پاکستان میں رواں سال مہنگائی 18 فیصد بڑھنے کا خدشہ ہے، ایشیائی بینک کا انتباہ

22 ستمبر ، 2022

کراچی(این این آئی)ایشیائی ترقیاتی بینک نے کے مطابق پاکستان میں اس سال میں مہنگائی میں 18 فیصد اضافے کا خدشہ ہے،بینک نے پاکستانی معیشت پر رپورٹ جاری کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق موجودہ مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.5 فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہے۔ جون میں افراط زر 21.3 فیصد تک پہنچ گیا جو کہ سال 2008 کے بعد مہنگائی کی بلند ترین شرح ہے اور موجودہ مالی سال مہنگائی کا دبا بلند رہے گا، اس سال مہنگائی 18 فیصد تک بڑھنے کی پیش گوئی ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک(اے ڈی بی)نے کہا ہے کہ گزشتہ مالی سال معاشی شرح نمو 6 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے جب کہ حکومت نے اس سال جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 5 فیصد مقرر کیا تھا۔اے ڈی بی کے مطابق پاکستان میں تباہ کن سیلابوں نے ملک کے معاشی منظرنامے کو گہرے خطرات میں ڈال دیا ہے تاہم اندرونی اور بیرونی مالی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سخت پالیسی اقدامات کیئے گئے ہیں۔اے ڈی بی سیلاب سے ریلیف، بحالی اور تعمیر نو کا ایک پیکیج تیار کررہا ہے اور لوگوں کو روزگار کی فراہمی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کیلئے مدد کی جائے گی۔یہ بھی کہا گیا کہ سیلاب، بیرونی ادائیگیوں کے دبا کے باعث معاشی شرح نمو میں کمی کا خدشہ ہے جب کہ پاکستان میں ڈبل ڈیجیٹ مہنگائی کی ایک وجہ موسمیاتی تبدیلی بھی ہے۔اے ڈی بی نے مستحکم معیشت کیلئے سیاسی استحکام کی بحالی پر زور دیا اور کہا کہ بحال شدہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اصلاحات کے مسلسل نفاذ کو یقینی بنانا ہوگا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ مالی سال لوگوں کی آمدن میں اضافہ ہوا جب کہ گزشتہ سال زرعی پیداوار بھی 4.4 فیصد زیادہ رہی۔اے ڈی بی نے کہا ہے کہ سیلاب کے باعث اگلے سال زراعت کی ترقی معتدل رہنے کا امکان ہے اور اس سے خدمات کا سیکٹر، ہول سیل اور ری ٹیل تجارت متاثر ہوسکتی ہے۔گزشتہ سال آخری سہہ ماہی میں مہنگائی تیزی سے بڑھی اور اس کی وجہ ایندھن اور بجلی پر سبسڈی کا خاتمہ اور روپے کی قدر میں نمایاں کمی ہے۔پاکستانی معیشت سے متعلق مزید بتایا گیا کہ بین الاقوامی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے اور جون میں افراط زر 21.3 فیصد تک پہنچ گیا،سال 2008 کے بعد یہ مہنگائی کی بلند ترین شرح ہے اور موجودہ مالی سال مہنگائی کا دبا ؤبلند رہے گا، اس سال مہنگائی 18 فیصد تک بڑھنے کی پیش گوئی ہے۔سیلاب کے علاوہ انتخابات قریب آتے ہی مہنگائی کی بلند شرح آؤٹ لک کیلئے منفی خطرات ہیں،خوراک اور توانائی کی عالمی قیمتوں میں توقع سے زیادہ اضافے کا بھی خدشہ ہے۔