کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں بارشوں سے 23افراد جاں بحق،سیلابی ریلوں سے لاشیں ملنے لگیں

29 جولائی ، 2022

کوئٹہ +اندورن بلوچستان ( اسٹاف رپورٹر+ نامہ نگاران + )کوئٹہ میں بارش کے باعث24گھنٹے میں پانچ بچوں سمیت چھ افراد جاں بحق جبکہ ایک بچی سمیت دو زخمی ہوچکے ہیں ،تفصیلات کے مطابق ہزار گنجی میں گھر کے قریب کھیلتے ہوئےکھڈے میں جمع بارش کے پانی میں تین بچیاں آٹھ سالہ حور بی بی۔نو سالہ مہناز بی بی اور گیارہ سالہ مراد بی بی ڈوب گئی ،ریسکیو ٹیم نے موقع پر پہنچ کر مراد بی بی کو زخمی حالت میں جبکہ حور بی بی اور مہناز بی بی کی لاشیں نکل کر ہسپتال پہنچا۔جبکہ سریاب روڈ پر بارش کے باعث دیوار گرنے سے نوجوان آفتاب جاں بحق اور ارشد زخمی ہو گیا تھا جبکہ جان محمد روڈ پر کھیتی میں ایک بچہ جاں بحق ہو گیا ایک بچے کی نالے سے لاش ملی تھی جبکہ سبزل روڈ پر بھی ایک بچہ بارش کے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا تھا کوئی میں 24گھنٹے کے دوران پانچ بچوں سمیت چھ افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں ،ضلع لسبیلہ کے مختلف مقامات سے سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے چھ افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔اوتھل کے موضع وایارو کے گوٹھ پپرانی میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے چار کی لاشیں نکال لی گئیں لسبیلہ ویلفیئر ٹرسٹ کے انچارج رمضان جاموٹ کے مطابق اوتھل کے علاقے پپرانی میں سیلابی ریلے میں بہہ کر ایک مرد،ایک خاتون اور دوبچے سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہوگئے جبکہ اوتھل کے علاقے مکا میں سیلابی ریلے میں بہنے والے ایک شخص کی لاش برآمد ہوئی حب ندی پل سے گرنے والے موٹر سائیکل سوار کی لاش حب ندی سے نکال گئی ہے کے الیکٹرک کے مطابق جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت مشتاق احمد نام ہوئی ہے جو کہ کے الیکٹرک کا ملازم تھا مشتاق احمد حب ندی پل بہہ جانے کے وقت پل پر تھا۔ژوب شہر اور گردونواح میں موسلادھار بارش برساتی ندی میں بہہ کر دو بہنیں جاں بحق لاشیں ورثا ء کے حوالے ہسپتال ذرائع کے مطابق کلی تورہ درگہ کے علاقے میں کمال الدین مندوخیل نامی شخص کی دو بیٹیاں ناریہ اور پیرمینہ عمریں 10 اور 12سال برساتی ندی میں بہہ کر جاں بحق ہو گئی جن کی لاشیں ندی سے نکال کر ورثاء کے حوالے کر دی گئی جاں دونوں بچیاں برسای ندی میں ایندھن کے لئے لکڑیاں جمع کر رہی تھیں کہ اس دوران آنے والے ریلے کی نظر ہو گئی ۔لیویز ذرائع کے مطابق سرہ توئی کے علاقے میں برساتی ندی میں خراب ہونیوالی ویگن بھی برساتی ریلے میں بہہ گیا تاہم کوئی جان نقصان نہیں ہوئی ۔نوشکی سے نامہ نگار نوشکی ریکو احمد وال جنگلات کیشنگی شیر جان آغا گوری ا ور گرد نواح میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کا سلسلہ شروع ہوا جو رات گئے تک جاری رہا خیصار نالہ میں سیلابی ریلا ا ور نشیبی علاقے زیر آب آگئے مون سون کی بارشوں سے زیر زمین پانی کی سطح بہتر ا ور گرمی کی شدت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔دالبندین بلوچستان کے علاقے ضلعی چاغی کے سرحدی اور دیہی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ موسلدھار بارش ندی نالوں میں طغیانی فصلات کو نقصان کلی محمد رحیم سیاہ چنگ دالبندین کے دیہات میں پانی داخل لوگ اپنی مدد آپ کے تحت پانی نکالنے میں مصروف ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات ضلع چاغی کے علاقے چاگئے،کے مختلف علاقوں میں شدید بارش کے بعد شہر کے اندر ناقص نکانسی آب کی سبب سڑک کا پانی دوکانوں میں دخل دوکاندار شدید پریشان شہر کے مختلف کالونیوں میں پانی جمع ندی نالوں میں طغیانی، ادھر کلی محمد رحیم سیاہ چنگ میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پانی نکالنے میں مصروف نظر آئے کلی سیاہ چنگ میں رات گئے موسلدھار بارش سے لوگوں کے مکانات ،مسجد ،بھی زیر آب آگئے ادھر پاک افغان سرحد سے متصل برابچہ میں شدید بارش کےبعد سیلابی ریلہ شہر کے اندر داخل ہوگیا متعدد دوکانیں متاثر ہوئے تاہم یہ افغان سائیڈ پر واقع ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر دالبندین عبد الباسط کے مطابق مجموعی طور پر ضلع چاغی کے اندر موسلدھار بارش سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا ہے کلی محمد رحیم سیاہ چنگ میں پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہواتھا امدادی ٹیمیں روانہ کرکے انکی ہر ممکن مدد کیا جائے گا۔مزید لیویز فورس کو الرٹ کردیا ہے۔اوستہ محمد میں حالیہ سیلاب نے گنداواہ میں تباہی مچا دی، زمینی راستہ بند ہونے کی وجہ سے گوٹھ گہیلا لاشاری اور گوٹھ قاضی اسماعیل میں دو خواتین حاملہ دوران زچگی میں وفات پائیں کیونکہ راستہ نہ ہونے کی وجہ سے گندا واہ اسپتال نہ لے جا سکے ۔جبکہ گوٹھ قاضی اسماعیل میں مولانا عبدلحکیم لاشاری کی بیواہ کو سانپ نے ڈنسا وہ پی ایچ یو گاجان میں ہیں لیکن سانپ ڈسنے کی انجیکشن نہ ہونے کی وجہ سے زندگی اور موت کے کشمکش میں گزار رہی ہے حکومتی دعوے دھرے کے دھرے کوئی پرسان حال نہیں۔ ضلع قلعہ سیف اللہ میں طوفانی بارشوں کے باعث سیلابی ریلوں میں ڈوب کر 6افراد جاں بحق 12 زخمی ہوگئے ، ڈپٹی کمشنر قلعہ سیف اللہ کے مطابق جمعرات کو قلعہ سیف اللہ کے علاقے کان مہترزئی میں خاتون اور نومولود بچے سمیت متعدد افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے، انتظامیہ نے کاروائی کرتے ہوئے چار افراد کی لاشیں نکال لیں جبکہ مزید کی تلاش جاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق سیلابی ریلوں میں ڈوب کر مسلم باغ اور قلعہ سیف اللہ میں دو افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ تینوں واقعات میں 12افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ضلعی انتظامیہ کے مطابق سیلابی ریلوں میں بہہ جانے والے تین بچوں کی تلاش کا عمل جاری ہے۔سوراب میں گزشتہ رات کی طوفانی بارش نے تباہی مچا دی آر سی ڈی روڈ پر واقع ہوٹل کے تہہ خانے میں سوئے ہوا عبدالعزیز پانی بھرجانے سے جاں بحق ہو گیا ۔پی جری ندی تنگ ہونے سے بارش کا پانی رودینی کے گھروں میں داخل ہوگیا جس سے کئی مکانوں کی دیواروں کو نقصان پہنچا ۔باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سرخ میں بھی کئی گھروں کے اندر پانی داخل ہوا تھا جسے مقامی لوگوں نے اپنے مدد آپ کے تحت اپنے گھروں سے نکال دیا اور روڈ کو بھی کئی جگہوں سے نقصان ہوا ہے۔ بارش کے باعث دریائے ناڑی ہیڈ ورکس کے مقام پر 80 ہزار کیوسک کے اونچے درجے کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق سبی سمیت گردونواح میں حالیہ بارشوں کے باعث ندی نالوں کے قریب رہنے والے افراد کو پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ۔جبکہ بولان کے علاقے شوران سمیت متعدد علاقوں میں ہونے والی مون سون کی بارشوں کے باعث سیلابی صورت حال پیدا ہوگئی ، سیلابی صورت حال کے باعث باعث سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی متعدد دیہات پانی میں ڈوب گئے ہیں دوسری جانب سیلابی ریلوں میں ڈوب جانے والے دیہاتوں میں راستہ نہ ہونے کے باعث ایک شخص جاں بحق ہوگیا جسکی لاش سیلابی ریلے سے متعدد افراد لے کر آرہے ہیں۔جعفرآباد کے علاقے باغ ہیڈ بیرون میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں ،ضلعی انتظامیہ نے آر ڈی 32 کے مقام پر سم نالے کو کٹ لگا کر باغ ہیڈ اندرون کے علاقے کو ممکنہ سیلاب سے بچا لیا ہے، دریائے مولہ سے آنے والے سیلابی ریلے نے جھل مگسی کے علاقوں نوشہرہ، میرپور، سیف آباد کو تہس نہس کرتے ہوئے جعفرآباد کے علاقے باغ ہیڈ بیرون کے درجنوں دیہات اور سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو لپیٹ میں لے لیا ہے جسکے باعث سیکڑوں مکانات زیر آب آچکے ہیں گھریلو سامان اور مال مویشی بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئے ۔سیلاب متاثرہ افراد محفوظ مقامات اور بچاو بند پر کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ لسبیلہ بھر میں مون سون کی طوفانی بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلابی ریلوں نے قیامت ڈھا دی ،جب کہ کئی افراد پانی میں ڈوب کر جاں بحق،سات افراد کی لاشیں نکال لی گئیں،4 دن گزرنے کے باوجود متعدد لوگ پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ آرمی کے دو ہیلی کاپیٹرز کی مدد سے پاک فوج کے جوان رات گئے تک لوگوں کو ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر پہنچاتے رہے۔ اوتھل،بیلہ،لاکھڑا شہر اور مضافاتی علاقوں میں سیلابی پانی بیشتر گھروں میں داخل ہونے سے سینکڑوں مکانات پانی بہا کر لے گیا،کئی گھروں کی دیواریں زمین بوس ہوگئیں۔ لوگوں کے مال مویشی اور گھریلو سامان سیلابی ریلوں کی نظر ہوگئے۔ ضلعی چاغی کے سرحدی اور دیہی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ موسلدھار بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آ گئی ۔ کلی محمد رحیم سیاہ چنگ دالبندین کے دیہات میں پانی داخل ہو گیا ۔بلوچستان میں سیلابی صورتحال پر جمعرات کو بریفنگ دیتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ بلوچستان میں دس اضلاع بارشوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں جبکہ 14 اضلاع میں جزوی نقصان ہوا ہے۔ بارشوں اور سیلاب سے صوبے پھر میں 6 ہزار سے زائد مکان مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جبکہ صوبے میں 6 ہزار میٹر سڑکیں اور کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ حکام کے مطابق مختلف حادثات میں 17 ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو کر لیا گیا ہے جبکہ تاحال سینکڑوں افراد سیلابی ریلے میں پھنسے ہوئے ہیں جس کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بلوچستان حکومت کی ترجمان فرح عظیم شاہ نے بتایا کہ لسبیلہ میں لوگوں کو ریسکیو کرنے اور ان کو ریلیف کی فراہمی کے لیے نہ صرف آرمی کے ہیلی کاپٹر استعمال کیے جا رہے ہیں بلکہ وزیر اعلیٰ نے حکومت بلوچستان کے طیارے کو بھی اس مقصد کے لیے حوالے کیا ہے۔صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)کے مطابق یکم جون سے اب تک بلوچستان میں موسلا دھار بارشوں میں 111 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔اتھارٹی نے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ اس کے علاوہ 6 ہزار سے زیادہ مکانات کو نقصان پہنچا جن میں سے 3 ہزار مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔اس کے علاوہ کوئٹہ کے ہنہ اوڑک میں طغیانی کے بعد 40 افراد کو بچا لیا گیا البتہ کان مہترزئی کے علاقے میں تین افراد ڈوب کر جاں بحق ہوگئے اور متعدد مکانات بہہ گئے۔بلوچستان کے چیف سیکرٹری عبدالعزیز عقیلی نے کہا کہ رواں برس مون سون کی بارشوں نے 30 سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے جس کے سبب صوبے میں ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے۔ضلع لسبیلہ میں سیلابی ریلوں کی وجہ سے بلوچستان کا کراچی سے بھی زمینی رابطہ منقطع ہوا ہے۔ درایں اثنا ءنوشکی میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔یونین کونسل قادر آبادمینگل،قاضی آباد،جمال آباد، بادینی شریف خان میں سیلابی ریلے نے تباہی مچادی۔\محلہ گل خان نصیر میں8 بچے اور خواتین سیلابی ریلے میں بہہ گئے.قادر آباد حفاظتی بند ٹوٹ گیا۔علاوہ ازیں لوگوں نے شکایت کی ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے نہ کوئی الرٹ جاری کیا گیا نہ ہی کوئی رابطے میں ہے۔انتظامیہ فون نہیں اٹھا رہی ہے۔کوئی پرسان حال نہیں۔ادھر خیصار ندی میں ایک بڑے سیلابی ریلے کا خدشہ ہے۔لینڈ مافیا نے تمام آبی گزرگاہوں پر قبضے کرکے پورے نوشکی کو سیلاب کے حوالے کردیا ہے.کوئی پوچھنے والا نہیں۔