سانگھڑ میں لوگ بڑی سیاسی جماعتوں سے مایوس ہیں، حامدمیر

22 ستمبر ، 2022

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ کے خصوصی شو میں صوبہ سندھ کے ضلع سانگھڑ کی تحصیل سانگھڑمیں سیلاب کے بعد صورتحال کا جائزہ پیش کیا گیا۔ میزبان حامد میر نے کہا کہ تحصیل سانگھڑ میں بہت سی سڑکیں اور دونوں اطراف فصلیں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں،سانگھڑ میں لوگ تمام بڑی سیاسی جماعتوں سے مایوس نظر آتے ہیں،صرف غریب لوگوں کے گھر اور فصلیں ہی نہیں ڈوبیں بلکہ بڑی سیاسی جماعتوں کی ساکھ اور نام بھی ڈوب رہا ہے،متاثرین سیلاب نے کہا کہ ضلع سانگھڑ بچانے اور مال کمانے کیلئے ہمیں زبردستی ڈبویا گیا،میزبان حامد میر نے کہا کہ اس علاقے میں قبرستان بھی پانی میں ڈوب گئے ہیں جس سے قبروں کو بہت نقصان پہنچا ہے، سندھ کے اکثر علاقوں میں 95فیصد فصلیں تباہ ہوگئی ہیں، اس کا نتیجہ کچھ مہینے بعد ظاہر ہوگا جب پاکستان میں زرعی اجناس کمیاب ہوجائیں گی اور غذائی بحران پیدا ہوگا، تحصیل سانگھڑ کی گلیوں میں پانی کھڑا ہے اور کھمبوں پر پیپلز پارٹی کے کٹے پھٹے پرچم بھی لہرارہے ہیں،سانگھڑ میں لوگ تمام بڑی سیاسی جماعتوں سے مایوس نظر آتے ہیں، یہاں زیادہ تر لوگوں نے پیپلز پارٹی کو ووٹ ڈالا تھا جبکہ ن لیگ، پی ٹی آئی اور فنکشنل لیگ کو بھی ووٹ ڈالے گئے لیکن کوئی جماعت بھی متاثرین سیلاب کی امداد کیلئے نہیں آئی، تحصیل سانگھڑ میں صرف غریب لوگوں کے گھر اور فصلیں ہی نہیں ڈوبیں بلکہ بڑی سیاسی جماعتوں کی ساکھ اور نام بھی ڈوب رہا ہے، ہم سانگھڑ کے مختلف علاقوں میں گئے تو لوگوں نے سندھ میں حکمراں جماعت پیپلز پارٹی کے ساتھ شکوے شکایات کیں، وہ لوگ جوا س وقت کراچی، اسلام آباد، پشاور یا کوئٹہ میں بیٹھ کر سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس بہت زیادہ سیاسی حمایت ہے تو انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم نے چاروں صوبوں کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا ہے، جس صوبے میں جس جماعت کی حکومت ہے لوگ اس جماعت سے ناراض ہیں۔ متاثرین سیلاب نے کہا کہ حکومت کی طرف سے تھوڑی بہت امداد ملی ہے، ہمارے گھروں سے پانی نکالنے کیلئے کوئی نہیں آیا، کچھ متاثرین سیلاب کا کہنا تھا کہ ہمیں نہ پینے کا پانی نہ ہی راشن ملا ہے، متاثرین سیلاب میں پی ٹی آئی، ن لیگ ،پیپلز پارٹی اور فنکشنل لیگ کو ووٹ دینے والے شامل تھے ان سب کا کہنا تھا کہ کسی بھی پارٹی کا کوئی شخص ہماری امداد کیلئے نہیں آیا، حکومت باقاعدگی سے سیم نالے کی صفائی نہیں کرتی جس کی وجہ سے سیلابی پانی ہمارے گھروں میں داخل ہوا، ضلع سانگھڑ بچانے اور مال کمانے کیلئے ہمیں زبردستی ڈبویا گیا،ہمارے گھر ڈوبے ہوئے ہیں ابھی تک خیمے نہیں ملے، راتوں کو چور کشتیوں میں آتے ہیں اور گھروں سے سامان لوٹ کر لے جاتے ہیں، سانگھڑ سے تین کلومیٹر دور چک نمبر نو میں راشد گجر نامی شخص نے بتایا کہ اس علاقے میں ڈیڑھ مہینے سے پانی کھڑا ہے جو بڑھتا جارہا ہے، سیم نالے بلاک ہونے کی وجہ سے ہم لوگ ڈوب رہے ہیں۔ ایک گاؤں میں متاثرین سیلاب کا کہنا تھا کہ ہم پانی میں گھرے ہوئے ہیں روزگار کہاں سے کمائیں، گاؤں میں مٹی کی بنی مسجد بھی شہید ہوگئی ہے۔