ہزاروں مریض فالج کے معجزاتی علاج کی سہولت سے محروم

29 جولائی ، 2022

لندن (پی اے) ایک چیرٹی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فالج کے ہزاروں مریض فالج کے اس معجزاتی علاج سے محروم ہیں، جس سے جان بلب مریضوں کے بھی صحت یاب ہوجانے کا امکان ہوتا ہے۔ اسٹروک ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اگر این ایچ ایس نےفوری کارروائی نہ کی تو اگلے 7سال کے دوران فالج کے کم وبیش 47,000مریض معجزاتی علاج سے محروم رہیں گے، اس معجزاتی علاج میں ایک کیتھیٹر مریض کے جسم میں داخل کر کے فالج کی وجہ سے دماغ میں جم جانے والے خون کے لوتھڑے کو نکال دیتے ہیں، اس طریقہ علاج کے تحت مریض کو بہت کم دن ہسپتال میں زیر علاج رہنا پڑتا ہے جبکہ بعض مریضوں کو دوسرے دن ہی گھر جانے کی اجازت دے دی جاتی ہے۔ اسٹروک ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ thrombectomy کا یہ طریقہ فالج کے مریضوں کیلئے انتہائی موثر طریقہ ہے اور فالج کے کم و بیش10فیصد مریضوں میں کارگر ثابت ہوتا ہے۔ انگلینڈ میں ہر سال 75,000سے زیادہ افراد فالج کا شکار ہوتے ہیں۔ چیرٹی کا کہنا ہے کہ مریضوں کے مفاد کے تحت thrombectomy سروس ہمہ وقت اور ہر روز فراہم کرنے کا انتظام کیا جانا چاہئے۔ چیرٹی کا کہنا ہے کہ اس سے مریض کے طویل عرصے تک ہسپتال میں داخل رہنے کی وجہ سے ہونے والے اخراجات میں کمی کی وجہ سےسالانہ کم وبیش 73ملین پونڈ کی بچت ہوگی۔ چیرٹی کا کہنا ہے کہ این ایچ ایس انگلینڈ تمام مریضوں کو یہ سہولت فراہم کرنے کا ہدف پورا نہیں کرسکا اور گزشتہ سال دسمبر تک صرف 28 فیصد مریضوں کو یہ سہولت بہم پہنچائی جاسکی۔ فالج کے مرض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ biplane سوٹ، جو مخصوص ریڈیولوجی اکیوئپمنٹ کیلئے استعمال ہوتا ہے، کی کمی کے پیش نظر یہ سہولت پورے ہفتے ہر وقت فراہم نہیں کرسکتے۔ چیرٹی نے پوسٹ کوڈ لاٹری کو بھی ناقابل قبول قرار دیا، جس کے تحت لندن میں فالج کے 8 فیصد مریضوں کو اس نئی ٹیکنالوجی کی سہولت فراہم کی گئی جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں اس کی شرح صفر سے 3 فیصد تک تھی۔ اس وقت صرف 25 فیصدthrombectomy سینٹر پورے ہفتہ ہمہ وقت کھلے رہتے ہیں جبکہ 42 فیصد پیر سے جمعہ تک دفتری اوقات کار کے دوران کھلتے ہیں۔ Thrombectomy فالج کے حملے کے 24 گھنٹے کے اندر کیا جاسکتا ہے لیکن یہ حملے کے 6 گھنٹے کے اندر زیادہ موثر ثابت ہوتاہے۔ فالج کے علاج کی ماہر مس Bouverie کا کہنا ہے کہ thrombectomy کی شرح میں بتدریج اضافہ ہو رہاہے لیکن پیش رفت ضرورت سے بہت زیادہ سست ہے۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایمبولنس سروس میں بہت زیادہ وقت ضائع ہونے اور مریضوں کو سست رفتاری سے اے اینڈ ای تک پہنچائے جانے کی وجہ سے thrombectomy کی شرح کم رکھی گئی ہے۔ اسٹروک ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اس کی سروس ہمہ وقت فراہم کرنے کیلئے دماغی امراض کے ماہرین کی تعداد بھی دگنی کرنا پڑے گی۔