سینٹ قائمہ کمیٹی نے ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف پاکستان بل کی منظوری دیدی

05 اگست ، 2022

اسلام آباد (کامرس رپورٹر) سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف پاکستان بل 2022کی منظوری دے دی جبکہ حکومتی ملکیتی اداروں کی مالیاتی اور آپریشنز معاملات سے متعلق بل 2022آئندہ اجلاس تک کے لئے موخر کر دیا ہے۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔ کمیٹی نے ایگزم بینک بل متفقہ طور پر منظور کیا۔ بینک کے سی ای او عرفان بخاری نے کہا کہ اس بل کی منظوری سے ملک کی برآمدات پر مثبت اثر پڑے گا اور برآمدکنندگان کو مساوی مواقع ملیں گے۔ حکومتی ملکیتی اداروں سے متعلق بل پر وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ ملک میں 212سرکاری ادارے ہیں جو وفاقی حکومت کے 20 مختلف ڈویژن کے تحت کام کرتے ہیں۔ 2019میں آئی ایم ایف نے ان اداروں اصلاحات کے لئے کہا تھا۔ اس بل سے ان اداروں اور کمپنیوں کی گورننس اور کارکردگی بہتر ہوگی، وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ حکومتی ملکیتی اداروں کی کارکردگی کو بہتر کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ وزارت خزانہ میں ایک مالیاتی یونٹ قائم کیا جائے گا جو گورننس ساخت کی نگرانی کرے گا۔ نئی قانون سازی کے تحت ایس او ایز کے بورڈز کو مضبوط کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل ایس او ایز کی نجکاری سے متعلق نہیں ہے۔ قبل ازیں حکومتی سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ ہمیں گورننس کی بہتری کے لئے قانون کی ضرورت نہیں، یہ بل ان اداروں کی گورننس میں بہتری لانے کے مقصد کے لئے نہیں ہے بلکہ یہ ان اداروں کی نجکاری کی جانب قدم ہے، انہوں نے کہا کہ منافع بخش ادارے اس بل کے دائرہ کار میں نہیں آنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر منافع بخش اداروں کو بھی نجکاری کیلئے اس میں شامل کیا گیا ہے۔ سعدیہ عباسی نے کہا کہ اس بل کی منظوری کے بعد شیئرز فروخت ہونگے اور حکومت نہیں پوچھ سکے گی۔ میں اس بل کی مخالفت کروں گی۔ اس بل کے خلاف ووٹ دوں گی، سینٹر ذیشان خانزادہ نے بھی سینیٹر سعدیہ عباسی کے موقف کی حمایت کردی۔ حکومتی ملکیتی اداروں سے متعلق بل پر مزید غور آئندہ اجلاس تک کے لئے موخر کر دیا گیا۔ لمیٹیٹد لائیبلٹی پارٹنرشپ ترمیمی بل پرکمیٹی نے مزید ترامیم کی سفارش کی۔ چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سپر ٹیکس کا اطلاق یکم جولائی 2021 سے ہوگا۔