بھارت نےدریائے چناب میں پانی چھوڑدیا،بعض اضلاع میں سیلاب کا خدشہ ،ریڈ الرٹ جاری

29 جولائی ، 2022

اسلام آباد،ہیڈمرالہ،کوئٹہ،کراچی،لاہور، نارووال(نیٹ نیوز،نامہ نگاران،نمائندہ جنگ، خصوصی نمائندہ،نیوزرپورٹر) ہیڈمرالہ کے مقام پر بھارت کی جانب سے اونچے درجے کا سیلابی ریلا دریائے چناب میں چھوڑ دیا گیا ۔سیلاب کے خدشے کے پیش نظر قریبی علاقوں میں ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ۔ محکمہ ایری گیشن ہیڈمرالہ کے مطابق دریائے چناب میں پانی کی آمد 2لاکھ17 ہزار 98کیوسک اور پانی کا اخراج 2لاکھ 2ہزار198کیوسک ریکارڈ ہوا ہے ۔وزیراعظم کی زیرصدارت بارشوں اور سیلاب کے دوران نقصان کے جائزے کیلئے اجلاس منعقدہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزرا مفتاح اسماعیل، مولانا اسعد محمود، مریم اورنگزیب، شیری رحمان، اسرار ترین، امین الحق، شازیہ مری، احسن اقبال ودیگر نے شرکت کی ۔وزیرِ اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، وزیرِ اعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز نے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔وزیرِ اعظم نے متاثرہ گھروںاور زخمیوں کی امداد 50 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ ، جزوی طور پر متاثرہ مکانات کی امداد 25 ہزار سے بڑھا کر اڑھائی لاکھ اور مکمل طور پر متاثرہ گھروں کیلئے امداد 50 ہزار سے بڑھا کر 5 لاکھ کرنے کی ہدایات جاری کیں۔وزیرِ اعظم نے ضلع رحیم یار خان میں کشتی الٹنے کے متاثرین کو بھی مذکورہ امداد فراہم کرنے کی منظوری دی۔شہباز شریف نے مون سون بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نقصان کے تعین کیلئے وفاقی وزرا کی کمیٹی تشکیل دے دی جو آئندہ چار دن کے اندر تمام متاثرہ علاقوں کا دورہ کرے گی۔ 4 اگست کو کمیٹی کی سفارشوں کی روشنی میں قلیل مدتی، وسط اور طویل مدتی جامع پلان تشکیل دیا جائے گا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں ابتک 369 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں، ابتک سندھ میں 93 اموات اور 59 افراد زخمی ہوئے ہیں،اموات میں 47 بچے ہیں جو انتہائی تکلیف دہ بات ہے۔ صوبہ بھر میں 15547 جزوی طور پر اور 2807 گھر مکمل گرگئے، 89213 ایکڑوں پر فصلیں بری طرح متاثر ہوئیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم سے بارشوں سے ضائع ہونے والی جانوں کیلئے وفاق سے معاوضہ دینے میں مدد کرنے کی اپیل کی۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ کراچی میں متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے سپریم کورٹ میں موجود فنڈ کی فراہمی کیلئے وفاقی حکومت معزز عدالت کو خط لکھے گی۔ادھر بارشوں اور سیلاب نےتباہی مچا دی،ابتک ملک بھرمیں 356 افراد جاں بحق، سب سے زیادہ اموات بلوچستان میں ہوئیں، جہاں پر 107 لوگ زندگی کی بازی ہار گئے۔ حالیہ بارشوں سےابتک سندھ میں 93، خیبرپختونخوا 69، پنجاب 76، گلگت 8، آزاد کشمیر 6 اور اسلام آباد میں ایک شخص چل بسا۔نارووال میں مکان کی چھت گرنے سے خاتون سمیت دو افراد جاں بحق،ایک بچی شدید زخمی،ریسکیوذرائع کے مطابق گاؤں ناگرے میں ملبے تلےدب کر 37سالہ الفت اور 50سالہ فضل موقع پر دم توڑگئےجبکہ8سالہ نور شدید زخمی ہوگئی۔منچن آبادمیں دریائے ستلج میں ماڑی چکوکا کے مقام پر حفاظتی بند میں پڑنے والا شگاف معصوم بچے شاہد اوروقاص علی کی جان لے گیا، بستی حبیب کے رہائشی دونوں کزن دریائی علاقہ میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے آئے تھے۔ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلوچستان میںجاں بحق ہونے والوں میں 42مرد 30خواتین اور 34بچے شامل ہیں جبکہ اموات بولان، کوئٹہ، ژوب، دکی اور خضدارمیں ہوئیں ۔ صوبہ بھر میں 6077مکانات منہدم اور نقصان پہنچا، 565کلو میٹر مشتمل مختلف 4شاہرائیں شدید متاثر ہوئیں، 712 مال مویشی بھی مارے گئے ۔ 1لاکھ 97ہزار 930ایکڑ پر کھڑی فصلیں، سولر پلیٹس، ٹیوب ویلز اور بورنگ کو نقصانات پہنچا ۔ حالیہ بارشوں کی وجہ سے ملک بھرمیںمسافر ٹرینوں کی آمد و رفت کا شیڈول بھی بری طرح متاثر ہے،ٹرینیں گھنٹوں تاخیر کا شکار ہیں جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ریلیف کمشنر پنجاب زاہد زمان کی پی ڈی ایم اے ہیڈ کوارٹر آفس آمد ، حالیہ بارشوں، سیلاب، ریلیف کیمپس اورامدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا،کمشنر ڈی جی خان عثمان انور نے بریفنگ میںبتایا کہ ڈی جی خان ڈویژن کے برساتی نالوں میں 40 سال بعد اتنا زیادہ پانی آیا، وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی ہدایت پر سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ ریلیف کمشنر پنجاب نے کہا کہ تمام افسران ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل رکھیں،ریسپانس ٹیمیں الرٹ رہیں،ہنگامی صورتحال میں فوری ریسپانڈ کریں، ضلعی انتظامیہ کے پاس مشینری،فنڈز وافر موجود ہیں،ریلیف کی فراہمی کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔