خیبرپختونخوا حکومت کا صوبے میںڈرون ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا فیصلہ

22 ستمبر ، 2022

پشاور ( جنگ نیوز )خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں بہتر طرز حکمرانی کے فروغ کے سلسلے میں اہم پیشرفت کے طور پر ڈرون ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، بہتر طرز حکمرانی کے فروغ کے سلسلے میں اہم پیشرفت ، پہلے مرحلے میں محکمہ پولیس اور پی ڈی ایم اے می ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائیگی ۔ وزیر اعلیٰ محمود خان نے مجوزہ منصوبے کی اُصولی منظوری دیتے ہوئے حکام سے عمل درآمد کیلئے دو ہفتوں کے اندر ٹھوس لائحہ عمل طلب کر لیا جبکہ منصوبے کیلئے پی سی ون کی تیاری، پراجیکٹ امپلیمنٹیشن یونٹ کے قیام سمیت تمام پیشگی انتظامات بھی مقررہ ٹائم لائن کے اندر مکمل کر نے کی بھی ہدایت دیدی ۔ وزیراعلیٰ نے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے منصوبے پر عمل درآمد کیلئے کم مدتی ، وسط مدتی اور طویل مدتی ایکشن پلان مرتب کرنے کا کہا اورواضح کیا کہ پہلے مرحلے میں محکمہ پولیس اور پی ڈی ایم اے میں ڈرون ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں اس منصوبے کو معدنیات اور زراعت تک توسیع دی جائے گی ، ٹیکنالوجی کے استعمال سے شعبہ پولیس میں نہ صرف آپریشنل اور تفتیشی سرگرمیوں کو مزید بہتر بنانے بلکہ جرائم کی روک تھام کے سلسلے میں بھی محکمہ پولیس کی صلاحیتوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں مدد ملے گی، یہ ٹیکنالوجی دیگر شعبوں میں ہنگامی حالات جیسا کہ سیلاب کی صورتحال ، جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات ، معدنی سرگرمیوں، ٹریفک کی صورتحال اور دیگر امور کی مؤثر نگرانی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے تدارک کے لئے بھی بہترین ٹول ثابت ہوگی۔ چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش ، انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، محکمہ خزانہ اور داخلہ کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو خیبرپختونخوا پولیس میں ڈرون ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے مجوزہ پلان پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس منصوبے کا ابتدائی تخمینہ لاگت 500 ملین روپے ہے۔ اس مقصد کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں اسکیم شامل کی گئی ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ بڑھتی ہوئی آبادی ، تیز رفتار اربنائزیشن ، سابقہ فاٹا کے صوبے میں انضمام اور دیگر کثیرالجہتی چیلنجز کے پیش نظر ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر حیثیت اختیار کرچکا ہے ، جس سے نہ صرف عوام کے جان و مال کا مؤثر انداز میں تحفظ یقینی ہوگا بلکہ ہنگامی صورتحال میں متاثرین کو ریلیف کی فراہمی میں بھی خاطر خواہ معاونت حاصل ہوگی۔