2023 کے دوران برطانیہ کی ترقی کی شرح G7 ممالک میں سب سے کم ہوگی،IMF

29 جولائی ، 2022

لندن (پی اے)ّ آئی ایم ایف نے متنبہ کیا ہے کہ 2023ء کے دوران برطانیہ کی ترقی کی شرح G7 ممالک میں سب سے کم ہوگی۔ آئی ایم ایف کی پیشگوئی کے مطابق برطانیہ میں معاشی ترقی کی شرح 2023ء کے دوران 0.5 فیصد رہے گی جبکہ اپریل میں اس نے ترقی کی شرح 1.2 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی تھی۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کورونا اور یوکرین کی جنگ، امریکہ، برطانیہ، چین اور یورپ ملکوں کے درمیان ترقی کی شرح رک جانے کی وجہ سے پہلی مرتبہ 2020ء سے عالمی معیشت سکڑ رہی ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق بہت جلد عالمی کساد بازاری کا شکار ہوسکتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ عالمی عوامل کی وجہ سے پیدا ہونے والی مہنگائی کے اثرات عام آدمی محسوس کررہا ہے۔ ادھر خزانہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ عام لوگوں کی مدد کیلئے انرجی بلز کی ادائیگی کیلئے لوگوں کو 400پونڈ دیئے جا رہے ہیں، اس کے علاوہ انھیں پرسنل ٹیکس میں 330 پونڈ سالانہ کی رعایت بھی دی جائے گی۔ آئی ایم ایف نے عالمی سطح پر معیشت کی ترقی 3.2 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ عالمی معیشت اب بھی کورونا، یوکرین کی جنگ کے اثرات سے متاثر ہے اور غیر یقینی میں اضافہ ہو رہا ہے، معیشت کی صورت حال آئی ایم ایف کی جانب سے اپریل میں کی جانے والی پیش گوئی کے بعد سے مسلسل خراب ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ G7ملکوں کی معیشت میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ کی معیشتوں میں کساد بازاری کے امکانات معمول سے 15 فیصد زیادہ ہیں، تاہم اس سال برطانیہ میں ترقی کی شرح زیادہ رہنے کی توقع ہے۔ مسٹر گورنچا کا کہنا ہے، یورپ یا امریکہ میں اگلے سال افراط زر کی شرح غیر متوقع طورپر زیادہ ہونے کا خدشہ ہے۔ بی بی سی سے باتیں کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مجھے سب سے زیادہ پریشانی اس بات پر ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے برطانوی معیشت میں افراط زر میں اضافے کے خدشات بہت زیادہ ہیں، جس کی وجہ سے بینک آف انگلینڈ کو مانیٹری پالیسی مزید سخت کرنا پڑے گی اور اس سے ترقی کی شرح مزید سست ہوجائے گی۔ آئی ایم ایف نے ترقی یافتہ ممالک میں افراط زر کی شرح 6.6 فیصد اور ترقی پذیر ممالک اور ابھرتی مارکیٹس میں افراط زر کی شرح 9.5 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔ گورنچا کا کہنا ہے کہ افراط زر کی موجودہ شرح مائیکرو اکنامی کی موجودہ اور مستقبل کے استحکام کیلئےخطرہ ہے اور پالیسی سازوں کو اسے سینٹرل بینک کے ہدف پر لانے کو ترجیح دینا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ یہ صحیح ہے کہ سخت مالیاتی پالیسی سے معیشت کو نقصان پہنچے گا لیکن اس میں تاخیر سے مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ آئی ایم ایف کے مطابق اس سال امریکہ کی معیشت میں بہت تیزی سے گراوٹ آئی ہے اور آئی ایم ایف نے امریکہ کی معاشی ترقی کی 3.7 فیصد ترقی کی پیشگوئی میں کٹوتی کر کے اسے 3.3 فیصد کردیا ہے جوکہ گزشتہ 40 سال کے دوران سب سے کم شرح ہے۔ چین میں بھی گزشتہ 40سال کے دوران کورونا اور پراپرٹی کے بحران کی وجہ سے ترقی کی شرح 3.3 فیصد رہنے کا امکان ہے۔