برساتی پانی سے کینسر سمیت مختلف امراض کے خدشات

05 اگست ، 2022

برسلز(نیوز ڈیسک) یورپی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا بھر میں استعمال کیے جانے والے خطرناک کیمیکلز کے فُضلے زمین پر پھیلنے اور بعد ازاں ان کیمیکلز کے بارش کے پانی میں شامل ہونے سے خطرناک امراض پھیلنے کے امکانات بڑھ گئے۔برطانوی اخبار’’دی انڈی پینڈنٹ‘‘ کے مطابق اسٹاک ہوم یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں خطرناک کیمیکلز کے فُضلے برساتی پانی میں شامل ہوکر کونے کونے تک پھیل چکے اور بارش کے پانی کو پینے سے لوگ کینسر سمیت خطرناک امراض کا شکار بن سکتے ہیں۔اس حوالے سے کی گئی تحقیق میں بتایا گیا کہ برساتی پانی میں ’فلورواکائیل اینڈ پولی فلورواکائیل سبسٹینسز‘ نامی خطرناک کیمیکلز کے فُضلے شامل ہوکر امراض پھیلا رہے ہیں۔مذکورہ کیمیکل انتہائی خطرناک شمار کیے جاتے ہیں جن کے ختم ہونے میں ہزار سال بھی لگ سکتا ہے۔مذکورہ خطرناک کیمیکلز کو (فار ایور کیمیکلز) یعنی ہمیشہ موجود رہنے والے کیمیکلز بھی کہا جاتا ہے۔یہ کیمیکلز ابتدائی طور پر 1950 میں چند کمپنیوں نے بنانا شروع کیے تھے، ان کیمیکلز کو فرائی پان، فوم، تعمیراتی کام میں استعمال ہونے والی چیزوں سمیت خوراک کی پیکنگ لے لیے استعمال ہونے والے ڈبوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔مذکورہ کیمیکلز دکھائی نہیں دیتے مگر انہیں چیزوں میں شامل کرنے کی وجہ سے انہیں مضبوط بنانے سمیت ان کی عمر بڑھائی جاتی ہے مگر یہ کیمیکل انسانی صحت کے لیے مضر ہوتے ہیں۔