آڈیو لیکس ملکی سیا ست کا محور ، عمران خان گرفتار ہوسکتے ہیں

03 اکتوبر ، 2022

اسلام آ باد ( رانا غلام قادر ) ملکی سیا ست کا محور اب آڈیو لیکس بن گئی ہیں ۔حکومت اور اپو زیشن دونوں اب آڈیو لیکس کی بنیاد پر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہےہیں۔ اس ایشو پر دونوں آ منے سامنے آگئے ہیں لیکن با د ی النظر میں حکومت کا پلڑہ بھاری ہے اور عمران خان کیلئے اس کیس میں مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف ‘ رانا ثنا ء اللہ ‘ اعظم نذیر تارڑ ‘ خواجہ آصف ‘ احسن اقبال ‘ ایاز صادق اور راجہ پرویز اشرف سے انکوائری کیلئے کمیشن بنا یا جا ئے۔ دوسری جانب وفاقی کا بینہ نے سابق وزیراعظم عمران خان، ان کے ساتھی وزرا اور سابق سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر اعظم خان کیخلاف قانونی کارروائی کی باضابطہ منظوری دیدی ہے۔ کابینہ نے ʼڈپلومیٹک سائفرسے متعلق آڈیو لیک پر ایف آئی اے کے ذریعے تحقیقات اور قانونی کارروائی کی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ نے 30 ستمبر کو عمران خان کی سائفر سے متعلق آڈیو لیک پر کابینہ کمیٹی تشکیل دی تھی ۔ کابینہ کمیٹی نے نے ʼسرکولیشن کے ذریعے کابینہ کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی ہے ۔ کابینہ کمیٹی نے قرار دیا ہےیہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے جس کے قومی مفادات پر سنگین مضر اثرات ہیں۔ انکوائری کا ٹاسک ایف آئی اے کو دیاگیا ہے۔ڈپلومیٹک سائیفر سے متعلق عمران خان کی پہلی آڈیو 28 ستمبر کو منظر عام پر آئی تھی ۔ ڈپلومیٹک سائفر سے متعلق عمران خان کی دوسری آڈیو 30 ستمبر کو منظر عام پر آئی ۔ آڈیو لیکس میں عمران خان، اعظم خان، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر سائیفر تبدیل کرنے کے بارے میں مشورہ کر رہے ہیں۔عمران خان نے ایک نجی کو انٹر ویو میں یہ اعتراف کرلیا ہے کہ سائفر کی ایک کاپی میرے پاس تھی پتہ نہیں کہاں گم ہوگیا۔ یہ اعتراف کرکے وہ اپنے ہی بنے جال میں پھنس گئے ہیں۔ یہ ایک سنگین معاملہ ہے جس میں عمران خان پھنس چکے ہیں اور ان کی اس کیس میں گرفتاری بھی متوقع ہے کیونکہ وفاقی حکومت نے پالیسی کے طور پر یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ اب عمران خان سے کوئی رعایت یا نرمی نہیں کی جا ئے گی۔ ایف آئی اے عمران خان اور اعظم خان سمیت سب سے پوچھ گچھ کرے گی ۔اتوار کے روز اسلام آ باد ہائی کورٹ سے انہوں نے حفاظتی ضمانت کرائی ۔اس سے پہلے پی ٹی آئی اعتراض کرتی تھی کہ چھٹی کے دن عدالت کھل جاتی ہے۔ ن لیگ چاہتی ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کی منظوری کا بینہ سے لی جا ئے تاکہ مخلوط حکومت کی تمام جماعتیں اس فیصلہ کی اونر شپ لیں۔عمران خان کو ایک خوف یہ ہے کہ انہیں کسی بھی وقت گرفتار کیا جاسکتا ہے ۔ دوسر اخوف انہیں نا اہلی کا ہے۔الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ محفوظ کیا ہوا ہے جو کسی بھی وقت سنایا جاسکتا ہے ۔ عمران خان کو خوف ہے کہ اس کیس میں وہ نااہل ہوسکتے ہیں اسلئے اب وہ فائنل کال دینے کی بات کر رہے ہیں۔25مئی کے دھرنے کی ناکامی اور پسپائی کے بعد اگر عمران خان نےفائنل کال دی تو یہ بڑا سیا سی جوا ہوگا کیونکہ اب وفاقی حکومت مضبو طی سے قدم جما چکی ہے۔یہ بھی امکان ہے کہ وہ دھرنے کی قیادت سے پہلے ہی گرفتار کر لئے جا ئیں۔