بھارت سمیت 5 ممالک میں ججوں کی تقرری کا طریقہ کار

29 جولائی ، 2022

لاہور (صابر شاہ) سپریم کورٹ آف پاکستان میں 5 ججوں کی تقرری کا معاملہ ایک چیلنج کی صورت اختیار کر گیا ہے ۔ اس سلسلے میں تقرریاں کرنے والی سپریم جوڈیشنل کونسل کے ارکان کی اکثیرت نے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی جانب سے تقرریوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق سپریم جوڈیشنل کونسل کے 5 ارکان نے 5 نئے جج صاحبان کی تقرریوں کے خلاف ووٹ دیا ہے ۔ کونسل کا اجلاس تب کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گیا۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس کی جانب سے موسم گرما کی تعطیلات کے دوران ججوں کی تقرریوں کے لیے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کے طلب کردہ سپریم جوڈیشنل کونسل کے اجلاس پر اعتراض یہ ظاہر کیا ہے کہ کونسل کے تمام ارکان ایک صفحہ پر نہیں ہیں اس حوالے سے یہ دیکھنا دلچسپی کا باعث ہو گا کہ بھارت ، بنگلہ دیش ، سری لنکا ، برطانیہ اور امریکا میں اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی تقرریوں کا کیا طریقہ کار ہے ۔ بھارتی محکمہ انصاف کے مطابق جب وہاں کی عدالت عظمیٰ میں کسی جج کی اسامی نکلتی ہے تو چیف جسٹس اپنا تجویز کردہ نام وزارت انصاف کو پیش کرتے ہیں ۔ جو عدالت عظمیٰ کے چار سینئر ترین ججوں سے مشاورت کے بعد جج کی تقرری کا فیصلہ کیا جاتا ہے چیف جسٹس چار سینئر ترین ججوں میں شمار نہیں ہوتا وہ اس کا لجیئم کا حصہ ہوتا ہے جو ججوں کا انتخاب کرتا ہے ۔ جو چیف جسٹس کی معیاد کے دوران فعال ہوتے ہیں ۔ چیف جسٹس ہائی کورٹ سے آنے والے سنیئر ترین جج کو مد نظر رکھتا ہے ۔ ریکارڈ کے لیے چیف جسٹس آف انڈیا کو تمام متعلقہ محکموں کو اپنا موقف اور نقطہ نظر دینا ہوتا ہے ۔ حتمی سفارشات ملنے پر چیف جسٹس کے پیش کردہ نام وزارت انصاف وزیر اعظم کو پیش کر دیتا ہے ۔ جو صدر مملکت کی تقرریوں کے لیے مشورہ دیتا ہے جس سے سیکرٹری قانون تب چیف جسٹس کو آگاہ کرتا ہے ۔ بنگلہ دیش میں چیف جسٹس اور اعلیٰ ججوں کا تقرر صدر مملکت کرتے ہیں جس کے لیے ان کی چیف جسٹس سے مشاورت بھی ہوتی ہے ۔ امیدوار کے لیے عدالت عظمیٰ میں وکالت میں دس سالہ تجربہ ہونا بھی لازم ہے ۔ یا پھر عدالتی حکام کی حیثیت سے 10 سال خدمات انجام دی ہوں ۔ جہاں تک برطانیہ میں سپریم کورٹ کے ججوں کی تقرری کا تعلق ہے انہیں ملکہ الزبتھ وزیر اعظم کی سفارش پر مقرر کر تی ہیں ۔ اس کے لیے وزیر اعظم کو سفارشات سلیکشن کمیشن دیتا ہے سری لنکا میں سپریم کورٹ چیف جسٹس اور کم از کم 6 ججوں پر مشتمل ہوتی ہے جن کا تقرر صدر مملکت پارلیمانی کمیشن کی سفارش پر کرتا ہے ۔ وہ 65 سال کی عمر تک جج رہ سکتے ہیں ۔ امریکا میں اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کو صدر نامزد کرتا ہے ان کی توثیق امریکی سینٹ کرتی ہے ۔ ناموں کی سفارش سینیٹرز کے علاوہ بعض اوقات ایوان نمائندگان کانگریس کے ارکان بھی کرتے ہیں ۔ تقرریوں کی توثیق عدلیہ کمیٹی اور سینیٹ کرتے ہیں اس کے لیے ہر امیدوار کو سماعت کے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے ۔