ستمبر کا مہینہ تاریخی طور پر اُن مہینوں میں شمار ہوتا ہے کہ جب اس مملکت پاکستان کو غم بھی ملے اور خوشیاں بھی۔...
-
گزرنے والا ہفتہ مستقبل میں بحرانوں کی شدت میں اضافہ کے اشارے چھوڑ گیا جن کا واحد ذمہ دار تحریک انصاف کے بانی...
-
شہید ذوالفقار علی بھٹو نے انجام کو جاننے کے باوجود اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے جرأت و بہادری سے 7ستمبر 1974...
-
ربیع الاول کے لغوی معنی پہلی بہار کے ہیں۔اس ماہ کو تاریخ ِ انسانی میں خاص مقام حاصل ہے ربیع الاول ہجری سال کا...
-
آزاد کشمیر میں ایک کالے قانون کے نفاذ کی بازگشت برطانیہ کی کشمیری کمیونٹی میں بھی سنائی دی ہے کہ پاکستان کے...
-
ساڑھے چار دہا ئیاں قبل جب امریکہ، سوویت کی جنگ نے افغانستان کو اپنی لپیٹ میں لیا تو پاکستان نے آگے بڑھ کر ہر...
-
سفینہ بھنور سے نکالو نبیؐ جی ہمیں ڈوبنے سے بچالو نبیؐ جی توازن بگڑتا چلا جا رہا ہےسنبھالو نبیؐ جی، سنبھالو...
-
آج بارہ ربیع الاول ہے، آج کا دن ہی وہ عظیم دن ہے جس روز رب کائنات کی رحمت نے جوش مارا اور مکہ میں رحمۃ...