قومی جدوجہد کی راہ میں مشکلات ہمارا راستہ نہیں روک سکتیں، ڈاکٹر مالک

29 جولائی ، 2022

تربت(پ ر) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاہےکہ ہم نے بڑی محنت وکوششوں سے بلوچستان کو درست ڈگر پر گامزن کرایا مگر آج بلوچستان پھر بربادی کی طرف گامزن ہے، ٹھپہ ماری کے پیداوار نمائندوں سے ان کے لانے والے خود پشیمان ہیں، کارکنان جنرل الیکشن کی تیاریاں شروع کردیں، نیشنل پارٹی کے کارکنان ایک منشور کے ساتھ عوام کے پاس جائیں، نیشنل پارٹی ایک مکمل مینوفیسٹو تیار کررہی ہے۔ فکری وشعوری بنیادکے بغیر جماعتیں آگے نہیں بڑھ سکتیں، پاکستان میں بہت سی جماعتیں موروثی ہیں مگر نیشنل پارٹی کسی خاندان یا شخص کی نہیں بلکہ ورکروں کی میراث ہے نیشنل پارٹی کی جدوجہد کامقصد بلوچ کو خوشحال اوربہتر مستقبل دینا ہے نیشنل پارٹی مکمل جمہوریت،آئین اورپارلیمنٹ کی بالادستی، عدلیہ ومیڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے بی ایس او کے سابق چیئرمین نادرقدوس بلوچ، بی ایس اوکے سابق صوبائی صدر کہدہ مقبول احمد، بی ایس او کے سابق مرکزی جوائنٹ سیکرٹری، نومنتخب کونسلر ٹاؤن کمیٹی پنجگورودیگر قائدین کی موجودگی میں منعقدہ ایک پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ اور سیکرٹری جنرل جان محمدبلیدی نے شمولیت کرنے والوں کابھرپور خیرمقدم کرتے ہوئے اسے پارٹی کیلئے نیک شگون قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ قومی جدوجہد کے راستے میں مشکلات ضرور ہیں مگریہ مشکلات ہمارا راستہ نہیں روک سکتے،بلوچستان کیلئے مشکلات برداشت کرنے ہوں گے، فکر وعمل میں ہم آہنگی لانا ہوگا، عوام اورسرزمین کے ساتھ کمٹمنٹ کو مضبوط رکھیں انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی نے ہمیشہ عوام کی طاقت سے الیکشن لڑاہے پیسہ کے زورپر نہیں، انہوں نے کہاکہ چیئرمین نادرقدوس کی قیادت میں سیاسی کارکنان کی نیشنل پارٹی میں شمولیت کو خوش آئند سمجھتے ہیں ہم امیدرکھتے ہیں کہ یہ سیاسی کیڈر نیشنل پارٹی کے کارکنان کی فکری تربیت میں بھی اپنا کردار اداکریں گے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمدبلیدی نے نیشنل پارٹی کی مرکزی قیادت، مرکزی کابینہ اورمرکزی کمیٹی کی طرف سے شمولیت کرنے والوں کومبارکبادپیش کرتے ہوئے کہاکہ نیشنل پارٹی فکری وسیاسی سوچ رکھنے والے کارکنان کامضبوط مورچہ ہے آج سیاسی کارکنان نے اس مورچہ کومزید مضبوط کرکے شعوری فیصلہ دیاہے، بلوچ قومی تحریک کی آبیاری کرنے والے اکابرین آج ہم میں موجودنہیں ہیں اب یہ ذمہ داری سیاسی کارکنان پر عائدہوتی ہے کہ وہ اس جدوجہد کو فکری وشعوری طورپر منظم کرنے کیلئے آگے آئیں اور بلوچ اکابرین کے اس فکری وشعوری جدوجہد کی وارث نیشنل پارٹی ہے، بڑے بڑے نعرے لگانے والے تو بہت ہیں لیکن ان سے امیدیں وابستہ رکھنا بے کارہے،بلوچ قوم کی نظریں نیشنل پارٹی پرلگی ہیں کیونکہ بلوچ کی آخری امید نیشنل پارٹی ہی ہے۔جان محمد بلیدی نے کہاکہ بلوچستان کے حقیقی مینڈیٹ پر قبضہ کرلیاگیاہے چاہے وہ قومی اسمبلی ہو، سینیٹ یا صوبائی اسمبلی، یہی وجہ ہے کہ آج پارلیمنٹ میں بلوچستان کے سینیٹرز اور ایم این ایز کا وہی رول ہے جو اس سے پہلے فاٹا کے سینیٹرز اورایم این ایز کا رہاہے جہاں اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے یہ وہاں ہوتے ہیں۔