اڈیالہ جیل سے متعلق بہت سنجیدہ شکایات ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

22 ستمبر ، 2022

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے اڈیالہ جیل میں قیدی پر مبینہ تشدد کی شکایت پر وزارت انسانی حقوق اور انسانی حقوق کمیشن کے نمائندے کو جیل کا دورہ کرنے اور میڈیکل ٹیم سے قیدی کا فوری چیک اپ کروا کر رپورٹ عدالت پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ اڈیالہ جیل سے متعلق بہت سنگین شکایات ہیں۔ بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے قیدی کے والدین کی طرف دائر درخواست کی سماعت کی تو ایڈیشل سپرنٹنڈنٹ جیل کاشف علی ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے پر وزارت انسانی حقوق کے حکام پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ اب تک وزارت انسانی حقوق نے عدالتی فیصلے کے تناظر میں کیا کیا ہے؟ صرف رپورٹس پر بات نہیں ہو گی ، جیل اصلاحات پر عملدرآمد کمیشن کا کیا بنا؟ چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ جیل کے اندر بھی قیدیوں کے حقوق ہیں ، قانون کے مطابق ہی آپ نے چلنا ہے ، اس عدالت نے اتنا بڑا فیصلہ دیا اس پر کچھ نہیں ہوا ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے جیل حکام سے استفسار کیاکہ کیا انڈر ٹرائل اور سزا یافتہ قیدیوں کو الگ کر دیا گیا ہے، اس پر اڈیالہ جیل کے حکام نے بتایا کہ انڈر ٹرائل اور سزا یافتہ قیدیوں کو الگ سے رکھا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ قیدی کا کنڈکٹ ٹھیک نہ ہو پھر بھی آپ اسے مار نہیں سکتے ، یہ ایک نہیں بلکہ اڈیالہ جیل سے متعلق بہت سنگین شکایات ہیں ، دوسری شکایات کا کیا ہوا جو اندر سے کاروبار چلتے تھے۔ بعد ازاں عدالت نے مذکورہ احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت آج تک ملتوی کر دی۔