پی ٹی آئی اراکین اسمبلی ای سی پی میں یاد داشت جمع کرانے کے بعد منتشر

05 اگست ، 2022

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی رکاوٹوں اور راستے بچھائی گئیں تاریں ہٹاتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے باہر احتجاج کے لیے پہنچے اور یاد داشت جمع کرانے کے بعد منتشر ہوگئے۔الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کے لیے پہنچنے والے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی میں سینیٹر فیصل جاوید خان، فواد چوہدری، پرویز خٹک، اسد عمر، اعظم سواتی، شبلی فراز اور کنول شازیب اور دیگر شامل تھے۔پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے الیکشن کمیشن کے دفتر کی طرف مارچ کے دوران ʼامپورٹڈ حکومت نامنظورʼ کے نعرے لگائے۔مظاہرین نے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے، جن میں درج تھا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا استعفیٰ دے دیں، چند بینرز پر ʼجانب دار الیکشن کمشنر نامنظورʼ اور ʼالیکشن کمیشن مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے ساتھ ملا ہوا ہےʼ۔اس سے قبل پی ٹی آئی اراکین کو الیکشن کمیشن کے دروازے پر پولیس اور رینجرز اہلکاروں نے روکا تھا جبکہ پولیس کے ساتھ اراکین کی ہاتھا پائی بھی ہوئی۔پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے الیکشن کمیشن کے دفتر پہنچنے کے بعد چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف ایک یاد داشت جمع کرادی، جس میں کہا گیا کہ وہ بحیثیت چیف الیکشن کمشنرʼغیر آئینی، غیرجمہوری اور متعصبانہ کردارʼ ادا کر رہے ہیں۔یاداشت میں کہا گیا ہے کہ ʼپی ٹی آئی صوبائی اور وفاقی انتخابات میں حاصل کردہ ووٹوں اور ایوانوں میں نشستوں کے اعتبار سے سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور فی الوقت پنجاب اور خیبرپختونخوا میں برسراقتدار ہے اور اس کے ساتھ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں بھی امور حکومت انجام دے رہی ہےʼ۔پی ٹی آئی نے کہا کہ ʼچیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں الیکشن کمشین گزشتہ طویل عرصے سے پی ٹی آئی کے خلاف مسلسل امتیازی رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں اور کمیشن بالعموم اور چیف الیکشن کمشنر کا تعصب ان فیصلوں سے سامنے آتا ہے، جو اس عرصے میں ان کی نگرانی میں کمیشن کی جانب سے کیے گئےʼ۔چیف الیکشن کمشنر کے خلاف یاد داشت میں کہا گیا ہے کہ ʼکمیشن کے تعصب اور آئین سے روگردانی کی فہرست طویل ہے مگر 2 اگست 2022 کو ممنوعہ فنڈنگ کے مقدمے کا فیصلہ آئین و قانون سے مکمل انحراف، پی ٹی آئی کے خلاف انتقام کی بھرپور کارروائی اور حقائق کو یکسر نظرانداز کرنے کی کوشش ہےʼ۔یاد داشت میں کہا گیا کہ ʼاس مقدمے کی کارروائی سے لے کر فیصلہ سنائے جانے تک پی ٹی آئی کی قیادت اور خصوصاً عمران خان نے اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیںʼ۔الیکشن کمیشن پر الزامات عائد کرتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ ʼ2 اگست 2022 کا مضحکہ خیز فیصلہ 29 جولائی 2022 کو چیف الیکشن کمشنر کی پاکستان ڈیموکریٹک کی قیادت سے ملاقات کے ناقابل تردید اثرات لیے ہوئے ہیں، جو چیف الیکشن کمیشن کی اپنے ضابطہ اخلاق سے ہی انحراف کی ناقابل قبول کوشش نہیں بلکہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پی ٹی آئی کو نشان انتقام بنانا ہےʼ۔پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ ʼپی ٹی آئی برملا الیکشن کمیشن آف پاکستان پر اپنے عدم اعتماد کا اظہار جبکہ خیبرپختونخوا اور پنجاب کے منتخب ایوان قراردادوں کی شکل میں اپنا عدم اطمینان ظاہر کرچکی ہےʼ۔یاد داشت میں مطالبہ کیا گیا کہ ʼآئین و قانون کی حرمت، جمہوریت کی ساتکھ اور بطور ریاستی ادارہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے بہترین مستقبل کے لیے لازم ہے ای سی پی کے موجودہ اراکین بلاتاخیر اپنی نشستوں سے مستعفی ہوں اور ای سی پی کی ازسر نوتشکیل کے ذریعے سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کا موقع دیںʼ۔پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی الیکشن کمیشن میں یاد داشت جمع کرانے کے بعد منتشر ہوگئے۔