سیاسی جنگ میں تیزی

اداریہ
05 اگست ، 2022

ایسے وقت جب معیشت میں بہتری کے آثار رونما ہو رہے ہیں ملک میں سیاسی استحکام کی ضرورت پہلے سے بھی زیادہ بڑھ گئی ہے ۔ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی جنگ مزید تیز ہو گئی ہے۔ ایک دوسرے کے خلاف لفظی گولہ باری کے علاوہ عملی اور قانونی اقدامات کا آغاز بھی ہو چکا ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم نے کوئی قانون نہیں توڑا ٗ حکومت الیکشن کمیشن کیساتھ سازش کرکے ہمیں ٹیکنیکل ناک آئوٹ کرنا چاہتی ہے۔ ادھر حکومت نے بھی عمران خان، ان کے معتمدین اور پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن کمیشن کے فرد جرم، کی روشنی میں قانونی اقدامات کا فیصلہ کرلیا ہے۔ پارٹی کے قائد میاں نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ عمران خان کے خلاف 48 گھنٹے میں نااہلی ریفرنس سپریم کورٹ کو بھیجا جائے اور پارٹی عہدیداروں اور ان کے ملازمین کو گرفتارکر لیا جائے۔ حکمران اتحاد پی ڈی ایم کے اجلاس میں جو وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں منعقد ہوا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت عمران خان کی نااہلی کے لئے سپریم کورٹ کو ریفرنس بھیجنے کی سفارش کی ہے ۔ عمران اور ان کے قریبی ساتھیوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر بھی سب کا اتفاق ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ عمران خان کا مشکل وقت شروع ہوگیا ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے ریاستی اداروں کے خلاف بیانات پر آئینی درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کے لئے منظور کرلی گئی ہے اور قومی اسمبلی کے سپیکر نے بھی توشہ خانہ کیس کے بارے میں ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنے کی منظوری دے دی ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی اس جارحانہ حکمت عملی سے ملک میں سیاسی درجہ حرات بوائلنگ پوائنٹ کو چھو رہا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ آئین اور قانون سے بالاتر کوئی کارروائی نہیں ہونی چاہئے۔