تائیوان کے گرد چین کی لائیو فائرنگ فوجی مشقیں، خصوصی علاقوں میں مزائل حملے

05 اگست ، 2022

بیجنگ(اے ایف پی، خبرایجنسیاں)چین نے تائیوان کے ارد گرد اب تک کی اپنی سب سے بڑی لائیوفائر فوجی مشقیں کیں جس کے دوران خصوصی علاقوں میں میزائل حملےکیےگئے، تائیوان نے اس اقدام کو ’غیر ذمہ دارانہ اوررویہ کو غیر قانونی قرار دیاہے،آسیان ممالک نے اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے کھلی محاز آرائی کی طرف جانے کا خطرہ ظاہر کیاہے۔امریکی وزیر خارجہ کاکہناہےکہ امید ہے بیجنگ جارحانہ فوجی سرگرمیوں کو بڑھانے کا بہانہ نہیں تلاش کرے گا،یورپی یونین کی جانب سے بھی چینی اقدام کی مذمت کی گئی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کےمطابق امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان کے بعد جمعرات کو چین نے تائیوان کے ارد گرد اب تک کی اپنی سب سے بڑی فوجی مشقوں میں لائیو فائرنگ کی۔ چینی سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق مقامی وقت رات 12 بجے آبنائے تائیوان میں چینی فوجی مشقیں شروع ہوئیں، جن میں ’لائیو فائرنگ‘ اور خصوصی علاقو میں میزائل حملے شامل ہے۔ تائیوان کی وزارت دفاع نے کہا کہ وہ مشقوں پر نظر رکھے ہوئے ہے،وزارت قومی دفاع زور دیتی ہے کہ وہ جنگ کی خواہش اور تنازعات کو بڑھانے والا رویہ اختیار کیے بغیر جنگ کی تیاری کے اصول پر قائم رہے گی، تائیوان کے ایک سکیورٹی ماہر نے بتایا کہ مشقوں میں مقامی وقت دو بجے کے قریب دو میزائل تائیوان کے ماتسو جزائر کے قریب لانچ کیے گئے جو چین کے قریب ہے اور جو مشقوں کے لیے مقرر کردہ پانیوں میں ہے۔حکمران ڈیموکریٹک پروگریسیو پارٹی نے کہا کہ چین بین الاقوامی پانیوں اور فضائی گزرگاہوں میں مشقیں کر رہا ہے جو ’غیر ذمہ دارانہ اور غیرقانونی رویہ ہے،تائیوان کی کابینہ کے ترجمان نے کہا وزارت دفاع اور صدارتی دفتر کی ویب سائٹس کو بھی ہیکرز کے حملوں کا سامنا ہوا،تائیوان میں سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ چینی بحریہ کے جہازوں اور طیاروں نے جمعرات کی صبح آبنائے تائیوان میں حدود کو کئی بار پار کیا، دنوں ممالک کے فوجی جہاز علاقے میں ہیں جبکہ تائیوان نے حدود کی خلاف ورزی کرنے والے چینی طیاروں پر نظر رکھنے کے لیے اپنے طیارے اڑائے اور دفاعی سسٹم فعال کیے۔ تائیوان ذرائع نے کہاکہ ’وہ آئے، پھر گئے اور بار بار ایسا کرتے رہے۔ وہ ہمیں ہراساں کر رہے ہیں۔ایک چینی فوجی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ مشقیں ’اصل جنگ کی تیاری‘ میں کی جائیں گی، اگر تائیوان کی افواج جان بوجھ کر پی ایل اے کے سامنے آئیں اور حادثاتی طور پر گولی چلائی تو پی ایل اے سخت جوابی اقدامات کرے گی اور اس کے تمام نتائج کا ذمہ دار تائیوان ہوگا۔دوسری جانب جنوب مشرقی ایشیا کے وزرائے خارجہ نے تحمل سے کام لینے کی تاکید کرتے ہوئے خبردار کیا کہ مذکورہ صورت حال سے ’’کھلی محاذآرائی ‘‘کی طرف بڑھنے کا خطرہ ہے۔آسیان کے وزراء کے ساتھ ایک میٹنگ میںامریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکا نے حالیہ دنوں میں چین سے حکومت کی ہر سطح پررابطہ کیا ہے تاکہ امن اور استحکام کا مطالبہ کیا جا سکے،مجھے پوری امید ہے کہ بیجنگ کوئی بحران پیدا نہیں کرے گا یا اپنی جارحانہ فوجی سرگرمیوں کو بڑھانے کا بہانہ نہیں تلاش کرے گا،ہم اور دنیا بھر کے ممالک اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ کشیدگی کسی کو فائدہ نہیں پہنچاتی اور اس کے غیر ارادی نتائج ہو سکتے ہیں جو آسیان کے اراکین اور چین سمیت کسی کے بھی مفادات کو پورا نہیں کرتے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے بھی چینی اقدام کی مذمت کی۔ جاپانی وزیر خارجہ یوشیماسا حیاشی نے جمعرات کو تائیوان کے ارد گرد چین کی فوجی مشقوں کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیاہے۔