دوسرا نیب تر میمی بل سینیٹ سے بھی منظور ، اپوزیشن کا احتجاج، بل کی کاپیاں پھاڑ دیں

05 اگست ، 2022

اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے )سینٹ نے بھی قومی احتساب (ثانوی ترمیم) بل2022 کی منظوری دے دی،سنیٹر مشتاق احمد کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کو مسترد کر دیا گیا ، بل پیش کرنےکی تحریک کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور چیئرمین کے سامنے جمع ہو گئے، بل کی کاپیاں چیئرمین کی طرف پھینکتے رہے ، چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی انہیں اپنی نشستوں پر جانے پر زور دیتے رہے ، اس دوران اپوزیشن واک آئوٹ کر گئی ،جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے قانون سینیٹر شہادت اعوان نے قومی احتساب آرڈیننس 1999ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل قومی احتساب (ترمیم ثانوی) بل 2022ء زیر غور لانے کے لئے تحریک پیش کی، سنیٹر رضا ربانی نے کہا بل متعلقہ کمیٹی کو ریفر ہونے چاہئیں ، سنیٹر مشتاق احمد نے کہا پہلے بھی مارا ماری میں چیزیں کی گئی ہیں ان کو کمیٹی میں بھجوایا جائے گا ،تحریک پر زیادہ آوازیں نو کی آئیں جس پر چیئرمین نے تحریک دوبارہ تحریک منظوری کیلئے ہائوس میں پیش کی ،اس دوران اپوزیشن نے احتجاج شروع کر دیا ،سنیٹر شبلی فراز نے کہا آپ آہستہ آہستہ نیب کو ختم کررہےہیں ، حکومت کے ساٹھ فیصد لوگ ضمانتوں پر ہیں ، ہم ان قوانین کی مخالفت کریں گے ، قومی اسمبلی ربڑ سمپ بن چکی ہے ، یہ مجرمانہ اقدام ہے ، چیئرمین سینٹ نے کہا میں ہائوس کی تعداد پر فیصلہ کروں گا ،سنیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ اہم سٹریٹجک قسم کی قانون سازی اپوزیشن کو آن بورڈ لئے بغیر نہ کی جائے ، پاکستان میں کرپشن ہے ، مافیا نے دولت بیرون ملک منتقل کر دی ہے ، حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی طرف سے چور ، چور کے نعرے لگنا شروع ہو گئے ،زور زور سے ڈیسک بجائے جاتے رہے ، سنیٹر مشتاق نے کہا کہ بل کے مندرجات ہیں ان پر بات کر رہا ہوں ، میں الزام تراشی نہیں کر رہا ، اس سے شفا فیت نہیں ہو گی اس سے ڈاکو راج ہو گا ، تیسری بات اس بل میں یہ کی گئی ہے جو بندہ پچاس کروڑ تک کی چوری کرے اس کو نیب ہاتھ نہیں لگائے گا ، چھوٹا چور جیل میں جائے گا بڑا چور ایوانوں میں جائے گا ، شہادت اعوان نے کہا کہ اس بل کو پاس کروانا ہے ، اس دوران اپوزیشن چیئرمین سینٹ کی چیئر کے سامنے جمع ہو گئے اور بل کی کاپیاں پھینکنا شروع کر دی اور نعرے لگاتےرہے اس دوران چیئرمین سینٹ ان کو کائونٹنگ کا کہتےرہے، اس دوران اپوزیشن شور مچاتے ہوئے واک آئوٹ کر گئی ۔ دریں اثناسینٹ میں قائمہ کمیٹیوں کی تین رپورٹس کو اڈاپٹ کر لیا گیا جبکہ ایوان میں تین قائمہ کمیٹیوں کی رپوٹیں بھی پیش کی گئیں ، قائمہ کمیٹیوںکی گیارہ رپورٹس پیش کرنے کی مدت میں توسیع کیلئے تحاریک پیش کی گئیں جس کی ہائوس نے منظوری دیدی۔