معیشت میں نمایاں بہتری کے آثار

اداریہ
05 اگست ، 2022

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ فنڈ (IMF) کی اہم شرط پوری کرنے کی کاوشوں میں پیش رفت کے ساتھ پاکستانی معیشت میں تقریباً تین ماہ بعد نمایاں بہتری کے آثار ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ آئی ایم ایف نے دوست ممالک چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر سے مالی معاونت کی یقین دہانی حاصل کرنے کی شرط رکھی تھی جسے اسلام آباد نے پوراً کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس باب میں چین نے سب سے پہلے مالی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ بیجنگ نے اسلام آباد کے زرمبادلہ ذخائر کو سہارا دینے کیلئے سیف ڈپازٹ کی مد میں دو ارب ڈالرز دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ درپیش اقتصادی بحران کے باعث پاکستان کو زرمبادلہ ذخائر میں کمی اور سکڑائوکا سامنا ہے۔ چین کے ساتھ لین دین میں مقامی کرنسی کے استعمال کا جاری سلسلہ دیگر ہمسایہ ملکوں تک وسیع کر کے اس صورتحال پر کسی نہ کسی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔ یہ بات مدنظر رکھنے کی ہےکہ جب ملکی کرنسی کی قدر میں کسی بھی سبب کمی آتی ہے تو قرضوں کے حجم میں اضافے سمیت کئی مسائل جنم لیتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق چین نے پاکستان کے لئے تین سیف ڈپازٹس ترتیب دیئے ہیں۔ 50 کروڑ ڈالرز مالیت کا پہلا سیف ڈپازٹ 27جون، دوسرا اتنے ہی حجم کا سیف ڈپازٹ 29جون 2022 اور تیسرا ایک ارب ڈالر مالیت کا سیف ڈپازٹ 23جولائی کو ملنا تھا۔ مذکورہ سیف ڈپازٹس ایک سالہ مدت کے لئے ہوں گے۔ بیجنگ نے دو ارب 30کروڑ ڈالرز کے کمرشل قرضوں سمیت اسلام آباد کی مجموعی طور پر 4 ارب 30 کروڑ ڈالرز قرضوں کی صورت میں مالی معاونت کی ہے۔ تا کہ موجودہ مالی سال میں بیرونی فنانسنگ میں موجود 35 ارب 90 کروڑ ڈالرز کا فرق کم کیا جا سکے۔ بین الاقوامی مالیاتی ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس رواں ماہ کے آخر میں رکھا گیا اور اس کا انعقاد جس یقین دہانی سے مشروط ہے وہ یقین دہانی کر دی گئی۔ پاکستان کے نقطہ نظر سے یہ اجلاس غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ کیونکہ ملک کو درپیش سنگین مسائل سے نمٹنے کیلئے آئی ایم ایف کے قرض کا اجرا ضروری ہے۔ توقع ہے کہ برادر دوست ممالک سعودی عرب متحدہ عرب امارات اور قطر کی جانب سے بھی پاکستان کی معاونت کی یقین دہانیاں جلد سامنے آجائیں گی اور مالیاتی خلا کی مد میں 4ارب ڈالرز کی تلافی کے ساتھ زرمبادلہ کی شرح میں بھی استحکام آجائے گا۔ اس باب میں یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ ایک طرف آئی ایم ایف بورڈ میٹنگ کے اعلان سے کرنسی مارکیٹ پر مثبت اثرات پڑے، دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے کرنسی مارکیٹ کی نگرانی سخت کرنے کے اقدامات اور کریک ڈائون کے باعث انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر سستا ہوگیا۔ بدھ کے روز ڈالر کی قدر میں 13.5 روپے کی ریکارڈ کمی آئی۔ کمی کا یہ سلسلہ برقرار رہنے کی امید ہے۔ روپے کی قدر بڑھنے کے باعث سونے کی قیمت میں 8ہزار 600 روپے کی نمایاں کمی ہوئی۔ چاندی کی قیمت بھی 20 روپے فی تولہ گھٹ گئی اور سرمایہ کاروں میں اعتماد بحال ہونے کے باعث بدھ کو اسٹاک مارکیٹ میں زبردست سرگرمی دیکھنے میں آئی۔ ایس ای 100 انڈیکس میں 877 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔ 41ہزار کی حد بحال ہو گئی۔ 74.13 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمت بڑھ گئی، سرمایہ کاری مالیت میں 129 ارب 25 کروڑ سے زیادہ کا اضافہ ہوا اور کاروباری حجم بھی 13.11 فیصد زیادہ رہا۔ توقع کی جانی چاہئے کہ اس رجحان میں مزید بہتری آئے گی۔ قومی معیشت میں بہتری کے جو آثار نمایاں ہوئے ہیں۔ ان کا تسلسل برقرار رکھنے کے لئے منڈی کی قوتوں سمیت تمام عناصر پر کڑی نظر رکھنے اور زرمبادلہ ذخائر بڑھانے کی تدابیر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔