جام حکومت کی انتقامی کارروائیوں کے باعث چار سال ضائع ہوگئے،ثناء اللہ بلوچ

05 اگست ، 2022

خاران(نامہ نگار)رکن صوبائی اسمبلی ثناءاللہ بلوچ نے کہاہے کہ تعلیم کی ترویج ترقی اولین ترجیح ہے تمام تعلیمی اداروں کے مسائل شروع میں حل کر لیتے مگر جام حکومت نے ہمارے تمام ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز روکے تھے جس سے ہمارے ترقیاتی عمل کے چار سال ضائع ہوئے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنےخاران میں گورنمنٹ ڈگری کالج میں سی/ڈبلیو فزیکل پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ ڈیپارٹمنٹ ،مسنگ فیسلٹیز گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج خاران ،ملٹی پرپزھال ،ریزنگ آف باؤنڈری وال ،پاتکنگ شیڈ اور اوورہیڈ واٹر ٹینک کا جائے گی۔ متاثرین کو خوراک، ادویات اور رہائش کی سہولیات یقینی بنائی جائے۔وزیراعظم نے یکساں انداز میں ملک بھر میں سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کرنے کی ہدایت کی کہا کہ سیلاب متاثرین کو پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے اقدامات کریں تاکہ لوگوں کو پیٹ کے امراض سے بچایا جاسکے۔حکام نے وزیر اعظم کو بتایا کہ بلوچستان کے متعلقہ علاقوں میں خوراک، میڈیکل کیمپ اور شیلٹر کا بندوبست کر دیا گیا ہے اور صوبائی حکومت کے تعاون سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں تیزی لائی گئی ہے۔دوسری جانب بلوچستان میں امدادی سر گرمیاں سست روی کا شکار ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف کے واضح احکامات کے باوجود اب تک صرف 92 افراد کے لواحقین کو امدادی رقم مل سکی ضلع لسبیلہ کی تحصیل لاکھڑا میں حکومتی امداد تاحال نہیں پہنچ سکی جب کہ کیمپوں میں موجود متاثرین نے سہولیات نہ ملنے کا شکوہ بھی کیا۔اوتھل شہر میں اب تک بجلی مکمل طور پر بحال نہ ہوسکی ہے چمن شہر کے نواحی اور دیہی علاقوں میں سڑکوں کی بحالی کاکام شروع نہیں ہوسکا۔ بلوچستان میں سیلاب اور بارشوں سے اموات کی تعداد 166 ہو گئی جب کہ 15 ہزار سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔درایں اثناءوزیر اعظم شہباز شریف کے واضح احکامات کے باوجودبلوچستان میں بارشوں کے دوران170 حادثات میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضوں کی رقم کی ادائیگی سست روی کا شکار ہے ،صوبائی حکومت کی جانب سے اب تک صرف 92 افراد کے لواحقین کو امدادی رقم مل سکی۔بلوچستان میں پچھلے ڈیڑھ ماہ کے دوران ہونے والی مون سون بارش اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ،سرکاری اعداد شمار کے مطابق ان بارشوں سے ہونے والی اموات کی تعداد 170 ہوچکی ہے، چودہ ہزار مکانات مکمل اور جزوی طور پر تباہ ہوچکے ہیں، اتنی بڑی تعداد میں اموات اور نقصانات کے باوجود صوبائی حکومت کی جانب ابھی تک متاثرین کی مکمل مدد نہیں ہوسکی ہے ، دوسری جانب بیشتر علاقوں میں جاں بحق افراد کے لواحقین معاوضہ نہ ملنے کا شکوہ کررہے ہیں ، بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ 92 افراد کے لواحقین کو معاوضے کی ادائیگی کیلئے 9 کروڑ بیس لاکھ روپے متعلقہ ڈپٹی کمشنروں کو جاری کردئیے گئے ہیں،عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ صوبائی اور وفاقی حکومتیں جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضوں کی بروقت ادائیگی کے ساتھ تباہ حال مکانات کی تعمیر کیلئے بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں۔