بارش سے بربادی، سیکڑوں سیوریج لائنوں کی مرمت کرنے میں واٹر بورڈ ناکام، ٹوٹی سڑکیں بھی شہریوں کا مقدر

05 اگست ، 2022

کراچی(طاہر عزیز/اسٹاف رپورٹر) کراچی میں بارشوں کے آخری اسپلکو گزرے ایک ہفتہ ہوگیا لیکن شہر کی مختلف آبادیوں میں ٹوٹ جانے والی سیکڑوں سیوریج لائنوں کی مرمت کرنے میں واٹر بورڈ اب تک ناکام ہے اسی طرح بیٹھ جانے والی سڑکوں کو موٹر ایبل بھی نہیں کیا جاسکا ہے اس صورتحال پر لوگوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب آئندہ دو وز بعد مزید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے جس سے انفرااسٹرکچر مزید تباہ ہونے کا خدشہ اور ان میں خوف پیدا ہوگیا ہے شہر کی مختلف آبادیوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق واٹر بورڈ کی جن لائینوں کو بارشوں سے نقصان پہنچا تھا واٹر بورڈ کے انجینئر زاور عملہ اب تک انہں مکمل بحال کرنے میں ناکام ہے ہر گلی محلے میں گٹر مسلسل اوورفلو ہونے سے گندا پانی جمع ہےجس سے مکھی مچھروں کی بہتات ہوگئی ہے وبائی امراض خاص کر ڈائریا سے بچے اور بڑے بہت زیادہ شکار ہو رہے ہیں کراچی کے سرکاری اور نجی اسپتالوں میں لائے جانے والے مریضوں میں اس وقت سب سے زیادہ تعداد پیٹ کے امراض میں مبتلا افراد کی ہے شہریوں کا کہنا ہےکہ واٹر بورڈ کو درج کرائی جانے والی شکایات کو دور نہیں کیا جا رہا ایسا لگتا ہے کہ واٹر بورڈ کے عملے کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں کہ واٹر بورڈ کا عملہ پریشان لوگوں سے پیسے لے کر پرائیویٹ طور پر کام کر رہا ہے ایسے ایکسئن اور سپرنٹنڈنگ انجینئرز جنہوں نے کچھ عرصہ پہلے سیاسی بنیادوں پر اپنے من پسند علاقوں میں تبادلے کرائے تھے وہ واٹر بورڈ کے اعلی حکام کو خاطر میں نہیں لارہے ہیں جس سے بعض علاقوں میں صورتحال زیادہ گھمبیر ہو گئی ہے ایم ڈی ،ڈی ایم ڈی اور چیف انجینئر حضرات نے صرف بڑی شاہراہوں پر پربیٹھ جانے والی سڑکوں پر ساری توجہ مرکوز کر رکھی ہے اور آبادیوں میں جمع سیوریج کا سرے کوئی نوٹس نہیں لیا جا رہا ہے نہ ہی کوئی پلاننگ نظر آ رہی ہے پینے کے پانی کی لائینوں کو بھی نقصان پہنچا ہےانتظامیہ کی جانب سے اب تک کسی افسر یا اہلکار کے خلاف کوئی کارروائی نظر نہیں آئی ہے جبکہ حال ہی میں شروع کی گئی پیپلز بس سروس کی بعض بسیں ٹوٹی ہوئی سڑکوں اور سیوریج کے باعث اپنے آخری اسٹاپ تک نہیں جا رہیں واضح رہے حکومت سندھ کے قائم کردہ واٹر بورڈ کے بورڈ اجلاس نےگزشتہ روز اپنے اجلاس میں نئی تعیناتیوں کی منظوری دے دی ہے لیکن یہ آنے والا وقت بتائے گا نئے سی ای او اور سی او او کس حد شہریوں کی مشکلات کو کم کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں حالیہ بارشوں کے دوران شہر کی ہرسڑک پر گہرے گڑھے اور ان کی استر کاری اکھڑ گئی تھی ان کی مرمت یا گڑھوں کو بھرنے کا کام بھر پور طریقے سے شروع نہیں کیا جاسکا ہے چند مقات پر کےایم سی اور ڈی ایم سی نےریتی بجری پھینک کر گڑھوں کو بھرنے کی کوشش کی ہے لیکن اس کام کو مکمل کرنے سنجیدگی دکھائی نہیں دے رہی ہے دن رات ٹوٹی سڑکوں اور گٹروں کے گندھے اور بدبودار پانی اور کچرے سے بھری سڑکوں سے گزرنا کراچی کے شہریوں کا گزرنا مقدر بن گیا ہے اگر موجودہ صورتحال کے ہوتے ہوئے مزید بارشں ہو گئی جیساکہ محکمہ موسمیات کی جانب سے پیشگوئی کی گئی ہےتو پھر یہ تباہی کا سبب بنے گی۔