میر شکیل الرحمٰن کو متنازع بنانے اور بدنام کرنے کا سلسلہ جاری، چینل کے مالک اور اینکر کی گرفتاری کا حکم ناقابل ضمانت وارنٹ

03 اکتوبر ، 2022

کراچی(اسٹاف رپورٹر) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی نے اے آر وائی کے چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال اور اینکر پرسن ارشد شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔اس سے قبل ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے مگر وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔جنگ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو احتساب عدالت نے 31جنوری 2022کو خالصتاً میرٹ پر نیب ریفرنس سے بری کیا تھا۔یہ ریفرنس 1986میں ایک نجی مالک سے زمین خریدنے سے متعلق تھا۔ اے آر وائی نیوز نے یکم فروری 2022 کواپنے پروگرام پاور پلے میں اینکر پرسن ارشد شریف کے ذریعے جھوٹی مہم چللائی۔اس پروگرام میں عدالت کے فیصلے کو غلط طور پر پیش کیا گیااور الزام لگایا گیا کہ میر شکیل الرحمن نے نیب آرڈیننس میں ترمیم کا فائدہ اٹھایا اور میرٹ کی بجائے این آر او لیکر بری ہوئے۔جبکہ احتساب عدالت کا فیصلہ واضح ہے کہ کیس میں ایسا کوئی مواد دستیاب نہیں جس سے ثابت کیا جاسکے کہ اس کیس میں میر شکیل الرحمن ملوث ہیں۔اسلئے انہیں سزا دیئے جانے کا کوئی امکان نہیں۔لہٰذا الزام بے بنیاد ہے اور اس سلسلے میں مزید کارروائی بے سود ہوگی۔ عدالت نے میر شکیل الرحمن ودیگر کو الزام سے میرٹ پر بری کیا۔معزز عدالت نے یہ بات بھی نوٹ کی کہ میر شکیل الرحمن کے خلاف اعانت جرم سے متعلق کوئی چیز ریکارڈ پر دستیاب نہیں۔میر شکیل الرحمن اور جنگ/جیو کی طرف سے ایک نجی کمپلینٹ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کی عدالت میں زیر دفعات 500 ,501& 502کے تحت اے آروائی کے چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال اور اینکر پرسن ارشد شریف کے خلف دائر کی گئی۔عدالت نے مدعی کا بیان قلمبند کرنے کے بعد دونوں ملزمان کے فی کس ایک لاکھ روپے کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔مگر وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئےاور نہ ہی زر ضمانت جمع کرائی۔اب عدالت نے دونوں ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں اور 10اکتوبر 2022کو عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ چینل نے جنگ جیو کے خلاف جاری مہم میں میر شکیل الرحمن کو متنازع بنانے اور بدنام کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے متعدد بار جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگائے جس کیخلاف اسے لندن کی عدالتوں میں مقدمات کا بھی سامنا کرنا پڑا اور بار بار معافی مانگنا پڑی۔