حقیقی آزادی۔ اپنی چار حکومتوں میں

محمود شام
22 ستمبر ، 2022
وہی ہو اجس کا خدشہ تھا۔
قارئین کی اکثریت نے یہی رائے دی کہ 14 سیاسی جماعتوں پر مشتمل اتحادی حکومت کا تجربہ ناکام ہورہا ہے۔ مہنگائی پر قابو پانے، روپے کی وقعت میں اضافے،سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی میں 14 جماعتیں ناکام رہی ہیں۔ ان کی ترجیحات ہی مختلف ہیں۔ مشورے بھی ہورہے ہیں۔لندن میں ایک سزا یافتہ اور عدالتوں کو مطلوب سابق وزیر اعظم سے۔ چودہ سیاسی جماعتوں کے پاس خود فیصلے کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ اپنے مقدمات کے بارے میں انہوں نے تیزی دکھائی اب احتساب عدالتوں سے فائلیں واپس کی جارہی ہیں کہ اب یہ معاملات ان کے دائرہ اختیار میں نہیں رہے۔ ہمارے بیشتر کرم فرمائوں نے ہمارے اس خدشے کی تصدیق کی ہے کہ اجتماعی قیادت کا تجربہ ناکام ہونے جارہا ہے۔
آج ہم جائزہ لینا چاہتے ہیں کہ کیا عمران خان کے لانگ مارچ یا اسلام آباد کے گھیرائو کی ترجیح ملک و قوم کیلئے اور ان بحرانی حالات میں جب معیشت ڈانواںڈول ہے۔ 3کروڑ ہم وطن سیلاب زدہ ہیں۔ مہنگائی روزانہ بڑھ رہی ہے۔ جب کہ ملک میں امدادی سامان کی تقسیم کے بارے میں شکوک و شبہات ہیں۔ اس وقت پنجاب، کے پی کے، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر سے ہزاروں ہم وطنوں کا اپنے گھر بار چھوڑ کر، دفتر دکانیں، کاروبار ترک کرکے کئی دنوں کا راشن پانی لیکر اسلام آباد کے محاصرے پر بیٹھنا کیا تاریخی،منطقی۔ سماجی اور سیاسی اعتبار سے مناسب ہوگا۔ اس سے ان دونوں صوبوں، دو اکائیوں میں بھی بے چینی ہوگی۔ سیلاب زدگان کی بحالی، آبادکاری میں خلل پڑیگا۔ ان کی انتظامیہ، پولیس، بیورو کریسی اور خاندانی زندگی پردبائو بڑھے گا۔ پی ٹی آئی کی اپنی چاروں حکومتیں متاثر ہوں گی۔ اچھی حکمرانی جس کی پہلے ہی کمی ہے وہ مزید بد تر ہوگی۔
حقیقی آزادی یقیناً اس وقت نہیں ہے بلکہ 75سال سے نہیں ہے۔ پوری امت۔ ملت اسلامیہ۔ صبحِ آزادیٔ کامل کو ترس رہی ہے۔ انگریزوں ۔ فرانسیسیوں۔ ولندیزیوں۔ پرتگالیوں اور دوسری یورپی قوموں کی غلامی سے آزاد ہوکر اکثر اسلامی ممالک اپنے بادشاہوں ۔ حکمران طبقوں۔ جاگیرداروں ۔ مافیا کی غلامی کا شکار ہوگئے ہیں۔ یورپی آقا پھر بھی کچھ انسانی آزادیاں دیتے تھے۔ لیکن یہ کالے انگریز تو بد ترین آقائی کرتے ہیں۔
عمران خان اچھی قسمت لے کر آئے ہیں۔ اسلام آباد کی حکومت ان کے ہاتھ سے گئی۔ لیکن انہیں ملک بھر میں جو مقبولیت نصیب ہوئی ہے اس کی مثال نہیں ملتی ۔ وہ میدان میں بھی ہر دلعزیز ہیں اور اسکرینوں پر بھی۔ یقیناً وہ اس مقبولیت سے سرشار بھی ہیں اور اسلام آباد کی گدی واپس لینے کےلئے بے تاب بھی۔ ان سے چھنی بھی یہی ہے۔ سندھ بلوچستان میں پہلے بھی ان کی سرکار نہیں تھی۔ پنجاب۔ کے پی کے۔ گلگت بلتستان ۔ آزاد جموں و کشمیر میں ان کا سکّہ چلتا ہے۔ مگر ان کے نزدیک شاید ان چار حکومتوں کی قدر و قیمت اتنی نہیں ہے۔ جتنی اسلام آباد کی ۔ وہ اس لئے کہ قومی پالیسیاں، قومی ترجیحات یہیں سے استوار ہوتی ہیں۔مگر وہ بھول رہے ہیں کہ ایک فیڈریشن(وفاق) میں اصل اہمیت صوبوں کی ہے۔ صوبے ہی اسلام آباد کو وزن دیتے ہیں۔ اگر چہ پنڈی صوبوں سے بے نیاز ہے۔ میں اس وقت پاکستانیوں کے مقبول ترین رہنما عمران خان کو یہ احساس دلانا چاہتا ہوں کہ آپ کی صلاحیتوں کے بامقصد استعمال کے میدان۔ لاہور، پشاور، مظفر آباداور گلگت کے ایوان ہائے اقتدار ہیں۔ وہاں 22 کروڑ میں سے 16کروڑ آپ سے امیدیں باندھے ہوئے ہیں۔ ان اسمبلیوں کی کلیدیں آپ کے پاس ہیں۔ یہاں کے ووٹروں نے پی ٹی آئی کو یہ ذمہ داری باقاعدہ طور پر سونپی ہے کہ آپ ان کی تقدیر سنواریں۔ یہ بھی 40 سال سے انہی کے ستائے ہوئے ہیں۔ جن چوروں ڈاکوئوں لٹیروں کا ذکر آپ اپنی ہر تقریر میں کرتے ہیں۔ ملک کی آبادی کی اکثریت آپ کے اختیار میں ہے۔ جہاں آپ اپنی تمام انقلابی پالیسیوں کا اطلاق کرسکتے ہیں۔ آپ اپنی جلسوں کی مقبولیت پر زیادہ اعتبار کرتے ہیں کیونکہ آپ کو اسٹیڈیم میں تماشائیوںسے پذیرائی کا تجربہ رہا ہے۔ آپ اپنی اس طاقت کا ادراک کریں کہ آپ کو ملک کے چار صوبوں اور دو اکائیوں میں سے دو صوبوں سب سے بڑے صوبے پنجاب اور کے پی کے اور دونوں اکائیوں میں حکومتیں حاصل ہیں۔ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کے پاس اختیارات پہلے سے کہیں زیادہ ہیں۔ آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ پنجاب جس کی سرحدیں بھارت سے ملتی ہیں۔ کے پی کے جس نے دہشت گردی میں سب سے زیادہ زخم سہے ہیں۔ جہاں کی گلیوں میں گزشتہ صدیاں گھومتی ہیں۔ جہاں قبائلی علاقے بھی ضم ہوئے ہیں۔آزاد جموں و کشمیر ۔ مقبوضہ کشمیر کی لائن آف کنٹرول سے ملحقہ۔ گلگت بلتستان جہاں دنیا کی بڑی پہاڑی چوٹیاں ہیں۔ ان چاروں علاقوں کے لوگ بہت باشعور۔ جفاکش اور تبدیلی لانے والے ۔ جن میں تحمل برداشت بہت ہے۔ یہاں کے لوگ حقیقی آزادی کے تمنّائی ہیں۔ وہ بھی انصاف چاہتے ہیں ۔ سستی روٹی کے خواہاں ہیں۔
غور کیجئے اگر آپ اپنی انتظامی صلاحیتوں سے ان چاروں حکومتوں کے رقبوں میں مستحکم معاشرہ قائم کرنے کی بنیاد رکھتے ہیں۔ تعلیم میں مثالی تبدیلیاں لاتے ہیں۔ صحت کارڈ آپ پہلے ہی جاری کرچکے ہیں۔ اسپتالوں کو مزید بہتر کریں۔ زراعت میں فی ایکڑ پیداوار بڑھاتے ہیں۔60فی صد نوجوان آبادی کو ان کے خوابوں کی تعبیر دینے کا آغاز کرتے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کی سہولتیں ہر شہر کے اندر اور شہروں کے درمیان فراہم کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ یہاں بے شُمار یونیورسٹیاں ہیں۔ ان کے وائس چانسلروں اور اساتذہ سے رہنمائی لیتے ہیں۔ ان 16کروڑ کے لئے آپ اگر زندگی آسان کردیتے ہیں تو یہ اسلام آباد فتح کرنے سے زیادہ نتیجہ خیز اور بامقصد ہوگا۔ پھر آپ کو صرف اسلام آباد بلوچستان اور سندھ کی زندگی آسان کرنا ہوگی۔ آپ کی اس وقت قانونی، آئینی اور حقیقی ذمہ داری ان چار حکومتوں میں مثالی کاروبار ، مثالی زراعت،مثالی تعلیم، مثالی ٹرانسپورٹ فراہم کرنا ہے۔ سمندر پار پاکستانی آپ کے دیوانے ہیں۔ ان کے ذریعے آپ ان 16کروڑ کی قسمت بدل سکتے ہیں۔ سیلاب کے بعد ہائوسنگ کا عزم بہت اچھا ہے۔ ان چاروں حکومتوں میں اگر آپ نے ’مثالی گھر‘ تعمیر کردیے تو اسلام آباد سندھ بلوچستان آپ کی طرف دیکھیں گے۔ یہ ترجیحات آپ اطمینان سکون اور کسی کشیدگی کے بغیر کرسکتے ہیں۔ جبکہ لانگ مارچ سے آپ کو بھی بے چینی ہوگی۔ 22کروڑ کو بھی۔ اس مقبولیت کو اپنی طاقت بنائیے۔ پنجاب، کے پی کے، آزاد جموں وکشمیر، گلگت بلتستان میں وہ حقیقی آزادی لائیے جو آپ پورے ملک میں لانا چاہتے ہیں۔ اس طرح بھی آپ کی مقبولیت میں روز بروز اضافہ ہوگا۔