ق لیگ: شجاعت پارٹی صدارت ،طارق چیمہ سیکرٹری جنرل کے عہدے سے فارغ

29 جولائی ، 2022

لاہور(نمائندہ خصوصی) پاکستان مسلم لیگ ق نے چودھری شجاعت حسین کو پارٹی کی صدارت جبکہ طارق بشیر چیمہ کو سیکرٹری جنرل کے عہدے سے ہٹادیا ہے ،مرکزی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا ہنگامی اجلا س کمیٹی کے 40ممبران کی درخواست پر مسلم لیگ ہاؤس پنجاب لاہور میں سینئر رہنما سینیٹر کامل علی آغا کی زیر صدارت ہوا ، ممبران کی متفقہ منظوری کے بعد مرکزی صدر مسلم لیگ ق چوہدری شجاعت حسین اور مرکزی سیکرٹری جنرل طارق بشیر چیمہ کی فی الفور ان کے عہدوں سے فارغ کردیا گیا اور خالی نشستوں پر10یوم کے اندر انتخابات کروانے کیلئے کمیٹی بنا دی گئی ، پارٹی کے مرکزی الیکشن کمیشن کے چیئرمین سینئر ایڈووکیٹ جہانگیر اے جھوجھا ہونگے جبکہ دیگر ممبران میں امتیاز رانجھا،خدیجہ عمر فاروقی، اشتیاق گوہر ایڈووکیٹ، چوہدری عبدالرزاق کمبوہ ایڈووکیٹ مقررکیے گئے ہیں ۔دونوں عہدوں پر انتخابات تک مرکزی صدر اور سیکرٹری جنرل کے اختیارات مرکزی چیئرمین الیکشن کمیشن جہانگیر اے جھوجھا ایڈوکیٹ کے سپر د کردیئے گئے ۔ کمیٹی کی طرف سے سپیکر کیلئے تحریک انصاف کے امیدوار سبطین خان کی حمایت کا اعلان بھی کردیا گیا اور تمام اراکین کو انہیں ووٹ دینے کی ہدایات بھی جاری کردی گئیں ۔تنویر اعظم چیمہ ایڈووکیٹ نے قرار داد پیش کی جس میں کہاگیا کہ اجلاس چوہدری شجاعت کی طویل عرصے سے خرابی صحت کی وجہ سے فیصلوں کی استعداد ختم ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے ۔ انھوں نے طارق بشیر چیمہ اور ا پنے بیٹے چوہدری سالک حسین کی سازش کا شکا ر ہوکر ایک خط کے ذریعے اپنی پارٹی کے ممبران صوبائی اسمبلی کو مخالف امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالنے کی ہدایت جاری کردی ۔جس کا اختیار آئین پاکستان کے تحت ان کو حاصل نہ تھا۔جس سے پارٹی کی بہت بدنامی ہوئی اور پارٹی کو نقصان پہنچا ۔ اس فیصلہ سے چوہدری شجاعت کی مسلسل بیماری کی وجہ سے ذہنی حالت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ اس ذہنی کیفیت میں پارٹی کی صدارت کرنے کی صلاحیت کھوچکے ہیں ۔اس لیے پارٹی کو مکمل تباہی سے بچانے کے لئے ضروری ہوگیا ہے کہ انہیں صدارت سے فی الفور الگ کردیا جائے اور طارق بشیر چیمہ کو بھی پارٹی مفادات کے خلاف مسلسل اقدامات اٹھانے پر ہٹا دیا جائے۔ ان دونوں اصحاب فارغ کیا جاتا ہے اورآج کے بعد وہ کوئی اختیارات استعمال نہ کریں۔جاوید اقبال گورائیہ کی قراداد میں چوہدری پرویز الہٰی صدر پاکستان مسلم لیگ پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب کو ان کی پارٹی اور ملک کیلئے قابل ذکر خدما ت ادا کرنے پربھر پور خراج تحسین پیش کیا گیا اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ یہ شارٹ نوٹس پر ہنگامی اجلاس تھا، 83 لوگ شریک ہوئے، طویل مشاورت کے بعد چار سے 5 قرارداد پاس ہوئیں، تین حضرات کی طرف سے کارروائیاں پارٹی کے لیے بڑی نقصان دہ ثابت ہوئیں، چودھری شجاعت حسین کے ساتھ بڑا دیرینہ تعلق رہا، اجلاس میں چودھری شجاعت اورطارق بشیر چیمہ کو عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ کیاگیا۔ دریں اثناء وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویزالٰہی کی زیر صدارت تحریک انصاف اور مسلم لیگ قائداعظم کی صوبائی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ،پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ قائداعظم کے اراکین پنجاب اسمبلی نے بھرپور شرکت کی اور صوبائی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں چودھری پرویزالٰہی کو وزارت اعلی کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی گئی ۔ پارلیمانی پارٹی نے محمد سبطین خان کو سپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب میں کامیاب کرانے اورڈپٹی سپیکر کے خلاف عدم اعتماد میں کامیابی کے لئے لائحہ عمل کو حتمی شکل دی ، پرویز الٰہی نے خطاب کرتے ہوئے کہا سپیکر کے انتخاب میں سبطین خان بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گے کیونکہ اللہ تعالی کو عاجزی پسند ہے ،شاہ محمود قریشی نے کہا گورنر راج کے شوشے چھوڑے جارہے ہیں۔سپیکر کا الیکشن آپ کی کامیابی پر مہر لگائے گا سبطین خان نے کہا کہ سپیکر کا الیکشن نہیں، پی ٹی آئی بمقابلہ پی ڈی ایم مقابلہ ہے۔ جیت کے لئے میدان میں اتریں گے۔ راجہ بشارت نے بریفنگ دی،سبطین خان کی جانب سے اراکین اسمبلی کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا۔