پاکستان کا بڑا حصہ سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے، اُسے اس وقت دنیا کی مدد کی ضرورت ہے، بائیڈن

22 ستمبر ، 2022

اقوام متحدہ (جنگ نیوز) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ دنیا میں مسائل بڑھ رہے ہیں، افریقا میں خشک سالی کا سامنا ہے جبکہ پاکستان کا بڑا حصہ سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے ، پاکستان کو اس وقت دنیا کی مدد کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھاکہ ماحولیات کی تبدیلی کی قیمت انسانیت کو چکانی پڑ رہی ہے۔ بائیڈن نے روس کی طرف سے ’غیر ذمہ دارانہ‘ جوہری دھمکیوں کو اقوام متحدہ کی رکنیت کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔امریکی صدر نے کہا ’ایک جوہری جنگ جیتی نہیں جا سکتی اور کبھی لڑنی نہیں چاہیے۔‘انہوں نے کہا کہ وہ چین کیساتھ سرد جنگ نہیں چاہتے، فلسطین کے دور یاستی حل کی حمایت کرتے ہیں، ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کو آگے آنا ہوگا ۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہےکہ روس نے بے شرمی سے یوکرین پر حملہ کیا، پیوٹن نے یورپ کے خلاف ایٹمی حملے کی دھمکی دی، پیوٹن کادعویٰ ہے روس کو خطرہ تھا لیکن روس کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا فوری طور پر روس یوکرین جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے اور روس کی جارحیت کےخلاف یوکرین اوراس کےعوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔بائیڈن نے کہا کہ امریکا فلسطینی ریاست کے قیام کے وعدے پر قائم ہے تاہم انہوں نے نئے امن مذاکرات کے بارے میں کوئی عندیہ نہیں دیا ۔ انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل ہی اسرائیل کی حفاظت کی ضمانت ہے ۔ چین کے حوالے سے جوبائیڈن کا کہنا تھاکہ امریکاآبنائے تائیوان میں امن واستحکام چاہتاہے، امریکاچین کےساتھ کوئی تنازع یاسردجنگ نہیں چاہتا۔جوزف بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکا دنیا بھر کے در پیش بحرانوں کے خاتمے کے لیے اپنا حصہ ڈال رہا ہے، انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کر رہے ہیں، سائبر سکیورٹی آج کے دور کا اہم مسئلہ ہے، معاشی بہتری کے لیے ہمیں اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ روس نے اقوام متحدہ کے چارٹر کی بے شرمی سے خلاف ورزی کی، یوکرین میں جنگ صرف ایک شخص کی جنگ ہے، یہ جنگ بطور ملک یوکرین کی اور یوکرین کے لوگوں کی بقا کی جنگ ہے، امریکا یوکرین کی جنگ کو جائز شرائط پر ختم کرنا چاہتا ہے، آپ کسی ملک پر طاقت کے زور پر قبضہ نہیں کر سکتے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا اور جی 7 ممالک یہ دکھانا چاہتے ہیں جمہوری نظام کام کرتا ہے، آج اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی مقصد حملے کی زد میں ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ویٹو کے استعمال سے باز رہنا چاہیے، امریکا سکیورٹی کونسل کو وسعت دینے کے حق میں ہے۔ امریکی پابندیاں روس کو خوراک برآمد کرنے سے نہیں روکتی۔