انتظام تھا،PTI ایڈونچر کی کوشش کرتی تو ناکام رہتی، رانا ثناء

05 اگست ، 2022

کراچی(ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ شافی انتظام تھا پی ٹی آئی ایڈونچر کی کوشش کرتی تو ناکام رہتی، پنجاب حکومت نے میرے داخلے پر پابندی لگائی تو یہ آئینی بریک ڈائون ہوگا اس پر گورنر راج لگ سکتا ہے، نواز شریف اپنی مرضی سے پاکستان واپس آئیں گے۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ کابینہ اجلاس میں پی ٹی آئی کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے پر اتفاق کیا گیا، میری تجویز تھی انہیں طاقت سے روکنا چاہئے اور میری تجویز منظو ہوئی، ہم نے کافی شافی انتظام کرلیا تھا پی ٹی آئی ایڈونچر کی کوشش کرتی تو ناکام رہتی، سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلوں کے مطابق ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت نہیں دی جاسکتی، پی ٹی آئی نے نادرا چوک پر احتجاج کا اعلان کیا مگر انہیں وہاں بھی جمع ہونے سے منع کیا گیا، تحریک انصاف کو ایف نائن پارک جاکر احتجاج کرانے کیلئے تحریری طور پر آگاہ کیا تھا،ریڈ زون میں کوئی تصادم ہوتا تو آنسو گیس اور لاٹھی چارج ہوتا، وہاں کوئی نقصان ہوتا تو اس کی ذمہ داری مجھ پر نہیں عمران خان پر ہوتی۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ پر پی ٹی آئی کیخلاف پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ 2002ء کے تحت کارروائی ہوگی، الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ثابت ہوگیا پی ٹی آئی فارن فنڈڈ سیاسی جماعت ہے، وفاقی حکومت الیکشن کمیشن کی رپورٹ کو کس طرح تسلیم نہ کرے،وفاقی حکومت رپورٹ تسلیم کرتی ہے تو اسے تحریک انصاف کو فارن ایڈڈ پارٹی ڈیکلیئر کرنا ہوگا، ڈیکلریشن کے بعد حکومت کو پندرہ دن میں سپریم کورٹ میں جانا ہے، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا تو پی ٹی آئی تحلیل ہوجائے گی۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کابینہ نے وزارت داخلہ کو ہدایات دی ہیں کہ رپورٹ میں جعلی اکاؤنٹس، منی لانڈرنگ اور جعلسازی سے متعلق مواد پر ایف آئی اے، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک سے کارروائی کا آغاز کرایا جائے، جعلی اکاؤنٹس آپریٹ کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی، یہ جعلی اکاؤنٹس آپریٹ کرنے والوں میں صدر مملکت عارف علوی بھی شامل ہیں، صدر پاکستان اپنا استثنیٰ چھوڑ کر عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں تو ان سے تحقیقات بھی ہوسکتی ، صدر عارف علوی فارن فنڈنگ میں قصوروار ثابت ہوں تو انہیں مستعفی ہوجانا چاہئے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے چیف الیکشن کمشنر کیلئے پہلے بابر یعقوب کا نام دیا تھا، بابر یعقوب کے نام پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں تھا لیکن چونکہ وہ 2018ء کے الیکشن میں سیکرٹری الیکشن تھے اور ہم نے ان انتخابات پر اعتراض کیا تھا اس لئے ان کے نام پر اتفاق نہیں ہوسکا، دو دن بعد پی ٹی آئی نے چیف الیکشن کمشنر کیلئے سکندر سلطان راجہ کا نام دیا، ہم بھی متفق تھے کہ سکندر سلطان راجہ غلط کام نہیں کریں گے، پرویز خٹک کو اس وقت بھی کہا تھا کہ سکندر سلطان راجہ آپ کی یا ہماری کسی کی نہیں سنیں گے انہوں نے کہا ہم بھی یہی چاہتے ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ڈسکہ الیکشن میں جو کچھ ہوا چیف الیکشن کمشنر اس پر آنکھیں بند نہیں کرسکتے تھے، تحریک انصاف کے اعتماد کی وجہ ان کی حماقت ہے، تحریک انصاف کے رہنما احمق اور عقل سے پیدل ہیں، پی ٹی آئی الیکشن چاہتی ہے تو پنجاب اسمبلی اور خیبرپختونخوا اسمبلی توڑ دیں، الیکشن کمیشن کی مستند رپورٹ کو حکومت مسترد نہیں کرسکتی ہے، سپریم کورٹ میں اب ایسا نہیں ہوگا کہ تین رکنی بنچ فیصلہ کردے، سپریم کورٹ میں فل بنچ بیٹھے گا وہ جو فیصلہ کرے سب تسلیم کریں۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نقل و حرکت کی آزادی پر پابندی نہیں لگاسکتی، پنجاب حکومت نے میرے داخلے پر پابندی لگائی تو یہ آئینی بریک ڈاؤن ہوگا اس پر وفاقی حکومت گورنر راج لگا سکتی ہے، نواز شریف اپنی مرضی سے پاکستان واپس آئیں گے، پارٹی نے نواز شریف سے اگلی انتخابی مہم لیڈ کرنے کیلئے درخواست کی ہے، نواز شریف نے کہا ہے وہ اس موقع پر ہر صورت پاکستان میں موجود ہوں گے، نواز شریف کو وطن واپسی پر حفاظتی ضمانت ملنے کے چانسز ہیں، نواز شریف واپس آئے تو عدالت سے ان کی اپیلوں کا فیصلہ کرنے کیلئے کہیں گے۔