ممنوع فنڈنگ ایک اوپن اینڈ شٹ کیس ہے،احسن اقبال

29 جولائی ، 2022

کراچی(ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک کو سری لنکا بننے سے بچانے کیلئے سخت فیصلے کئے، ممنوعہ فنڈنگ کیس ایک اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، ملک دشمن لابیوں سے ملنے والی ممنوعہ فنڈنگ سے انتشار پیدا کیا جارہا ہے۔ ماہر قانون ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم کا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنانے کا مطالبہ سیاسی کھیل لگ رہا ہے، ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں سینئر ترین 9ججوں پر مشتمل لارجر بنچ بنایا جاسکتا تھا۔ صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار شعیب شاہین نے کہا کہ وزیراعظم کا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنانے کا مطالبہ درست ہے، بہتر ہوگا کہ پی ٹی آئی،ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے فارن فنڈنگ کیسوں کا فیصلہ ایک ساتھ آئے۔ تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کا معاملہ الیکشن کمیشن میں ہے جب وہ چاہیں گے فیصلہ سنا دیں گے، ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں فیصلہ درست پراسس سے کیا گیا۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے غیرمعمولی بارشیں اور سیلاب آرہے ہیں، بلوچستان کے وہ علاقے جہاں زیادہ بارشیں نہیں ہوتیں وہاں سیلاب آگیا ہے، وزیراعظم نے متعلقہ محکموں کو ریلیف، ریسکیو اور بحالی کا پروگرام تیز تر کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکمراں اتحاد نے ملک کو سری لنکا بننے سے بچانے کیلئے سخت فیصلے کئے ہیں، ہم جانتے تھے مشکل فیصلوں کی ہمیں سیاسی قیمت ادا کرنا پڑے گی، ممنوعہ فنڈنگ کیس ایک اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، ممنوعہ فنڈنگ کے ذریعہ سیاست کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ملک دشمن لابیوں سے ملنے والی ممنوعہ فنڈنگ پاکستان میں انتشار پیدا کرنے کیلئے استعمال ہورہی ہے، نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کردیا گیا یہاں ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوگئی ہے مگر فیصلہ نہیں آرہا۔ احسن اقبال نے کہا کہ قومی ادارے خصوصاً عدلیہ آئینی حکمرانی کی ریڑھ کی ہڈی ہے، عدلیہ کے بارے میں جانبداری کا تاثر پیدا ہونا بہت بڑا حادثہ ہے، ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں سپریم کورٹ بار کے موجودہ اور سابق چھ صدور نے عدلیہ کے وقار کیلئے فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کیا، حکمراں اتحاد نے بھی کہا کہ فل کورٹ کا فیصلہ ہمیں قبول ہوگا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مجھ سے بدتہذیبی کرنے والی فیملی نے اپنی مرضی سے مجھ سے آکر معذرت کی، اس پڑھی لکھی فیملی کے مہذب عمل سے عمران خان کا بیانیہ ختم ہوگیا، عمران خان کو سپریم کورٹ میں لے کر جاؤں گا وہ ثابت کریں میں چور اور ڈاکو ہوں، نارروال اسپورٹس سٹی میں مجھ پر ایک پیسے کی مالی بدعنوانی کا الزام نہیں ہے، پاکستان سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے عدم تسلسل کی وجہ سے آج اس حال میں پہنچا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ نیب قانون میں کچھ ترامیم عمران خان کی خواہش کے مطابق، کچھ ترامیم عدلیہ کی آبزرویشنز پر جبکہ باقی ترامیم اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی بنیاد پر کی گئیں، نیب قوانین میں ترامیم کا مقصد سیاسی انجینئرنگ کا راستہ روکنا ہے۔ ماہر قانون ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم کا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنانے کا مطالبہ سیاسی کھیل لگ رہا ہے، شہباز شریف کو 21لاکھ زیر التواء کیسوں کا بھی جلد فیصلہ سنانے کا مطالبہ کرنا چاہئے، ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس کا فیصلہ کرنے کیلئے غلط پراسس اختیار کیا گیا، چھٹیوں کی وجہ سے تمام ججز موجود نہیں تھے اس لئے فل کورٹ نہیں بنایا جاسکتا تھا، اس کیس میں سینئر ترین 9ججوں پر مشتمل لارجر بنچ بنایا جاسکتا تھا، 2015ء کے کیس میں موجودہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال بھی اس فیصلے میں شامل تھے کہ ووٹنگ ڈائریکشن پارٹی سربراہ دے گا، عمر عطا بندیال کو پچھلے نکتہ نظر سے مختلف موقف اختیار کرنا تھا تو لارجر بنچ بنانا ضروری تھا۔ فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کو نئے ججوں کیلئے چیف جسٹس کے پیش کردہ ناموں پر نہیں بلکہ تقرری کے طریقہ کار پر اعتراضات تھے، چیف جسٹس کے بعد سینئر ترین جج چھٹیوں پر ہیں اس دوران جوڈیشل کمیشن کا اجلاس نہیں ہونا چاہئے تھا۔ صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار شعیب شاہین نے کہا کہ وزیراعظم کا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنانے کا مطالبہ بالکل درست ہے، موجودہ سیاسی انتشار میں بہتر ہوگا کہ پی ٹی آئی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے فارن فنڈنگ کیسوں کا فیصلہ ایک ساتھ آئے، دو متنازع پارٹیوں کے کیس میں سپریم کورٹ نے گزشتہ پچیس سال میں کبھی فل بنچ نہیں بنایا۔ شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے لئے بہترین ججوں کا انتخاب کیا تھا، جوڈیشل کمیشن کی اکثریت کا چیف جسٹس کے پیش کردہ نام مسترد کرنا ان پر عدم اعتماد نہیں ہے، پچھلے ایک ڈیڑھ سال میں کئی ججوں کی تقرری چار کے مقابلہ میں پانچ ووٹوں سے ہوئی ہے، احسن اقبال کو عمران خان سے شکایات ہیں تو براہ راست سپریم کورٹ نہیں جاسکتے۔ شعیب شاہین نے کہا کہ نیب قانون میں مثبت تبدیلیاں ہونی چاہئیں، حکمراں اتحاد نے نیب قانون میں غلط ترامیم کی ہیں، حکومت نے جو نیب ترامیم کی اس سے پی ڈی ایم کی قیادت اور ان کے خاندانوں کو فائدہ پہنچے گا، نیب ترامیم کے ذریعہ آئندہ کرپشن کی راہ میں رکاوٹیں دور کی گئی ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کا معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس ہے جب وہ چاہیں گے فیصلہ سنادیں گے، توقع ہے الیکشن کمیشن کا فارن فنڈنگ کیس میں فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں آئے گا، ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں فیصلہ بالکل درست طریقہ کار سے کیا گیا، عدالت نے تمام فریقین کے وکلاء کو دلائل پیش کرنے کا پورا موقع دیا، آخری دفعہ فل کورٹ 2015ء میں آئینی ترامیم کے معاملہ پر بنایا گیا تھا۔ بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ ججوں کی تقرری کیلئے سینیارٹی کا معاملہ حل طلب ہے، ملک میں کرپشن کیخلاف مضبوط ادارے کے بغیر معیشت ترقی نہیں کرسکتی، کرپشن کیخلاف بننے والے ادارے پر بھی نظررکھنی چاہئے۔