پشاور، 3بچیوں سے زیادتی اور 2 کے قتل میں ملوث ملزم گرفتار

29 جولائی ، 2022

پشاور( نمائندہ جنگ) کیپٹل سٹی پولیس پشاور نے تین بچیوں کو ہوس کانشانہ بنانے اوران میں دو بچیوںکو پھانسی دیکر قتل کرنے والے سنگدل ملزم کو گرفتار کرلیا جس نے پولیس اور میڈیا کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کرلیاہے ۔وحشی ملزم سہیل انتہائی سخت جان ، تیسری واردات کے بعد اس نے بھیس بدل لیا تھاانسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری نے سنٹرل پولیس آفس پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ پشاور صدر کے ایریا میں چارجولائی سے 17جولائی تک مسلسل تین اتواروںکو ریلوے کالونی ٗنوتھیہ اورکالی باڑی صد ر میں 3بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات ہوئے تھے جن میں دو بچیوں کو بڑی بے دردی سے قتل کیا گیاتھاتینوں واقعات میں ملوث ملزم کا سراغ لگانا اور اسے گرفتار کرنا پولیس کے لئے ایک چیلنج بن گیاتھا مگر شواہد پر پولیس نے کام شروع کردیا اور گزشتہ روز پولیس تین بچیوں کے ساتھ زیادتی کرنے اور ان میں دو بچیوں کو قتل کرنے والے وحشی ملزم سہیل عرف ملنگ سکنہ سفید ڈھیری کوگرفتار کر لیا آئی جی پی نے مزید بتایاکہ ملزم کی شناخت اورملزم کی گرفتاری کے لئے سی سی پی او پشاور اعجاز خان اورایس ایس پی آپریشنز کاشف آفتا ب عباسی کی نگرانی میں ٹیمںی تشکیل دیں تھیں تفتیشی ٹیموں نے ایک ہزار سے زائد سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ حاصل کی اور 2ہزار گھنٹوں پر محیط عسکس بندیوں کی پڑتال کی ٗ5سو سے زائد مشتبہ افراد کو انٹاروگیٹ کیا 10مقامات کی جیو فینسنگ کی گئی ٗدرجنوں افراد کی پروفائلنگ کرتے ہوئے آخر کارملزم کا سراغ لگایا اورگرفتارکیا انہوں نے بتایا کہ ملزم انتہائی سخت جان ہے اوردوران تفتیش اس نے کیس کارخ تبدیل کرنے کے لئے مختلف بیانات دئیے لیکن آخر میں اس نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے انہوں نے مزید بتایا کہ پشاور اور خیبر پختونخوا پولیس غازیوں اور شہیدوں کی پولیس ہے اور ساتھ ساتھ شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے والی ہے واقعا ت ہوتے ہیں پولیس اپنے فرائض سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گی ٗپولیس کے بار ے میں مزید بتایا گیا ہے کہ تیسری واردات کے بعد اس نے بھیس بدل لیا تھا ۔ملزم نے پولیس اور میڈیا کے سامنے اپنے جرم کااعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ چار جولائی کو وہ ریلوے کالونی گیا تھا جہاں بچے کرکٹ کھیل رہے تھے گلی میں اس نے ماہ نور نامی بچی کو تیل اورببل خریدنے کے لئے 20روپے دئیے جب وہ جانے لگی تو اسے مزید 100روپے دیکر گلے لگایا اور ایک درخت کی طرف لے گیا ٗوہاں اسے ہوس کانشانہ بنانے کی کوشش کی تووہ بھاگنے لگی اس دوران اسے پکڑ کر اسی کے دو پٹے سے اسکامنہ بند کیا اورگلے میں دوپٹہ ڈال کر پھانسی دی۔ اس وقت مجھے پتہ نہیں تھاکہ وہ مر گئی ہے ملزم نے بتایا کہ عید کے روز وہ فردوس بازار گیا تھا،وہاں سے وہ ایک دوسرے شخص کے ساتھ رکشہ میں صدر آیا صدر سے حلوا پوڑی خریدی وہاں سے گلی میں گیا ۔ اس دوران پلازہ میںایک بچی آئی ، اس کو پکڑا اور اسے زیا دتی کانشانہ بنایا ، سانس بند تھی وہ سمجھا کہ بچی مر گئی ہے وہاں سے جانے کے بعد وہ ایک غیر مذہب شخص کے ساتھ ملا اسے اسکی بیوی کے ساتھ رات گزارنے کے لئے چھ ہزارروپے دئیے ، 17جولائی کو نماز ظہر کالی کالی باڑی کے مسجد میں پڑھی مسجد سے نکلا تو حباء نامی بچی کو دیکھا تواسے پکڑا تو اس نے شور مچانے کی کوشش کی ،اسے بھی دوپٹے سے اسے پھانسی دی ٗملزم کا کہناہے کہ وہ سلمی ستارے کام کرتاہے چھٹی جماعت تک اس نے تعلیم حاصل کی ہے ٗسولہ سال قبل اس کاوالد فوت ہوا ہے اس نے مزید بتایا کہ 10سال کی عمر میں راولپنڈی میں وہ کام کرنے گیا تھا وہاں ایک وکیل نے اسے ہوس کانشانہ بنایا تھا ملزم کا کہناہے کہ اس کے پاس نہ تو موبائل ہے اور نہ ہی اس نے میڈیا کے ذریعے دیکھا تھا ٗاس نے بتایاکہ اتوارکے د ن اسکی چھٹی ہوتی تھی اس لئے وہ چھٹی کے دن ایسی وارداتیں کرتاتھا ملزم نے بتایا کہ عید سے قبل اس نے اپنی والدہ کو بھی پھانسی دیکر قتل کرنے کی کوشش اس لئے کی تھی کہ اس کی والدہ اس کی شادی نہیں کرناچاہتی ۔