وار زون سمیت 4 بحری جہازوں پر 86 پاکستانی سٹاف کی زندگیاں خطرے میں

05 اگست ، 2022

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) سینٹ جیمز شپنگ کی زیر ملکیت بحری جہازوں کے اونر کی جانب سے اجرت دینے سے انکار پر کم از کم 86 پاکستانی سی فیئررز کی زندگیاں خطرے میں ہیں کیونکہ بحری جہاز بغیر کسی انشورنس کور اور گارنٹی کے ہیں۔ پاکستانی سی فیئررز چار بحری جہازوں ایون، سول، لوا اور اریانا پر ہیں، جو سینٹ جیمز شپنگ لمیٹڈ کی ملکیت اور گلوبل ریڈیئنس شپ مینجمنٹ (جی آر ایس ایم) کے زیر انتظام ہے اور امریکہ بیسڈ اینٹرسٹ کی جانب سے فنانس کیا گیا ہے۔ چاروں جہازوں کے پاس کوئی انشورنس کور نہیں اور ان کے سٹاف کو تقریباً چار ماہ سے زائد عرصے سے ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔ ایک قانونی ذریعہ سے دستیاب شواہد کے مطابق، جو برطانوی ہائی کورٹ میں قانونی کیس کی تیاری میں شامل ہے، چاروں بحری جہازوں میں انسانی ضروریات کیلئے بنیادی سامان کی کمی ہے جبکہ سمندری حالات میں جہازوں کے سٹاف اور جہاز کو محفوظ رکھنے کیلئے سپیئرز کی بھی قلت ہے۔ جی آر ایس ایم کا کہنا ہے کہ سنگاپور بیسڈ منیجر جی آر ایس ایم گزشتہ سال سے اس بل کو تیار کر رہا ہے اور جہازوں کیلئے فراہم کر رہا ہے، جو سینٹ جیمز کی انتظامیہ، سی ای او سام تاری ورڈی اور منیجنگ ڈائریکٹر پیناگیوٹوس پوسٹٹزز (اے پی آئی ایس) کی طرف سے اس یقین دہانی کے ساتھ کہ یہ ادائیگیاں کی جائیں گی۔ جی آر ایس ایم کا کہنا ہے کہ یہ سمجھا جاتا ہے کہ جی آر ایس ایم گروپ کے جہازوں کے منیجرز نے پاکستان کی فارن منسٹری سے رابطہ کیا ہے تاکہ انہیں 23 پاکستانی ارکان کے حوالے سے صورت حال سے آگاہ کیا جا سکے، جو یمن کی بندرگاہ الموخہ میں بحری جہاز اریانا پر موجود ہیں، جسے وار زون قرار دیا گیا ہے۔ معصوم پاکستانی سٹاف ممبرز غیر یقینی صورت حال اور بنیادی ضروریات اور مطلوبہ بیمہ کے بغیر مشکلات کے شکار ہیں کیونکہ شپ اونر سٹاف ممبرز کیلئے اپنی قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور سمندر میں جہاز کو محفوظ اور سفر کے قابل رکھنے میں ناکام رہا ہے۔