قوم نے عمران کی شناخت نہ کی تو بڑا نقصان پہنچے گا، وزیر داخلہ

29 جولائی ، 2022

اسلام آباد (اے پی پی)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت کوفارن فنڈنگ کیس کا محفوظ فیصلہ نہ سنائے جانے پر شدید تشویش ہے، ہم سب کا مطالبہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر فوری طور پر پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنائیں،یہ کریڈٹ ہمیں ملے گا کہ ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ عمران خان کے معاہدے ہیں،اگر قوم نے عمران خان کی شناخت نہ کی تو ہمیں مستقبل قریب میں بڑے نقصان سے دوچار ہونا پڑے گا،قومی اسمبلی تحلیل کا مطالبہ کرنیوالے عمران خان اپنی صوبائی حکومتیں تحلیل کریں پھرہم دیکھیں گے،وہ جمعرات کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ 350لوگوں اور کمپنیوں نے عمران خان کو ممنوعہ فنڈنگ کی ،ایسے لوگ بھی ہیں جن کا تعلق بھارت اور اسرائیل سے ہے، اگر قومی اسمبلی سے 100اراکین مستعفی ہوجائیں اور دو صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں تو پھر عام انتخابات ہی ہونگے،ہمارے خلاف کوئی فیصلہ ایسا نہیں جو نہ آیا ہو اور جو حق میں ہے وہ فیصلہ آتا نہیں،عمران خان کی گفتگو سے لگتا ہے کہ وہ مخالفین کو پاکستان سے باہر پھینک دے گا، 50ارب کی ڈکیتی کرنے والے عمران خان نے اس کے بدلے پانچ ارب کی جائیداد حاصل کی ، فرح گوگی کے نام جو اراضی کرائی گئی اس کا بھی ابھی تک جواب نہیں دیا،تاریخ میں ایسے کسی احمق شخص کی مثال ملتی ہے تو وہ ہٹلر کی ہے جس نے قوم کو تباہی کا شکار کیا اگر قوم نے عمران خان کی شناخت نہ کی تو ہمیں مستقبل قریب میں بڑے نقصان سے دوچار ہونا پڑے گا، شروع دن سے مسلم لیگ ن یقین رکھتی تھی کہ فوری الیکشن میں جائیں لیکن اتحادی جماعتوں کے دلائل کے بعد شہباز شریف نے ذمہ داری اٹھائی، ہم نے مشکل فیصلے کر کے ملک کو بحران سے نکالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ عمران خان کے معاہدے ہیں، شوکت ترین کے معاہدے منظر عام پر ہے،ہم نے کوئی ایسا عمل نہیں کیا جس سے مہنگائی ہوئی ہو۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف شروع دن سے بھی اور آج بھی کہتے ہیں کہ الیکشن میں جائیں،اگر الیکشن کی طرف جائیں تو عمران خان کہتا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کو تبدیل کیا جائے حالانکہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی بھی عمران خان نے ہی کی ہے، چیف الیکشن کمشنر کے خلاف اگر کوئی ثبوت ہیں تو متعلقہ فورم سے رجوع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے قومی اسمبلی تحلیل کا مطالبہ کرنے والے عمران خان پہلے اپنی صوبائی حکومتیں تحلیل کریں اس کے بعد ہم دیکھیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹائون کیس کا ہر سطح پر فیصلہ ہوچکا ہے،ٹرائل کورٹ سے بھی فیصلہ ہوچکا ہے اگر کسی کو معلومات چاہیں تو وہ متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا ذہنی توازن درست نہیں ہے تو ہم کیسے اسے مذاکرات کی دعوت دے سکتے ہیں، بلاول بھٹو نے بات چیت کی دعوت دی اور وہاں سے جواب میں غلط جواب سننے کو ملا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس کسی کو گرفتار کرانے کا کوئی اختیار نہیں ہے،ماضی میں گرفتاری سے قبل پیشگوئیوں کا عمل ہوتا تھا،تحقیقاتی ادارے تحقیقات کررہے ہیں جو بھی نتیجہ نکلے گا اسی کی بنیاد پر ادارے اگلا فیصلہ کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے اگر 186لوگوں کی کابینہ بنائی تو ایک مہینہ حکومت چلے گی اگر ایسا نہ ہوا تو ہمیں 10سے 15امیدوار میسر آجائیں گے اور پھر یہ حکومت دنوں کی مہمان ہوگی، اس پنجاب حکومت کا کوئی مستقبل نظر نہیں آرہا، اسمبلی توڑنے کے علاوہ یہ لوگ کچھ نہیں کرسکتے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری پچھلے دنوں غلطی سے بات کر بیٹھے کہ میرے خلاف کیس ہے جس کے بعد ان کی پارٹی میں تذلیل ہوئی ہے اس کے بعد ان کو ٹاسک دیا کہ روزانہ میرے خلاف بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہر آدمی زندگی میں کام کرتا ہے،میں نے اپنی زندگی کے پہلے 15سال بطور وکیل پریکٹس کی، فواد چوہدری نے بھی پریکٹس کی ہے اگر کوئی جائیداد جائز طریقے سے بنائی ہے تو ٹھیک ہے اس بارے میں انکوائری متعلقہ اداروں کو کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کیا آرٹیکل 232,233،آرٹیکل 149 غیر فعال ہوچکے ہیں،میرا اور دیگر ساتھی وزرا کا نام لیکر کہا گیا کہ صوبے میں داخل نہیں ہونے دیں گے،یہ سب کچھ آن دی ریکارڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے تو انکوائری کرنے کے بعد آرٹیکل سکس یا دیگر نوعیت کے کیسز یا نااہلی کی طرف کیس بھجوایا جائے، اس معاملے پر ایک سب کمیٹی بنائی ہے تمام پہلوئوں پر غور ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کے محفوظ فیصلہ سنائے جانے کے لئے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کریں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت کے ملبے کی وجہ سے تین سے چار سال میں ڈالر کی قدر بڑھ رہی ہے، اس کی وجہ آئی ایم ایف کی شرائط بھی ہیں، یہ معاہدہ ابھی تک زیرالتواء ہے، عمران خان حکومت کا معاہدہ اس میں اصول مشکلات کی جڑ ہے، جب عمران خان کو پتہ لگا کہ میں جانے لگا ہو تو آئندہ حکومت کے لئے بارودی سرنگ بچھائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے آئی ایم ایف سے وعدہ کے باوجود پیٹرولیم کی قیمتیں نہیں بڑھائیں بلکہ کم کردیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کسی صورت غیر مقبول نہیں ہوئی،ضمنی الیکشن میں جن کو ٹکٹ دیا ان کو ہماری مقامی قیادت نے قبول نہیں کیا، ان پر پونے چار سال کی گندی حکومت کا ملبہ تھا،جس حکومت نے کوئی کام نہیں کیا اور نہ ہی عوام کو کوئی ریلیف دیا۔بطور مسلم لیگ ن پنجاب کا صدر یہ تسلیم کرتا ہوں کہ ہمارے کارکنان نے ضمنی الیکشن کے امیدواروں کو دل سے قبول نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ قائدین جب الیکشن کا فیصلہ کریں گے تو میرا یہ دعوی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب میں کلین سویپ کریگی اور پنجاب میں ہماری ہی حکومت بنے گی۔