حکومت نے تاجروں کے بجلی بلوں پر فکس ٹیکس ایک سال کیلئے ختم کردیا

05 اگست ، 2022

اسلام آباد (مہتاب حیدر) حکومت نے ریٹیل اور دکان داروں سے بجلی کے بلوں کے ذریعے نافذ کیا جانے والا فکسڈ ٹیکس لینے کا فیصلہ ایک سال کیلئے موخر کر دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ حکومت 30؍ ارب روپے مالیت کا ٹیکس جمع کرنے کے اقدامات سے دستبردار ہوگئی ہے اور اب حکومت کو یہی رقم جمع کرنے کیلئے دیگر ذرائع تلاش کرنا ہوں گے تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے وعدے کے مطابق بجٹ خسارہ پورا کرنے اور توازن کا بنیادی ہدف پورا کیا جا سکے۔ وفاقی وزیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل اور وزیر توانائی خرم دستگیر نے جمعرات کو تاجر رہنمائوں کے ساتھ مذاکرات کے بعد اس اقدام کا اعلان کیا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور مریم نواز کی ہدایت کے تحت حکومت نے ایک سال کیلئے ریٹیلرز سے فکسڈ ٹیکس لینے کا فیصلہ موخر کر دیا ہے۔ تین ماہ بعد، حکومت ایک مرتبہ پھر تاجروں کے ساتھ مذاکرات کرے گی تاکہ اس ضمن میں موزوں نظام تیار کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال ایک ماہ قبل جو ٹیکس نظام چل رہا تھا اسی پر عمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ ٹیکس سسٹم آئندہ تین ماہ کیلئے جاری رہے گا۔ وزیر نے کہا کہ حکومت نے تین ہزار سے دس ہزار روپے کا ماہانہ ٹیکس ختم کر دیا ہے اور یہ ٹیکس بجلی کے استعمال شدہ یونٹس کو دیکھ کر بجلی کے بلوں کے ساتھ وصول کیا جانا تھا۔ ملک میں اس وقت لاکھوں ریٹیلرز کام کر رہے ہیں اور سیاسی تفریق سے ہٹ کر ہر حکومت بشمول فوجی حکومت ان ریٹیلرز کو تمام تر کوششوں کے باوجود ٹیکس کے دائرے میں لانے میں ناکام رہی۔ ہر مرتبہ مختلف ٹیکس اسکیمیں متعارف کرائی جاتیں اور فکسڈ ٹیکس لائے جاتے لیکن ریٹیلرز شٹر ڈائون کی دھمکیاں دے کر حکومت پر دبائو ڈال کر ٹیکس اسکیمیں ختم کرا دیتے تھے۔ نون لیگ تاجروں کو اپنا حامی سمجھتی ہے لہٰذا ایک مرتبہ پھر یہ تاجر فکسڈ ٹیکس ختم کرانے میں کامیاب رہے۔ چونکہ حکومت نے اس ٹیکس کو بجٹ کا حصہ بنایا تھا اسلئے اب اس کے خاتمے کیلئے صدارتی آرڈیننس جاری کرنا ہوگا اور تین ماہ بعد اس میں ترمیم کی جائے گی۔