راہ ِشہادت، عظیم کامیابی

ایس اے زاہد
05 اگست ، 2022

یوں توہر ذی روح کو اس دارفانی سے یقیناً کوچ کرنا ہے۔ زندگی بے وفا اور دنیا آزمائشوں اور مشکلات کا گھر ہے۔ اس دنیا ، جس کی زندگی بہت مختصر ہے ، قرآن کریم نے لہو ولعب اور کھیل تماشہ کہا ہے۔یہاں کے مال ودولت، کروفر، بادشاہی، طاقت او ر افسری سب وقتی اور عارضی چیزیں ہیں۔ اصل زندگی اُس دنیا کی ہے جہاں نہ دوبارہ موت ہے نہ وہاں سے کوئی فرار ہے۔ یہ بڑے نصیبوں کی بات اور اللہ کریم کا فضل عظیم ہوتا ہے اس انسان پر جس کو اللہ تعالیٰ شہادت کا عظیم مرتبہ عطا فرما دے۔ سورۃ البقرہ میں ارشاد ربانی ہے کہ’’ شہید کو مردہ مت کہو وہ اللہ پاک کے ہاں زندہ ہوتے ہیں ان کو اللہ رحیم کی طرف سے رزق ملتا ہے لیکن یہ تمہارے شعور سے بالا ہے۔‘‘ یوں تو شہدا کی کئی قسمیں اور درجے بیان کئےگئے ہیں لیکن یہاں راہِ خدا میں شہادت کا درجہ بیان فرمایا گیا ہے۔


بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں اوتھل کے قریب پاک فوج کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے کی وجہ سے پوری قوم غمزدہ ہے۔ اس حادثے میں کورکمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، حال ہی میں میجر جنرل کے عہدے پر ترقی پانے والے بریگیڈئیر امجد حنیف، بریگیڈئیر محمد خالدکے علاوہ اس ہیلی کاپٹر کے پائلٹ میجر سعید، میجر محمد طلحہ منان اور نائیک مدثر فیاض نے جام شہادت نوش کیا ۔ ابتدائی تحقیقات میں حادثے کی وجہ موسم کی خرابی سامنے آئی ہے۔ یہ حادثہ غروب آفتاب سے کچھ وقت پہلے پیش آیا۔ اپنے ہم وطنوں ، سیلاب میں پھنسے ہوئے تھے، کی مدد کرنے والے پاک فوج کے جوانوں کے شانہ بشانہ یہ تمام شہدا وہاں سارا دن مصروفِ عمل رہے۔ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی اپنے مذکورہ دیگر افسروں کے ساتھ سیلاب میں پھنسی اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی مدد کرتے اور اس کارِخیر کی سارا دن خود نگرانی کرتے رہے۔ دنیا والے کسی کو کیا صلہ دے سکتے ہیں۔ اللہ کریم نے ان افسروں کو صلہ میں شہادت کا اعلیٰ مرتبہ عطا فرمایا۔ پوری قوم ان شہدا کو سلام پیش کرتی ہے۔


افواج پاکستان ملک وقوم کا عظیم سرمایہ ہیں۔ قوم کو ان پر فخر ہے۔ افواج پاکستان نے مجموعی اور پاک فوج نے خصوصی طور پر ہر مشکل گھڑی میں قوم کی مدداور خدمت کی ہے۔ زلزلہ ، سیلاب ہو یا کوئی بھی آفت ومصیبت یا بیرونی حملہ آوروں اور ملک کے اندر ملک دشمنوں اور دہشت گردوں کو انجام تک پہنچانا اور کچلنا ہو ،افواج پاکستان نے کبھی قوم کو اکیلا چھوڑا نہ ہی کبھی مایوس کیا۔بلوچستان میں دہشت گردوں کا قلع قمع کرنا پاک فوج کا عظیم اور قابلِ فخر کارنامہ ہے۔ اس کارنامے کو سرانجام دیتے ہوئے پاک فوج کے افسروں اور جوانوں نے اپنی جانوں کا عظیم نذرانہ پیش کیا ہے۔ بلوچستان میں اس وقت پاک فوج کے فرنیٹر کور کی نگرانی اور زیر انتظام مختلف علاقوں میں113اسکول چل رہے ہیں۔40ہزار طلبا ان اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ پاک فوج نے صوبےکے نوجوانوں کو پاک فوج میں افسر بھرتی ہونے کا موقع فراہم کیا ہے، اس مقصد کے لئے سوئی کے مقام پر ’’ملٹری کالج سوئی‘‘ قائم کر دیاگیا ہے،جہاں بلوچستان کے اہل نوجوانوں کے لیے پاک فوج کےافسررینک میں شمولیت کے مواقع موجود ہیں۔ بلوچستان میں صحت، تربیت ، تعلیم ، کھیلوں اور مواصلات کی ترقی میں پاک فوج کا کردار اور کا وشیں نمایاں نظر آتی ہیں۔ موجودہ سیلابی آفت میں متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے، خوراک ، ادویات اور رہائشی سہولت کے ساتھ ساتھ پینے کے پانی کی فراہمی جیسے اقدامات اور خدمات پاک فوج کا ہی طرہ ٔامتیاز ہے۔ میں مذکورہ حادثے کو ملک وقوم کا عظیم نقصان سمجھتا ہوں۔ یہ تمام افسر ملک وقوم کا بیش بہا سرمایہ تھے۔ لیکن ان کے لئے، ان کے گھر والوں کےلئے یہ فخر اور اطمینان کا باعث ہے کیونکہ اسلام کے مطابق وہ نہ صرف خود سرخرو اور کامران رہے بلکہ روزِ قیامت اس سخت دن وہ اپنے ان گھر والوں، رشتہ داروں اوردوست احباب کے لیے بھی بخشش کا ذریعہ ہوں گے۔ شہادت کا درجہ نصیب والوں کو ملتا ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ رحمان ورحیم شہدا کے درجات بلند فرمائے اور ان کے گھر والوں کو صبرجمیل عطا فرمائے۔


یہ حادثہ بلوچستان کے عوام کے لئے غورطلب ہے اور خصوصاً ان کے لئےجن کو ورغلایا اور بھٹکا یا جاتا ہے کہ وہ اپنے گھر والوں اور قوم کے محافظوں کے خلاف کھڑے ہوجاتے ہیں۔ بھلا اس سے بڑی ناسمجھی اور گمراہی کیا ہوسکتی ہے کہ جو آپ کی ،آپ کی خواتین اور بچوں کی حفاظت کرتے ہیں، آپ پر کوئی آفت اور مصیبت آجائے تووہ آپ کی حفاظت اور مدد کرتے ہوئے جان قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے اور آپ کے سامنے بے شمار مثالیں موجود ہیں کہ ان محافظوں نے آپ اور آپ کے گھر والوں کے لیے جانیں قربان کی ہیں اور پھر آپ ان کی جان لینے اور ان پر حملوں کی کوششوں میں شامل عناصر کے سہولت کار اور مددگار بنیں، کیا ان احسانات کا بدلہ یہ ہے؟ بلوچستان کے عوام بلاشبہ بہت غیرت مند ، وفادار اور محبِ وطن ہیں۔ بس چند نوجوان ناسمجھی کی وجہ سے ملک دشمنوں کے بہکاوے میں آکر سیدھے راستے سے بھٹک جاتے ہیں۔ لیکن اب بھی موقع ہے کہ وہ اس گمراہی کے رستے کو چھوڑ کر واپس آجائیں۔ اور نیکی کے راستے پر چلتے ہوئے کامیابی حاصل کریں۔ اپنے گھر والوں اور ملک وقوم کی خدمت کریں۔ اس وقت ملک کئی اندرونی اور بیرونی مسائل کا شکار ہے۔ ان مسائل اور مشکلات سے ملک کو نکالنا ہم سب کا فرض بھی ہے اور اسی میں ملک وقوم کی ترقی کا راز ہے۔ قوم کو گمراہ کرنا، ورغلانا اور ذاتی مفادات کےلئے ملک میں فساد برپا کرنا ملک دشمنی نہیں تو اور کیا ہے؟