توبہ اچکزئی میں بارش کی تبا ہی ،سب کچھ اجڑ تے دیکھا، پھل دار درخت پانی بہالے گیا

05 اگست ، 2022

چمن(نامہ نگار)مون سون بارشوں نے بلوچستان میں کہیں کسی کو سنبھلنے کا موقع نہیں دیا، سیب کی پیداوار کیلئے توبہ اچکزئی میں سیلابی ریلوں نے جہاں پہاڑی علاقوں پر مشتمل ا س علاقے کا انفراسٹرکچر تباہ کر دیا وہیں سیب سے بھرے سیکڑوں درخت ریلوں میں بہہ گئےجبکہ چمن شہر کے نواحی اور دیہی علاقوں کی سڑکیں گلی محلوں کی پکی سڑکیں پانی سیلابی پانی میں بہہ گئیں ، کوئی گاوں یا شہری علاقہ ایسا نہیں جہاں متعدد گھر زمین بوس نہ ہوئے ہوں ، چار روز قبل بارشیں تھمنے اور سیلابی ریلے اترنے کے بعد چمن، توبہ اچکزئی، توبہ کاکڑی میں ہر طرف تباہ کاریوں کے ناقابل یقین مناظرہیں، چمن شہر سے متصل علاقے سروے اور امدادی ٹیموں سے اوجھل رہاہے، چمن کی کلی ٹھیکیدار، روغانی، زمان آباد، خواجہ زئی، مولانا صلاح الدین ، نیو تبلغی مرکزسمیت بیشتر علاقوں میں جابجا ا یسے مناظر ملیں گے جہاں رابطہ سڑکیں ریلوں میں مٹ کر ندیاں بن چکی ہیں اور رہائشی مکانات ملبے کے ڈھیر بن گئے ۔ حکومتی مدد کے منتظر متاثرین نے مایوس ہو کر اپنی مدد آپ کے تحت پکی حفاظتی دیواریں تعمیرکرنا شروع کردی ہیں، چمن کے اکثر علاقوں کے مکین قدیم مشترکہ خاندانی سسٹم کےتحت بڑے بڑے کچے گھروں میں رہائش پزیر ہیں جن میں بیشتر گھروں کے متعدد کمرے اور قیمتی رہائشی سامان سیلاب میں بہہ گئے ہیں ۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس محدود فنڈ اور محدود وسائل صرف فوری ہنگامی مدد کیلئے دستیاب تو ہیں مگر نہ ہی سرکاری بلڈوزر ہے اور نہ ہی بڑے حادثات سے نمٹنے کیلئے کسی قسم کی مشینری ہے۔ادھر توبہ اچکزئی میں متاثرین نے جنگ کو بتایا کہ کہ مسلسل بیس دنوں تک کبھی دن کو تو کبھی رات کو ناقابل یقین سیلابی ریلوں کے مناظر دیکھتے رہے اور ہمارے سامنے ہمارا سب کچھ اجڑ گیا ، زمینداروں نے شکوہ کیا کہ زندگی بھر کے پھل دار درختوں جیسا سرمایہ پانی بہالے گیا مگر صوبائی حکومت نے نہ ہی وزیراعظم شہباز شریف سے ملنے دیا اور نہ ہی علاقے کا دورہ کرایا۔