پوری دنیا المیوں کی زد میں !

اداریہ
22 ستمبر ، 2022

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77۔ویں سربراہی اجلاس میں اگرچہ یوکرین جنگ، کشمیر، فلسطین، عالمی کساد بازاری سمیت دنیا بھر کے وہ تمام مسائل زیر غور آرہے ہیں جن کے بغیر اجلاس کا ایجنڈا مکمل نہیں ہوگا مگر پاکستان میں بارش اور سیلاب کے بعد انسانی المیے کی جو صورتحال نظر آئی، وہ خاص طور پر تمام حلقوں میں سنجیدہ گفتگو کا موضوع ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے خطاب میں تین بار پاکستان کا ذکر کیا اور اس بات پر زور دیا کہ دنیا کو عملی طور پر پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہے۔ وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے منگل کے روز نیویارک پہنچنے کے بعد آسٹریا کے چانسلر، اسپین، ایران اور فرانس کے صدور، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم سمیت کئی عالمی رہنمائوں سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی ہیں۔ یہ ملاقاتیں اس اعتبار سے بھی مفیدہیں کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات جہاں پاکستان میں انتہائی تباہ کن سیلاب کی صورت میں ظاہر ہورہے ہیں وہاں یورپ سمیت مغربی ممالک میں بھی موسمی حدّت کی صورت میں خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں۔ عشروں سے اقوام متحدہ کے اداروں سمیت ماحولیاتی ماہرین کے انتباہات ایک طرف کھلی حقیقت بن کر سامنے آرہے ہیں، دوسری جانب یہ بھی واضح کر رہے ہیں کہ پاکستان میں رونما ہونے والی تباہ کاری کو صرف خطے یا علاقے تک محدود نہ سمجھا جائے، پورا کرۂ ارض المیوں کی زد میں ہے۔ نومبر 2018ء میں اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ’’ دنیا ماحولیات کی جنگ ہار رہی ہے‘‘ اوائل نومبر 2021ء میں گلاسگو میں منعقدہ ماحولیاتی سربراہی کانفرنس میں 120ملکوں نے عالمی حدت 1.50ڈگری سلیسس رکھنے کا عہد کیا جبکہ اقوام متحدہ کے سربراہ نے عالمی رہنمائوں سے دردمندانہ اپیل کی کہ وہ انسانیت کو بچانے کے لئے لازمی طور پر اپنا کردار ادا کریں۔ اب منگل 20ستمبر کو جنرل اسمبلی کے 77۔ویں سربراہی اجلاس میں انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث کرۂ ارض جل رہا ہے، 80فیصد زہریلی گیسوں کے ذمہ دار جی ۔20ممالک، جبکہ ان کے بدترین اثرات پاکستان اور دوسرے ممالک بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے خود اپنے مشاہدات کا حوالہ دیتے ہوئے ترقی یافتہ ممالک، عالمی مالیاتی اداروں اورمخصوص نوعیت کے ایندھن کی کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ بدترین تباہ کاری کے ازالے کے لئے ترقی پذیر ملکوں خصوصاً پاکستان کی مدد کریں جس کا پورے برطانیہ کے مساوی علاقہ سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے۔ یہ ایسی صورتحال ہے جس میں مختلف ممالک اور مالیاتی سمیت تمام اداروں کی اعانت اور قرضوں کی معافی سمیت بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ماحولیاتی معاملات درست کرنے سے گریز نئی وبائوں، زلزلوں، طوفانوں اور ناقابل بیان آفات کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ پاکستان میں تباہ کاریوں کی کیفیت جتنی سنگین ہے، وسائل اتنے ہی کم ہیں۔ پاکستانی معیشت کی بحالی اور تعمیر نو میں اعانت کا فرانس کا عزم قابل تعریف ہے جو رواں سال کے اختتام سے قبل بین الاقوامی مالیاتی شراکت داروں کی کانفرنس کی میزبانی کریگا۔ ایشیائی بینک کے سیلاب زدگان کے لئے 30لاکھ ڈالرز امداد کے فیصلے کے علاوہ متعدد ملکوں کی امداد اور امریکی امدادی اداروں کے متحرک ہونے سے ریلیف آپریشن میں مدد ملے گی ۔ مگر مسئلہ کی ہمہ گیریت تفصیل طلب ہے جس کیلئے اندرون ملک اور اقوام متحدہ کی سطح پر ہمہ جہت روڈ میپ بنانے ہوں گے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمارے متعدد باوسیلہ رہنمائوں سمیت پاکستان کا ہر جوان، بوڑھا بچہ تعمیر وطن کے لئے اسی جذبے سے ایثار اور محنت کے لئے اٹھ کھڑا ہو جس طرح ہیروشیما اور ناگا ساکی واقعات کے بعد ہر جاپانی اُٹھ کھڑا ہوا تھا۔