برآمدات میں فرنیچر انڈسٹری کی اہمیت

کاشف اشفاق
01 جنوری ، 2022
کاشف اشفاق
فرنیچر کی عالمی مارکیٹ کا حجم 500ارب ڈالر سے زائد ہے جبکہ اِس میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں فرنیچر سازی کی صنعت کا زیادہ تر انحصار روایتی طریقوں پر ہے۔ دوسری طرف فرنیچر سازی کی جدید اور آٹو میٹک مشینری کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکس اتنے زیادہ ہیں کہ اگر کوئی ادارہ اسے خریدنے کا فیصلہ کر بھی لے تو یہ اس کے لیے گھاٹے کا سودا بن جاتا ہے۔ پاکستان نے اگرچہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں ریکارڈ 2.78ارب ڈالر کا فرنیچر ایکسپورٹ کیا ہے لیکن پھر بھی یہ ہمارے پوٹینشل سے انتہائی کم ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ پاکستان کے ہاتھ سے بنائے گئے فرنیچر کی عالمی سطح پر بہت زیادہ مانگ ہے لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر ہم اس شعبے کو وہ ترقی یا توجہ نہیں دے سکے جو دی جانی چاہیے تھی۔ ان مسائل کو دیکھتے ہوئے دس سال پہلے میں نے پاکستان فرنیچر کونسل کے نام سے ایک نان پرافٹ آرگنائزیشن تشکیل دی تھی تاکہ پاکستانی فرنیچر کو دنیا بھر میں متعارف کروانے کے ساتھ ساتھ اس شعبے کو درپیش مسائل حل کروانے کے لیے بھی اقدامات کئے جا سکیں۔ اس حوالے سے خوش آئند بات یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف کی حکومت نے ہماری تجاویز پر اس شعبے کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ دی۔ رواں مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے فرنیچر کے شعبے میں استعمال ہونے والے بنیادی خام مال لکڑی کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کر دی تھی جس سے پاکستانی فرنیچر کی عالمی مسابقت کی اہلیت بہتر ہوئی ہے۔ اس حوالے سے اب ہماری کوشش یہی ہے کہ آنے والے بجٹ میں فرنیچر مینوفیکچرنگ کے لیے استعمال ہونیوالی مشینری اور ہارڈ وئیر کی مختلف درآمدی مصنوعات پر بھی ڈیوٹی ختم کروائی جائے۔ اس سے مینوفیکچرنگ کا شعبہ فروغ پائے گا اور ملکی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ فرنیچر کی برآمدات سے ملک کے لیے قیمتی زرمبادلہ بھی کمایا جا سکے گا۔ علاوہ ازیں ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے یہ پیشکش کی ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے ممالک میں یا دنیا میں جہاں بھی پاکستانی فرنیچر کی ڈیمانڈہے یا وہاں پاکستانی فرنیچر کی مانگ پیدا کی جا سکتی ہے وہاں وہ پاکستان فرنیچر کونسل کے ساتھ مل کر نمائشوں کے انعقاد میں تعاون کیا جائے گا۔ اس طرح دنیا کے مختلف ممالک میں پاکستانی فرنیچر کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے 'سنگل کنٹری نمائشوں کے انعقاد کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں آغاز چھوٹے ممالک سے کیا جائے گا جس کے بعد مشرقِ وسطیٰ کے ممالک میں نمائشوں کا انعقاد کرتے ہوئے یورپ اور امریکہ کی مارکیٹ کو ٹارگٹ کیا جائے گا۔ فرنیچر انڈسٹری کے ایکسپورٹ پوٹینشل کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی میں نے بطور چیئرمین فیڈمک فیصل آباد میں پاکستان کے سب سے بڑے اکنامک زون علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کی ڈویلپمنٹ کو لیڈ کرتے ہوئے اس اکنامک زون میں 200ایکڑ پر محیط عالمی معیار کا ’’فرنیچر سٹی‘‘ تجویز کیا تھا۔ اس اقدام کا بنیادی مقصد بین الاقوامی سطح پر مسابقت کے لیے چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجروں کی معاونت کرنا ہے۔ فیڈمک فرنیچر انڈسٹری کے لیے انتہائی جدید ’’سنٹر فار ایکسیلنس‘‘ بنایا جائے گا جہاں کاریگروں اور طلبہ کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے منفرد تربیت فراہم کی جائے گی تاکہ وہ فرنیچر مصنوعات کی تیاری میں بین الاقوامی معیار پر عمل کر سکیں۔ فرنیچر سازی کے یونٹس کو ون ونڈو آپریشن کے ذریعے وفاقی اور صوبائی محکموں کے ساتھ معاملات کے حل میں معاونت کے علاوہ ایک بھرپور کاروباری ڈھانچہ بھی فراہم کیا جائے گا۔ اس فرنیچر سٹی اور چنیوٹ کا فاصلہ تقریباً 16کلومیٹر ہے جس سے چنیوٹ کی فرنیچر انڈسٹری کو بہت فائدہ ہو گا اور یہ منصوبہ فرنیچر کی عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی پہچان بن جائے گا۔ اس حوالے سے ہماری کوشش ہے کہ حکومت فرنیچر مینوفیکچرز کو لیز پر زمین دے تاکہ زمین کی خریداری پربھاری سرمایہ خرچ کرنے کی بجائے وہ اس سرمائے کو استعمال میں لا کر فوری طور پر یہاں کام شروع کر سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں عالمی سطح پر پاکستانی فرنیچر کو ایک برانڈ کے طور پر بھی متعارف کروانے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان میں اس شعبے کو وسعت دینے کی بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے۔ خیبرپختونخوا کا خطہ لکڑی کے شاندار کام اور نقش و نگار کے لیے جانا جاتا ہے جبکہ کراچی، لاہور، سرگودھا، چنیوٹ، گجرات اور پشاور میں لکڑی کے کام کرنے والے بےمثال کاریگر موجود ہیں جو اپنی نفیس نقش و نگار کی اپنی تکنیک اور منفرد پیچیدہ نمونوں کے لیے مشہور ہیں۔ اس روایتی مہارت اور آرٹ ورک کے ساتھ ساتھ اب ہمیں اپنے لوگوں کو عالمی مارکیٹ کے لیے تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے کاریگروں کو عالمی معیار کے مطابق تربیت دینے کے علاوہ اس شعبے کو باقاعدہ ایک انڈسٹری کا درجہ دے کر منظم کر نے کی ضرورت ہے کیونکہ عالمی مارکیٹ میں یہ چیز بہت اہمیت رکھتی ہے کہ آپ دی گئی مدت کے اندر اپنا آرڈر مکمل کریں اور اس کی قیمت بھی ایسی ہو کہ آپ دیگر ممالک کے فرنیچر سے مقابلہ کر سکیں۔ فرنیچر کی عالمی مارکیٹ بہت بڑی ہے اور پاکستان اس میں سے اپنے لیے قابل قدر حصہ حاصل کر سکتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق فرنیچر کی عالمی تجارت میں77فیصد لکڑی اور 17فیصد دھاتی فرنیچر کا حصہ ہے۔ اس لیے گر پاکستان اپنے فرنیچر کے شعبے کو باضابطہ شکل دے دیتا ہے تو وہ عالمی معیار کے فرنیچر کی برآمد میں بھی حصہ لے سکے گا۔ اس شعبے میں وسیع امکانات موجود ہیں جس سے پاکستان کو فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اگر پاکستان کی فرنیچر کی صنعت میں جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کروا کے اصلاحات کر لی جائیں اور مقامی یا غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے طویل مدتی پالیسی ترتیب دے دی جائے تو اس شعبے کو مختصر عرصے میں ترقی دے کر پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافے کا ایک مستقل ذریعہ تشکیل دیا جا سکتا ہے جس سے اندرون ملک روزگار کی فراہمی میں بھی اضافہ ہو گا۔