کرایہ دار وں کاحکومت سے ملنے والی انرجی سبسڈی کے400 پونڈ سے محروم رہنے کا خطرہ

05 اگست ، 2022

لندن (پی اے) ہائوسنگ چیرٹی شیلٹر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جن کرایہ داروں کے کرائے میں بجلی کے بل شامل ہیں، وہ حکومت کی جانب سے انرجی کی سبسڈی کے 400پونڈ سے محروم رہ جائیں گے کیونکہ انرجی بلز ان کے مالکان مکان کے نام ہوں گے اور وہ اپنے مالکان مکان کے رحم وکرم پر ہوں گے کہ وہ سبسڈی کی یہ رقم انھیں دیتے ہیں یا نہیں۔ ایک اندازے کے مطابق برطانیہ میں 585,000کرایہ داروں میں 13 فیصد کرایہ دار ایسے ہیں، جن کے بجلی کے بل ان کے کرائے میں شامل ہیں، رہائشی مکانوں کے مالکان کی نیشنل ایسوسی ایشن کا بھی یہی کہنا ہے کہ جہاں مالکان مکان انرجی کو دوبارہ فروخت کرنے والا ہے۔ انھیں یہ بچت آفجیم کے اصول کے تحت اپنے کرایہ دار کو منتقل کرنی چاہئے۔ حکومت نے گزشتہ ہفتے انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ اور ویلز کے لوگوں کو انرجی بلز کے حوالے سے رقم کی فراہمی کی طریقہ کار کا اعلان کردیا تھا تاہم شمالی آئر لینڈ کے لوگوں کو رقم کی فراہمی کے بارے میں ابھی طریقہ کار طے کیا جا رہا ہے۔ حکومت کے اعلان کے مطابق لوگوں کو یہ رقم 6 قسطوں میں اداکی جائے گی۔ اکتوبر اور نومبر میں 66 پونڈ دیئے جائیں گے جبکہ دسمبر سے اگلے سال مارچ تک 67پونڈ کی ادائیگی کی جائے گی۔ رقم کی وصولی کے طریقہ کار کا انحصار بل کی ادائیگی کے طریقہ کار کے مطابق ہوگا، جن کرایہ داروں کے کرائے میں بجلی کے بل شامل ہیں، ان کے مالکان مکان کو یہ رقم ملے گی کیونکہ بل وہ ادا کر رہے ہوں گے۔ جہاں تک یوٹیلٹی بلز کا تعلق ہے تو حکومت کی گائیڈنس کے مطابق، جن مالکان مکان کے گھریلو بجلی کی فراہمی کے کسی منظور شدہ سپلائر سے ہیں تو وہ اپنے کرائے دار کو اس کی استعمال کردہ بجلی کے مطابق زیادہ سے زیادہ ری سیل قیمت پر ہی دینے کا پابند ہے، اس کے معنی یہ ہیں کہ مالکان مکان کو انرجی دوبارہ فروخت کرتے ہوئے منافع کمانے کی اجازت نہیں ہے۔ جن مالکان مکان کے کرایہ داروں کے کرائے میں بجلی بھی شامل ہے، انھیں رعایتی ادائیگی کی رقم کرایہ داروں کو منتقل کرنی چاہئےلیکن چیرٹیز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مالکان مکان یہ رقم کرایہ داروں کو نہیں دیں گے کیونکہ مالکان مکان پر ایسی کوئی قانونی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی کہ وہ سپورٹ کی یہ رقم کرایہ داروں کو منتقل کریں لیکن وہ استعمال کردہ بجلی سے زیادہ کی رقم وصول کرنے اور بجلی پر منافع نہیں کما سکتے۔ شیلٹر کی چیف ایگزیکٹو پولی نیٹ کا کہنا ہے کہ یہ بات غیر منصفانہ ہے کہ جولوگ اس بحران سے سب سے زیادہ پریشان متاثر ہیں اور انھیں مدد کی شدید ضرورت ہے، انھیں رعایتی رقم نہ ملے۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شدید ضرورت مندوں تک یہ رقم پہنچنے کو یقینی بنایا جائے۔ سٹیزن ایڈوائس میں انرجی پالیسی کے سربراہ گیلین کوپر کا کہنا ہے کہ اس بات کی واضح گائیڈنس موجود نہیں ہے کہ مالکان مکان یہ رعایتی رقم کس طریقے سے کرایہ داروں کو منتقل کریں اور اس بات کا بھی کوئی قانون نہیں، جس کے تحت اس رقم کی منتقلی ان پر لازمی ہو۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں تشویش ہے کہ کرایہ دار منہ دیکھتے رہ جائیں گے۔ جنریشن رینٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈان ولسن کا کہنا ہے کہ بہت سے مالکان مکان نے انرجی کے بلز میں اضافے کی بنیادپر کرائے بڑھا دیئے ہیں لیکن مالکان نہ چاہیں تو کرایہ داروں کے پاس مالکان مکان سے حکومت کی 400 پونڈ انھیں منتقل کرنے کا مطالبہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے، مکان خالی کرنے کی دھمکی ہوسکتی ہے لیکن اس وقت جبکہ نئی پراپرٹی کے کرائے اور بھی زیادہ ہوں گے، یہ دھمکی بھی نہیں دی جاسکتی۔ انھوں نے کہا کہ کرایہ دار مالکان مکان سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ اگلی مرتبہ کرائے میں اضافے کے وقت حکومت کی جانب سے ملنے والے 400 پونڈ انھیں منتقل کردیئے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ جب تک پارلیمنٹ رینٹرز ریفارم بل پاس نہیں کرتی، کرایہ دار اسی طرح بلاوجہ بیدخل کئے جاتے رہیں گے۔