مبینہ آڈیولیک تحقیقات ، شوکت ترین ایف آئی اے میں پیش نہ ہوئے، طلبی کا ایک نوٹس جاری

22 ستمبر ، 2022

اسلام آباد(صباح نیوز)مبینہ آڈیو لیک کی تحقیقات کے معاملہ پر طلب کرنے کے باوجود سابق وزیر خزانہ سینیٹر شوکت فیاض احمد ترین ،وفاقی تحقیقاتی ادارہ ( ایف آئی اے) کے سامنے پیش نہ ہوئے۔ ایف آئی اے نے شوکت ترین کو طلبی کا ایک نوٹس جاری کردیا ہے۔ایف آئی اے نے شوکت ترین کو آج دن11بجے پیش ہو کراپناریکارڈ کروانے کی ہدایت کی ہے۔ ایف آئے نے شوکت ترین کو وزیر خزانہ خیبرپختونخوا تیمورسلیم خان جھگڑا سے مبینہ ٹیلی فونک گفتگو کے معاملہ پر طلب کیا تھا تاہم وہ گزشتہ روز پیش نہیں ہوئے۔ایف آئی اے کے مطابق پیش نہ ہونے کی صورت میں شوکت ترین کے خلاف دفعہ174کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ جبکہ ایک نجی ٹی وی کے مطابق شوکت ترین نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ آج دن11بجے سے پہلے ہی ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ مرکز سلام آباد میں پیش ہوجائیں گے۔واضح رہے کہ ایف آئی اے نے شوکت ترین کو عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)پروگرام کے حوالے سے مبینہ آڈیو کلپ کے معاملے پر نوٹس جاری کرتے ہوئےگزشتہ روز ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی ۔گزشتہ مہینے ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر ایک آڈیو کلپ گردش کر رہی تھی، جس میں شوکت ترین کو خیبر پختونخوا اور پنجاب کے وزرائے خزانہ کو یہ ہدایات دیتے سنا جاسکتا تھا کہ وہ وفاقی حکومت اور آئی ایم ایف کو بتائیں کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب کی روشنی میں صوبائی بجٹ سرپلس کا وعدہ نہیں کر سکیں گے۔اس سے قبل خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا نے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو ایک خط لکھا تھا کہ رواں سال حکومت صوبائی سرپلس فراہم نہیں کر سکتی۔ایف آئی اے کی جانب سے شوکت ترین کو جاری کیے گئے نوٹس میں لکھا گیا تھا کہ وزیر خزانہ خیبرپختونخوا کو آڈیو کال کے معاملے پر سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے خلاف تفتیش کا آغاز کیا گیا ہے۔نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ آپ(شوکت ترین)آڈیو کال میں وزیر خزانہ خیبرپختونخوا کو وفاقی حکومت کو خط لکھنے کے لیے اکسا رہے ہیں کہ صوبائی حکومت مالی سال کے اضافی پیسے وفاقی حکومت کو واپس نہیں کر سکتی جس کا مقصد آئی ایم ایف اور حکومتِ پاکستان کے درمیان رکاوٹ پیدا ہو سکے۔ایف آئی اے نے سابق وزیر خزانہ کو اپنا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے گزشتہ روز صبح10بجے ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ مرکز اسلام آباد میں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔ ایف آئی اے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بیان ریکارڈ کرنے کے لیے پیش نہ ہونے کی صورت میں یہ سمجھا جائے گا کہ آپ کے پاس اپنے دفاع میں بیان دینے کے لیے کچھ نہیں ہے اور پھر ضابطہ فوجداری کے سیکشن 174 کے تحت آپ کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔