پسماندہ بستیوں کے25فیصد افراد پر کورونا پابندیوں کی خلاف ورزی کا الزام

05 اگست ، 2022

لندن (پی اے) اسکاٹ لینڈ میں انتہائی پسماندہ بستیوں کے 25فیصد افراد پر کورونا پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میں نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اسکاٹ لینڈ کی 10فیصد انتہائی پسماندہ بستیوں کے مکینوں کو کم پسماندہ علاقوں کے مکینوں کے مقابلے میں 2.6گنا زیادہ فکسڈ جرمانے کے نوٹس جاری کئے گئے۔ ایڈنبرا یونیورسٹی کی ڈاکٹر سوسن مک کی رپورٹ کے مطابق وبا کے آغاز پر جن لوگوں کو جرمانے کے نوٹس جاری کئے گئے، ان میں پسماندہ بستیوں کے لوگ 12.6زیادہ تھے لیکن جب پولیس نے وسیع تر علاقوں کے لوگوں کو جرمانے کے نوٹس جاری کرنا شروع کئے تو یہ شرح کم ہوگئی۔ جرمانے کے نوٹس پانے والوں کی اکثریت نوجوانوں کی تھی اور 75فیصد نوٹس 30 سال سے کم عمر لوگوں کو جاری کئے گئے۔ 2020/21 کے دوران اسکاٹ لینڈ کی عدالتوں اور ٹریبونل سروس میں دائر کئے جانے والے فکسڈ جرمانے 20,000 سے زیادہ مقدمات کورونا کی پابندیوں کی خلاف ورزی کے تھے۔ یہ رپورٹ ان رپورٹوں کا تسلسل ہے جو کورونا قواعد کے تحت پولیس کو دیئے گئے عارضی اختیارات کے بارے میں مرتب کی گئی ہیں۔ ریسرچ سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ کورونا کی خلاف ورزی پر کئے جانے والے بیشتر جرمانوں کی رقم سماج دشمن رویئے پر جاری کئے جانے والے جرمانوں کے برعکس لوگوں نے جمع کرائے۔ پروفیسر سوسن نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ رپورٹ برطانیہ میں کورونا کے قواعد کی خلاف ورزی پر فکسڈ جرمانوں کی ادائیگی کے حوالے سے اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے۔ اس رپورٹ میں کہیں یہ ثابت نہیں ہوا کہ لوگوں نے یہ جرمانے مسترد کردیئے ہوں یا انھیں جمع نہ کرایا ہو۔ تاہم اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ یہ جرمانے ایسے لوگوں پر زیادہ عائد کئے گئے جو کورونا کے قواعد کی پابندی کو تیار نہیں تھے اور اتفاق سے یہ وہی لوگ تھے جو جرمانے اداکرنے کی استطاعت بھی نہیں رکھتے تھے۔ پوری کورونا وبا کے دوران اسکاٹ لینڈ نے کڑی نگرانی جاری رکھی اور قواعد پر عملدرآمد کرانے کیلئے آخری حربے کے طورپر جرمانے کا طریقہ اختیار کیا گیا۔ یہ کہنا تو مشکل ہوگا کہ پولیس کو دیئے گئے ان عارضی اختیارات سے کورونا کی وبا کو پھیلنے سے روکنے اور لوگوں کو موت سے بچانے میں کتنی کامیابی ہوئی لیکن یہ بات سامنے آئی کہ عوام کی نظر میں ریگولیشن کے صحیح ہونے کا تاثر ذائل ہوگیا جو کہ پولیس کیلئے بڑا چیلنج تھا۔