لندن، لوٹن ( شہزاد علی)برطانیہ میں ’’ بس بہت ہوگیا‘‘ مہم تیز ہوگئی،جس کے تحت ملک بھرمیں مہنگائی کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے۔ لندن، لوٹن سمیت مختلف شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے ،اس موقع پر مقررین نے کہا کہ ظلم وزیادتی کی حد ہوگئی ،مزید برداشت نہیں کرسکتے۔ احتجاجی لیڈرز نے میڈیا کو بتایا کہ قوم کو ایک سرد موسم کاسامنا ہے، بیشترکل وقتی کام کرنے والوں سمیت لاکھوں افراد اخراجات پورا کرنے سے قاصر ہیں۔ تفصیلات کےمطابق مہنگائی، تنخواہوں میں عدم مساوات، طبقہ اشرافیہ کے حق میں حکومتی پالیسیوں کے خلاف ہفتہ کے روز برطانیہ بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ Enough is Enough مہم کے تحت لندن، لوٹن سمیت مختلف شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے ۔ مہم کامقصد اجرت میں مناسب اضافہ، سب کے لیے اچھے گھر، دولت مندوں پر زیادہ ٹیکس کانفاذ اور خوراک اور حرارتی نظام کی غربت کاخاتمہ کرنا ہے ۔ مظاہرین کے مزدور لیڈروں نے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ظلم وزیادتی کی حد ہوگئی ،اب مزید ظلم برداشت نہیں کرسکتے ۔ ہفتہ کو "یوم عمل" سے شروع ہونے والے مظاہروں نے لزٹرس کی نئی نویلی حکومت کو سخت پیغام پہنچا دیا ہے کرمنل بیرسٹروں سے لے کر نرسوں، اساتذہ سے لے کر پوسٹل ورکرز تک، پوری افرادی قوت نے ہڑتالوں کا وعدہ کیاہے۔اہم اخبارات کے جائزوں کے مطابق ایک نسل جو سوشل میڈیا پر پروان چڑھی ہے آہستہ آہستہ سیاسی جماعتوں اور ٹریڈ یونینوں کے باہر یا ان کے ساتھ منظم گروپوں میں ایک اجتماعی آواز کی طاقت کو دریافت کرتی دکھائی دیتی ہے۔ ہفتہ کے روز میڈیا نے بعض نئے احتجاجی گروپوں کے کچھ موثر لیڈروں سے بات چیت بھی کی اکثریت کا کہنا تھا کہ "بس بہت ہو گیا" ہمیں ایک سردی کا سامنا ہے جس میں لاکھوں لوگ، جن میں سے اکثر کل وقتی کام کرتے ہیں، اپنے اخراجات ادا کرنے سے قاصر دکھائی دیتے ہیں _، اس طرح کی صورتحال ان میں سے اکثریت نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھی ۔