امریکی ایجنسی یو ایس ایڈ نے کورونا وائرس پھیلانے میں کردار ادا کیا؟

05 اگست ، 2022

کراچی (نیوز ڈیسک) روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی تیاری میں ممکنہ طور پر امریکا کی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے ملوث ہونے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، روس میں تابکاری، کیمیائی اور حیاتیاتی حملوں کی دفاعی فورسز کے سربراہ جنرل ایگور کریلیوف نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین میں موجود امریکا کی حیاتیاتی ریسرچ کی لیبارٹریوں میں یوکرین کے شہریوں پر قابل اعتراض تجربات اور تحقیقات کی جا رہی تھیں اور ان ہی تجربات کے سلسلے میں خون اور دیگر مواد کے 16؍ ہزار نمونے یوکرین سے امریکا اور دیگر یورپی ممالک کو منتقل کیے گئے۔ انہوں نے امریکی ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے رکن جیسن کرو کے بیان کو پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے امریکی عوام کو خبردار کیا تھا کہ ڈی این اے کے نمونوں کو حیاتیاتی حملوں کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ایگور کریلیوف کا کہنا تھا کہ جیسن کرو کے اس بیان کے بعد ہی روسی وزارت دفاع نے کورونا وائرس کی تخلیق اور پھیلائو کے مختلف زاویوں پر اس سر نو تحقیقات کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حیاتیاتی ہتھیاروں پر تحقیق میں امریکی انتظامیہ کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے جیسن کرو کے بیان نے ہمیں کورونا وائرس کی وبا اور اس میں امریکی فوج کے ماہرین حیاتیات کے کردار اور اس وبا کے پھیلائو کے حوالے سے نئے انداز سے تحقیق کیلئے تحرک دیا ہے۔ روس کو شک ہے کہ کورونا کے پھیلائو میں امریکا کی ایجنسی یو ایس ایڈ ملوث ہو سکتی ہے۔ ایگور کریلیوف نے پریس کانفرنس کے دوران امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری سیچز کے آرٹیکل کا بھی حوالہ دیا جس میں اس بات کا اشارہ دیا گیا تھا کہ بایو ٹیکنالوجی کے شعبے میں امریکا کی جدید ترین کامیابیوں کی مدد سے ممکنہ طور پر لیبارٹری میں کورونا وائرس تخلیق کیا گیا ہے۔ ایگور کریلیوف کا کہنا تھا کہ 2009ء سے یو ایس ایڈ ’’Predict‘‘ نامی پروگرام کی فنڈنگ کر رہی ہے اور نئے کورونا وائرسوں پر تحقیق کر رہی ہے، اس تحقیق میں جنگلی چمگادڑوں کو پکڑ کر ان میں وائرس منتقل کرنا اور پھر تحقیق کرنا جیسے عوامل شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پروجیکٹ میں ’’میٹا بایو ٹا‘‘ نامی ایک ٹھیکیدار کمپنی کو یوکرین میں عسکری مقاصد کیلئے حیاتیاتی سرگرمیوں اور تجربات کے حوالے سے پہچانا جاتا ہے۔ 2019ء میں یو ایس ایڈ نے پریڈکٹ پروگرام کو بند کر دیا جبکہ جان ہاپکنز سینٹر فار ہیلتھ سیکورٹی نے نامعلوم قسم کے کورونا وائرس کے پھیلائو کے حوالے سے تحقیقات شروع کر دی تھیں۔ کورونا وائرس کے تخلیقی پس منظر اور یو ایس ایڈ کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر پریڈکٹ پروگرام کو بند کرنے سے اشارہ ملتا ہے کہ وبا جان بوجھ کر پھیلائی گئی اور اس وائرس کے منظر عام پر آنے میں امریکا کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مونکی پوکس نامی جو نئی بیماری آج کل دنیا میں پھیل رہی ہے، اسے بھی اگر اسی تناظر میں دیکھا جائے اور ساتھ ہی یہ ذہن میں رکھا جائے کہ امریکا اپنے دشمنوں کیخلاف حیاتیاتی وائرس استعما ل کرتا ہے ، ان سب باتوں کی وجہ سے روس یہ سوچنے پر مجبور ہوا ہے کہ ایسے وائرس کا پھیلائو پینٹاگون کے مفاد میں ہے اور ایسے وائرس بنا کر انہیں وبا کی شکل دیدی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ امریکا نے اکثر اس بات کی تردید کی ہے کہ یوکرین میں اس کی حیاتیاتی لیبارٹریاں عسکری مقاصد کیلئے تحقیق میں مصروف ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ 46؍ لیبارٹریاں پر امن مقاصد کیلئے کام کر رہی ہیں۔ اگرچہ یہ معلوم اب تک نہیں ہو سکا کہ کورونا وائرس کہاں سے شروع ہوا لیکن ڈبلیو ایچ او نے فروری 2021ء میں غالب امکان ظاہر کیا تھا کہ یہ جانوروں یا پھر ممکنہ طور پر چمگادڑوں سے انسانوں میں پھیلا۔