بقر عید ………انور شعورؔ

اداریہ
10 جولائی ، 2022
اِس برس لائے نہیں حیوان ہم
عید پر خود ہو گئے قربان ہم
کس قدر مہنگائی ہے بازار میں
مبتلا ہیں ہم بڑے آزار میں
کر رہے ہیں لوگ تو بکرے حلال
ہم بنے بیٹھے ہیں تصویرِ ملال
جب محلّے سے کوئی ران آئے گی
تب ہماری جان میں جان آئے گی
دل، کلیجی، قورمہ، تکّے، کباب
آج دستر خوان پر ہو گا شباب
گوشت ہر مخلص کے گھر سے آئے گا
کچھ شکم میں، کچھ فِرِج میں جائے گا
اے شعورؔ ایک امتحاں ہے بقرعید
آج بدہضمی نہیں کوئی بعید