مانچسٹر میں پاکستانی کمیونٹی کے علاقے سہولتوں سے محروم

مانچسٹر کی ڈائری۔۔۔ علامہ عظیم جی
05 اگست ، 2022

برطانیہ بھر میں کورونا وائرس کی وباکے بعد معاشی صورتحال نہایت دگرگوں ہے، مہنگائی دن بدن بڑھتی جارہی ہے، اس کے اثرات دیگر شہروں کی طرح مانچسٹر میں بھی بہت زیادہ پڑے ہیں ،مانچسٹر میں پاکستان نژاد اور ایشین کمیونٹی کی فیکٹریاں، ریسٹورنٹس، ٹیکسی ہائر، ٹیکسی وئیر ہائوسز اور دیگر کاروبار کورونا وائرس کی وجہ سے خسارہ کا شکار ہوئے، بعض تو دیوالیہ ہو گئے یا سکڑ گئے، مانچسٹر کاایک علاقہ پررونق، خوبصورت علاقہ ویلمزلو روڈ جسے منی پاکستان بھی کہا جاتا تھا، آج کل وہاں پر پاکستانی بزنسز ریسٹورنٹ تقریباً ختم ہوگئے ہیں اور عربی حقہ، قھوہ خانے وغیرہ کےٹیک اوے کھل گئے ہیں، پٹرول، بجلی، گیس کی قیمتیں دوگنا سے بھی بڑھ گئی ہیں، کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ مقامی اخباروں کے سروے کے مطابق تقریباً 70فیصد لوگوں نے ایک وقت کا کھانا ختم کردیا ہے اور سوشلائزیشن بند کر دی ہے ،پاکستانی کمیونٹی کے استعمال کی اشیا ئے خوردونوش کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ چکی ہیں جن میں خاص طور پر آٹا، چاول اور گوشت کی قیمتیں تقریباً ڈیڑھ گنا زیادہ بڑھی ہیں۔اس صورتحال کے پیش نظر مانچسٹر میں قادریہ جیلانیہ اسلامک سنٹر نے لانگ سائیٹ میں ضرورت مندوں کیلئے ہفتہ وار مفت گروسری سامان تقسیم کرنا شروع کر رکھا ہے۔ مانچسٹر سٹی کونسل اگرچہ لیبر پارٹی کنٹرول کرتے ہیں اور اس میں پاکستانی نژاد کونسلروں کی بہت بڑی تعداد ہے، اس کے باوجود پاکستانی کمیونٹی کو وہ سہولتیں حاصل نہیں ہیں جو کہ دیگر شہروں میں پاکستانی کمیونٹی کو حاصل ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ مانچسٹر میں پاکستان نژاد کونسلرز نے بہت عزت حاصل کی ہے،قبل ازیں دو پاکستان نژاد مانچسٹر کے لارڈ میئر بنے اور اب انشاءاللہ آئندہ سال ایک پاکستان نژاد خاتون کونسلر ڈپٹی میئر یاسمین ڈار مانچسٹر کی تاریخ میں پہلی بار پاکستانی لارڈ میئر بنیں گی۔ تاہم پاکستانی کمیونٹی کے اکثریتی علاقوں میں بعض بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے ،اس کی وجوہات میں پاکستانی کمیونٹی کا آپس میں اتفاق نہ ہونا ، اپنے مسائل پر وہ توجہ نہیں دے رہے ہیں، جس کی وجہ سے سے لوگوں کے بنیادی مسائل حل طلب ہیں، خاص طور پر نوجوان نسل تربیت کے لیے کوئی فورم یا خاص انتظام نہیں ہے۔ پاکستانی کمیونٹی پاکستان کی سیاسی صورتحال کی وجہ سے آپس میں دست و گریباں رہتی ہے اور اپنے مقامی سماجی مسائل سے بے نیاز ہے، جس کی وجہ سے مانچسٹر میں سکولوں میں پاکستانی اور ایشیائی بچوں کو والدین و کمیونٹی رہنماؤں کی طرف سے اتنی توجہ نہیں مل پاتی جتنی ان کو ملنی چاہیے، سکولوں میں پاکستانی کمیونٹی کے بچوں کی تعداد زیادہ ہونے کے باوجود سکولوں کے پاکستان نژاد گورنر کی تعداد بہت ہی کم ہوتی ہے، اس وجہ سے بچوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مانچسٹر میں پاکستانی کمیونٹی مین فاسٹرینگ پیرنٹس کی بہت زیادہ کمی ہے کونسل کی طرف سے بچوں کوبعض والدین کی بدسلوکی گھریلو ناچاقی کی شکایات کےباعث اپنی حفاظت میں لینے کے بعد ان بچوں کو نان مسلم اور خصوصاً گے و لزبن کمیونٹی کو دیکھ بھال کے لئے دے دیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں سکولوں کے اساتذہ نے مسلمانوں، پاکستانی کمیونٹی کے رہنماؤں کو اس صورت حال سے نمٹنے کے فکر اور عملی اقدام کی طرف توجہ دلائی ہے۔ مانچسٹر میں پاکستانیوں کے لئے صرف ایک کمیونٹی سنٹر ہے جو زیادہ تر شادی بیاہ اور برتھ پارٹی و دیگر تقریبات کیلئے استعمال کیا جاتا ہے پاکستانی کمیونٹی کے بعض بزرگوں اور رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہاں آباد پاکستانیوں کو پاکستانی سیاست میں الجھنے کی بجائے اپنے مقامی مسائل پر بھرپور توجہ دینی چاہیے تاکہ ہماری آئندہ نسل کی بہترین تربیت ہو سکے اور وہ مستقبل میں برطانیہ اور پاکستان کے بہترین شہری ثابت ہو سکیں۔