سیاسی منظر نامہ :سیاسی اور قانونی جنگ ایک ساتھ جاری

05 اگست ، 2022

اسلام آباد ( طاہر خلیل ) سیاسی اور قانونی جنگ ایک ساتھ چل رہی ہے ، عمران خان کی نا اہلی کا معاملہ ہے اور ساتھ ہی میاں نواز شریف کی اہلیت بحالی معاملہ بھی چل رہا ہے ، میاں نواز شریف کی وطن واپسی کی تیاریاں ہیں ، فیصلہ ساز اور پالیسی ساز جانتے ہیں کہ لیول پلئینگ فیلڈ کا تقاضا ہے کہ خان صاحب کے مقابلے کیلئے میاں صاحب کو بھی گیم میں شامل ہونے کی اجازت دی جائے ، گزشتہ ماہ اسحٰق ڈار کی واپسی کا پکا پروگرام تھا، 17 جولائی کے ضمنی انتخابات میں پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی شکست اور اس کے نتیجے میں حمزہ حکومت کا خاتمہ منظر نامے میں بڑی تبدیلی اور اسحٰق ڈار کی واپسی بھی موخر ہو گئی لیکن میاں نواز شریف کی واپسی کی تیاریاں برقرار ہیں اور میاں صاحب کے قریبی حلقے حکمت عملی بیان کرتے ہیں کہ میاں صاحب آئیں گے اور ائر پورٹ سے سیدھے عدالت جائیں گے اور راہداری ضمانت حاصل کر یں گے اور بعد ازاں سزا معطل کرانے کا کیس لڑیں گے ،اسکے بعد میاں صاحب کی تا حیات نا اہلی ختم کرنے کا معاملہ ہے یہ معاملہ صرف میاں نوا ز شریف سے وابستہ نہیں ، تاحیات نا اہلی کا شکار جہانگیر ترین بھی ہیں اور اب اتحادی حکومت کی سر توڑ کوشش ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کے ریفرنس کے ذریعے عمران خان کی نا اہلی ممکن بنائی جارہی ہے ،ماہرین کا مانناہے کہ تاحیات نا اہلی ختم کرنے کا واحد راستہ آئینی ترمیم ہے ، انتخابات میں تمام فریقین کو لیول پلئینگ فیلڈ دینے کی سٹرٹیجی کو آگے بڑھایا جار ہا ہے اس پر تو قومی اسمبلی سے نئی آئینی ترمیم منظور کرانے پر بھی اتفاق ہو سکتا ہے ،عمران خان اور ان کی پارٹی قومی اسمبلی سےمستعفی ہونے کا اعلان کر چکی ہیں ، سپیکر نے155 میں سے ابھی 11 ارکان کے استعفے منظور کئے ہیں ، ان کے باقی ارکان کی فنی طور پر اب بھی قومی اسمبلی کی رکنیت برقرار ہے،خان صاحب کے ساتھ شاہ محمود اور فواد چوہدری ایک سے زیادہ مرتبہ کہہ چکے کہ اگر حکومت انتخابی اصلاحات پر تیار ہو تو پی ٹی آئی حکومت اور پارلیمنٹ کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کر سکتی ہے ، اسلئے اسلام آباد کے با خبر حلقے قرار دیتے ہیں کہ تاحیات نا اہلی ختم کرنے کیلئے ن لیگ اور پی ٹی آئی کا مکالمہ بعید از قیاس قرار نہیں دیا جا سکتا ،سیاست میں ہر چیز ممکن ہے ،سیاست نام ہے نا ممکنات کو ممکن بنانے کی گیم کا ، سیاست بند گلی میں داخلے کا نام نہیں مسائل کے حل کیلئے ڈائیلاگ بنیادی جوہر ہے ، جمعرات کو پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے پی ٹی آئی نے ریڈ زون میں الیکشن کمیشن مرکزی سیکرٹریٹ کے باہر مظاہرہ کیا اور چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ،چیف الیکشن کمشنر کے خلاف پی ٹی آئی عوامی دبائو بڑھانے کے ساتھ عدالتی فورم پر بھی متحرک ہو گئی ہے اور الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس بھیجا جا رہا ہے ، اس مرتبہ خا ن صاحب نے 25 مئی کا واقعہ نہیں دہرایا ، احتیاط برتی اور تصادم سے گریز کی پالیسی اپنائی حالات نے پی ڈی ایم اور اتحادی حکومت کو تگڑا کر دیا ہے اور یہ طے کر لیا گیا ہے کہ محاذ آرائی اور تصادم کا چلن اپنایا تو عمران خان کی گرفتاری بھی ہو سکتی ہے۔