ڈالر کی بڑھتی قیمت، گاڑی ساز کمپنیاں صارفین تک گاڑی کیوں پہنچا نہیں پا رہیں؟

29 جولائی ، 2022

کراچی (نیوز ڈیسک) پاکستان میں گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے پیداوار میں کمی کے ساتھ ساتھ آئندہ چند ہفتوں میں کچھ روز کیلئے پلانٹس بند کرنے کے اعلانات بھی سامنے آئے ہیں۔ چند کمپنیوں کی جانب سے نئی گاڑیوں کی بکنگ بند کر دی گئی ہے جبکہ پہلے سے بُک کردہ گاڑیوں کی صارفین کو ڈیلیوری میں بھی کافی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے جولائی میں پیداوار کم کرنے کے بعد اب اگست میں پیداوار مزید کم کرنے کے اعلانات سے ڈیلیوری میں مزید تاخیر ہو گی جس کے باعث ایسے صارفین پریشان ہیں جو ایڈوانس رقم جمع کرا چکے ہیں۔ کار ڈیلرز کے مطابق ٹویوٹا انڈس موٹرز اور پاک سوزوکی کی جانب سے مزید بکنگ نہ کرنے کا کہا گیا ہے، کِیا موٹرز میں تھوڑا سا مسئلہ ہوا لیکن کیا اور ہونڈا موٹرز کی جانب سے بکنگ بند نہیں کی گئی۔ ٹویوٹا انڈس موٹرز نے باضابطہ طور پر صارفین سے کہہ دیا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو ایڈوانس کی مد میں جمع کرائی گئی رقم بغیر کٹوتی واپس لے سکتے ہیں۔ کاریں بنانے والی کمپنیوں نے گذشتہ ہفتے پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا تھا کہ ملک میں گاڑیاں ساز کمپنیوں کی جانب سے صارفین سے بکنگ ایڈوانس کی مد میں 150 ارب روپے لیے گئے ہیں۔ کمیٹی کی جانب سے گاڑیوں کی فراہمی میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا گیا اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے کمپنیوں کے مالی حسابات کے بارے میں تفصیلات بھی طلب کیں۔ کمپنیوں کی جانب سے ڈیلیوری میں تاخیر کی جو وجوہات بتائی گئی ہیں ان میں ڈالر کی بڑھتی قیمت کے باعث گاڑیاں تیار کرنے کیلئے پارٹس کی درآمد میں پیش آنے والی مشکلات سرِفہرست ہے۔ کمپنیوں کے مطابق پارٹس کا بڑا حصہ بیرون ملک سے درآمد جاتا ہے اور پارٹس کی عدم دستیابی کی وجہ سے پیداواری سرگرمی متاثر ہو رہی ہے اور گاڑیوں کی تیاری ممکن نہیں جس کے باعث ڈیلیوری میں تاخیر ہو رہی ہے۔ ٹویوٹا انڈس موٹرز کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کمپنی کو اپنی ضرورت کا صرف 35 سے 40 فیصد ڈالر دینے کی اجازت دے رہا ہے جو پارٹس کی درآمد کیلئے درکار ہیں۔ جس کی وجہ سے کمپنی نے اسی تناسب سے پیداوار کم کر دی ہے۔ پاک سوزوکی موٹرز کے ترجمان شفیق اے شیخ نے بتایا کہ بینکوں کی جانب سے درآمد کیلئے ایل سی نہیں کھولی جا رہی ہے جو CKD کٹس کیلئے ضروری ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت پاکستان میں ڈالر کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر موجود ہے۔ درآمد کیلئے کھولی جانے والی ایل سی 240 روپے فی ڈالر سے اوپر سیٹل ہو رہی ہے اور ملک میں ڈالر کی بیرون ذرائع سے کم آمد کی وجہ سے درآمدات کیلئے ایل سی کھولنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں جس کا شکار آٹو سیکٹر کمپنیاں بھی ہوئی ہیں۔ پاک سوزوکی کے ترجمان کے مطابق جولائی کے مہینے میں پیداواری عمل کو کسی نہ کسی طریقے سے ایڈجسٹ کر لیا گیا تاہم اگر صورتحال برقرار رہتی ہے تو کمپنی اگست کے مہینے میں اپنا پلانٹ بند کر سکتی ہے۔ ترجمان کے مطابق مستقبل میں پیداوار میں اضافہ ایل سی کُھلنے پر منحصر ہے۔ آٹو سیکٹر کے ماہر مشہود علی خان نے بتایا کہ ملک میں ڈالر کی کمی اس وقت اصل میں سے بڑا مسئلہ ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ گاڑیوں کی تیاری میں استعمال ہونے والا خام مال اور سپیئر پارٹس زیادہ تر بیرون ملک سے منگوائے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں جب بینک ایل سی نہیں کھولیں گے تو لازمی طور پر پیداوار متاثر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے CKD کٹ کی درآمد کے قواعد و ضوابط میں سختی کی وجہ سے بھی مسائل بڑھے ہیں۔ ٹویوٹا انڈس کا کہنا ہے کہ چونکہ وہ ڈیلیوری سے قاصر ہے لہٰذا صارفین تین سے چار ماہ انتظار کریں یا پھر اپنی رقم واپس لے لیں۔ پاک سوزوکی جون 2022 تک بک کرائی گئی گاڑیوں کی ڈیلیوری کیلئے کوشش کر رہی ہے۔ سرکاری ادارے انجینیئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے ترجمان عاصم ایاز نے بتایا کہ پاکستان کی آٹو پالیسی کے تحت اگر کمپنیاں بکنگ کے 60 دن بعد گاڑی ڈیلیور نہیں کرتیں تو اُنھیں جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے جو صارف کی ادا کردہ ایڈوانس رقم مارک اپ کے ساتھ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں بھی انہیں یہی جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔