برطانیہ میں کسی بھی قسم کے نسلی تعصب کاسامنا نہیں کرنا پڑا،ساجد محمود

05 اگست ، 2022

لندن (سعیدنیازی) انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بالر ساجد محمود نے کہا ہے کہ انہیں برطانیہ میں اپنے کرکٹ دور کے دوران کسی بھی قسم کے نسلی تعصب کاسامنا نہیں کرنا پڑا۔ انہوں نے اس بات کا اظہار فریڈم آف سٹی آف لندن کا اعزاز ملنے کے بعد جنگ کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک میں کرکٹ کھیلتے ہوئے شائقین کی طرف سے نسلی تعصب پرمبنی فقرے کسے جاتے ہیں لیکن برطانیہ میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، لیکن ان دنوں اس حوالے سے جو خبریں سامنے آرہی ہیں وہ بھی حقیقت ہیں جن سے انکار ممکن نہیں۔ کرکٹ بورڈ کو متنوع ہونا چاہئے جو کہ اس وقت نہیں ہیں، ساجدمحمود نے کہا کہ وہ فریڈم آف دی سٹی آف لندن کا معتبر اعزاد ملنے پر انتہائی خوش ہیں اور والدین کے شکرگزار ہیں جنہوں نے ہمیشہ انہیں سپورٹ کیا، اور یہ اعزاز مجھے میرے جنون یعنی کرکٹ کے سبب ملا ہے، جسے اب میں نوجوانوں میں فروغ دے رہا ہوں اور اس کھیل کے ذریعے میرا مقصد نوجوانوں کو صرف اچھا کھلاڑی بنانا نہیں بلکہ اچھا انسان بنانا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرےوالدین نے صرف کرکٹ میں نہیں بلکہ زندگی کے ہر میدان میں میری رہنمائی کی ہے۔ ان کے تربیت کے بغیر مقام پر پہنچنا ممکن نہ ہوا، اور جو تجربہ حاصل کیا اسے اب نوجوان کرکٹرز میں منتقل کر رہا ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے باوجود کرکٹ کے حوالے سے بہت مصروف ہیں، وہ رویمٹسن اینڈ فلیم کرکٹ کلب کیلئے خدمات پیش کرنے کے علاوہ ایک سکول کے ہیڈ آف کرکٹ کے علاوہ ساجد محمود کرکٹ اکیڈمی لندن بھی چلا رہے ہیں جہاں مجھے مختلف پس منظر رکھنے والے کرکٹرز سے ملاقات اور انکو سکھانے کا موقع ملتا ہے۔ میں انہیں یہ بھی سکھاتا ہوں کس طرح پیش آنا ہے اور مختلف کمیونٹیز کے ساتھ کس طرح رابطے رکھنے ہیں تاکہ کل جب وہ اعلیٰ سطح کی کرکٹ کھیلنےجائیں تو کوئی مسئلہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ پی ایس ایل یا کے پی ایل کھیلنے والے نوجوان فاسٹ بالرز کی بطور کوچ تربیت کریں لیکن کرکٹ میں بھی سیاست کے سبب چند مسائل درپیش آئے، پاکستان جانا ان کیلئے شاندارتجربہ ہوگا۔ ساجد محمود کےوالدین کا تعلق پاکستان سے ہے اور وہ بولٹن میں پیدا ہوئے تھے۔