نیب افسران کیخلاف ریفرنس خارج، اختیار سے تجاوز ازخود جرم نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

22 ستمبر ، 2022

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کے دو سابق ڈی جیز اور ایک تفتیشی افسر کیخلاف نیب کا اپنا ہی بنایا ہوا اختیارات سے تجاوز کا ریفرنس خارج کر دیا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ اختیار کا غلط استعمال از خود کوئی جرم نہیں ، بہت بڑا نقصان بھی ہو گیا ہو اگر کرپشن نہیں ہے تو جرم نہیں بنتا ، ان کیسز کے تحت اتنی مشکل کا سامنا کرنے والوں کا ازالہ کیا ہے؟ کیا نیب کو لوگوں کو خوار کرنے کااختیارہے؟ جس چیئرمین نے ریفرنسز کی منظوری دی اس پر ہرجانے کا دعوی ہو سکتا ہے۔ بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سابق ڈائریکٹر جنرل کرنل صبح صادق اور خورشید انور بھنڈر ، ڈپٹی ڈائریکٹر مرزا شفیق کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ عدالت کو مطمئن کریں کہ یہ کیس بنتا کیسے تھا۔ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے دئیے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ملزمان پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ادارے کے افسران ہوتے ہوئے کوئی غلط کام کیا ، ان کیخلاف زیادہ سے زیادہ مس کنڈکٹ کا کیس بنتا تھا ، نیب قانون کے تحت جرم پھر بھی نہیں بنتا ، اختیار کا غلط استعمال از خود کوئی جرم نہیں ، بہت بڑا نقصان بھی ہو گیا ہو اگر کرپشن نہیں ہے تو جرم نہیں بنتا ، افسران پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں تو پھر ان پر ریفرنس کیسے بنتا ہے؟ اس کیس میں تو نقصان کا الزام بھی نہیں ، صرف مس کنڈکٹ کا کیس ہے ، کیا نیب کے پاس اختیار ہے کہ اپنے آرڈیننس کو چھوڑ کر لوگوں کو خوار کرتا رہے؟ کیا سپریم کورٹ نے نیب کا اپنے اختیار سے نکل کر ریفرنس دائر کرنے کا کہا تھا؟ ان کیسز کے تحت اتنی مشکل کا سامنا کرنے والوں کا ازالہ کیا ہے؟ بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر درخواست گزاروں کیخلاف ریفرنسز کالعدم قرار دیدئیے۔