مجسٹریسی نظام کی بحالی

اداریہ
22 ستمبر ، 2022
حالیہ عمومی مہنگائی جس کے پس پردہ عوامل میں ڈالر کی اونچی اڑان سے لیکر بجلی و پٹرولیم مصنوعات کی ہوشربا قیمتیں کارفرما ہیں، ان سب نے پہلے ہی عام آدمی کا جینا دوبھر کر رکھا ہے،رہی سہی کسر مصنوعی گرانی نے پوری کردی۔ پرائس کنٹرول کمیٹیاں بے اثر ہو کر رہ گئی ہیں اور سرکاری اہلکاروں کی سرپرستی میں اسمگلنگ سے لیکر منافع خوری و ذخیرہ اندوزی تک سماج دشمن عناصر کو زیادہ ہی کھل کھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔ قیام پاکستان کی ابتدائی دو دہائیوں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں اور معیار پر کڑی نظر رکھنے کے ساتھ حدود سے تجاوز کرنے والوں کے خلاف سخت قوانین کا نفاذ اور ان پر عمل درآمد یقینی بنایا گیا تھاجسے دوبارہ لاگو کرنے کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔ منگل کے روز حکومت پنجاب کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں و زیر اعلیٰ پرویز الٰہی نے اس حوالے سے صوبے میں ایگزیکٹو مجسٹریسی نظام بحال کرنےپر اتفاق کیا ہے جس کے تحت مجسٹریٹوں کو منافع خوری میں ملوث افراد کو ایک سے تین سال قید کی سزا دینے کیلئے کریمنل پروسیجر کو ڈ (سی آر پی سی) میں ترمیم کی جائے گی۔ یاد رہے کہ ملک میں قائم قیمتوں کےکنٹرول اورذخیرہ اندوزی و منافع خوری کی روک تھام سے متعلق مجسٹریسی نظام کو 2001ء میں ختم کر دیا گیا تھا تاہم اس کا متبادل طریق کار حسب ضرورت موثر نہ ہو سکا۔ متذکرہ اجلاس میں انتظامی سیکرٹریوں کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے مقرر کردہ روزمرہ استعمال کی اشیا کو زائد قیمتوں پر فروخت کرنے سے متعلق مسلسل شکایات موصول ہو رہی ہیں اور منافع خوری میں ملوث افراد کی جانب سے حکومتی رٹ کو چیلنج کیا جا رہا ہے جن کی روشنی میں دیگر صوبائی حکومتوں کوبھی یہ سارے معاملات دیکھنے اور مصنوعی مہنگائی کے خلاف موثر اقدامات بروئے کار لانے چاہئیں۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998