ایف بی آر نے 12لاکھ ٹن فاضل چینی کی تصدیق کردی‘ عہدیدار پسما

05 اگست ، 2022

اسلام آباد (حنیف خالد) پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ ایف بی آر کے جولائی 2022ء کے اعدادو شمار کے مطابق نومبر سے شروع ہونے والے کرشنگ سیزن کے آغاز تک 12لاکھ ٹن فاضل چینی ہو گی جبکہ اپریل 2022ء کو ختم ہونے والے کرشنگ سیزن میں پاکستان کی 82شوگر ملوں نے 60لاکھ ٹن کی قومی ضرورت کے مقابلے میں 20لاکھ ٹن اضافی چینی بنائی ہے۔ اس بار کپاس کے زیرکاشت رقبہ میں 10فیصد اضافی گنا بویا گیا ہے اور مون سون کی زیادہ بارشوں کی وجہ سے بہتر پیداوار ہونے کی توقع ہے۔ اعلیٰ عہدیدار کے مطابق آئندہ سیزن میں جو نومبر سے مارچ 2023ء تک جاری رہے گا گزشتہ سال سے بھی تقریباً 20لاکھ ٹن زیادہ چینی بنے گی اور اگر حکومت نے فوری چینی کے موجودہ اسٹاکس شوگر ملوں کو برآمد کرنے کی اجازت نہ دی تو اس کا انتہائی برا اثر شوگر انڈسٹری‘ گنے کے کاشت کاروں اور متعلقہ لوگوں پر پڑے گا کیونکہ ملیں اپنی چینی بنانے کی پیداواری لاگت کو بھی پورا نہیں کر پائیں گی۔ اسکے نتیجے میں زرعی شعبہ ملکی برآمدات اور شوگر انڈسٹری پر منفی اثرات پڑیں گے۔ اس کا براہ راست اثر ملکی معیشت پر ہو گا‘ کیونکہ ملک میں پہلے ہی زرمبادلہ ضرورت سے کم ہے۔ تبھی تو حکومت آئی ایم ایف کی کڑی سے کڑی اور عوام کیلئے ناقابل برداشت چاہے وہ پٹرول‘ ڈیزل کے ریٹ بڑھانے کا ہو یا بجلی کے نرخوں میں ہوشرباء اضافے کی ہوں‘ اُن شرائط کو مانتی چلی جا رہی ہے۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہا کہ اگر حکومت پچھلے کرشنگ سیزن کے اختتام پر فاضل چینی برآمد کرنے کی بروقت اجازت دے دیتی تو آج پاکستان نہ صرف ایک ارب ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ حاصل کر چکا ہوتا بلکہ پاکستان میں ڈالر کی آسمان کو چھونے والی قیمت بھی نہ بڑھتی۔ وہ تو اللہ کا شکر ہے کہ درآمدات میں کمی اور آئی ایم ایف نے کڑی سے کڑی شرائط بھی پوری ہونے پر 24اگست کو واشنگٹن میں اپنے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی قسط دینے کا اشارہ کر دیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حکومت کو فاضل چینی کے ذخیرے کا معاملہ سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ شوگر انڈسٹری کو مسائل سے نکالنے‘ گنے کے کاشت کاروں اور شوگر ملز مالکان کیلئے سازگار حالات پیدا کر کے ملکی معیشت کو مضبوط کرنا ہوگا۔